Al-Qurtubi - An-Najm : 43
وَ اَنَّهٗ هُوَ اَضْحَكَ وَ اَبْكٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک اس نے هُوَ اَضْحَكَ : وہی ہے جس نے ہنسایا وَاَبْكٰى : اور رلایا
اور یہ کہ وہ ہنساتا اور رلاتا ہے
وانہ ھو اضحک وابکی۔ واسطے ختم ہوگئے اور حقائق اللہ تعالیٰ کے لئے باقی رہ گئے اس کے سوا کوئی فاعل نہیں۔ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ سے مروی ہے : نہیں اللہ کی قسم ! رسول اللہ ﷺ نے کبھی بھی یہ نہیں کا کہ میت کو کسی کے رونے سے عذاب ہوتا ہے (2) بلکہ فرمایا : اللہ تعالیٰ کافر کے حق میں اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب میں اضافہ کردیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی رلاتا ہے اور ہنساتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ آپ سیی ہ بھی مروی ہے : نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ کی ایک جماعت کے پاس سے گزرے جو ہنس رہے تھے۔ فرمایا :” اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم تھوڑا ہنستے اور زیادہ روتے “ (3) حضرت جبرئیل امین آپ کے پاس آئے پھر کا، اے محمد ! ﷺ اللہ تعالیٰ آپ کو فرماتا ہے : وہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ ان صحابہ کے پاس واپس تشریف لائے فرمایا :” میں چالیس قدم بھی نہیں چلا تھا یہاں تک کہ جبرئیل امین میرے پاس حاضر ہوئے اور ہا ان کے پاس جائیے انہیں کہیں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے وہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے “ یعنی ہنسنے اور رونے کے اسباب کا فیصلہ کردیا۔ عطا بنی ابی مسلم نے کہا، اسی نے خوشی عطا کی اور اسی نے غمگین کیا کیونکہ خوشی ہنسنے کا باعث ہوتی ہے اور غم رونے کو لاتا ہے۔ حضرت عمر سے کہا گیا : کیا رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ہنسا کرتے تھے ؟ فرمایا : ہاں۔ اللہ کی قسم ! ایمان ان کے دلوں کو مضبوط پہاڑوں سے زیادہ اسخ کردیتا تھا (4) ۔ سورة نمل اور سروہ برأت میں یہ بحث گزر چکی ہے۔ حضرت حسن بصری نے کہا، اللہ تعالیٰ نے جنتیوں کو جنت میں ہنسایا اور جہنمیوں کو جہنم میں رلایا (5) ایک قول یہ کیا گیا ہے : جسے چاہا دنیا میں اسے ہنسایا یعنی اسے خوش کیا اور جس کو چاہا اسے رلایا یعنی اسے غم دیا۔ ضحاک نے کہا، زمین کو نباتات کے ذریعے ہنسایا اور آسمان کو بارش کے ذریعے رلایا (1) ایک قول یہ کیا گیا ہے : درختوں کو کلیوں کے ساتھ ہنسایا اور بادلوں کو بارش کے ساتھ رلایا۔ حضرت ذوالنوکن نے کہا : مومنوں اور عارفین کے دلوں کو پانی معرفت کے سورج کے ساتھ ہنسایا اور نافرمانوں کی ناراضگی کے ساتھ رلایا۔ محمد بن علی ترمذی نے کہا، مومن کو آخرت میں ہنسایا اور اسے دنیا میں رلایا۔ بسام بن عبداللہ نے کہا : اللہ تعالیٰ نے ان کے دانتوں کو ہنسایا اور ان کے دلوں کو رلایا اور یہ شعر پڑھا : السن تضحک والا حشاء تحترق وانما ضحکھا زور و مختلق یا رب باک بعین لا دموع لھا ورب ضاحک سن مابہ رمق دانت ہنستے ہیں اور انتڑیاں جلتی ہیں بیشک ہنسنا جھوٹ و بناوٹی ہے۔ کتنے ہی ایسی آنکھ سے روتے ہیں جن کے آنسو نہیں ہوتے کتنے ہی دانتوں سے ہنستے ہیں جن میں زندگی کی رمق نہیں ہوتی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اللہ تعالیٰ نے تمام حیوانوں سے انسان کو ہنسنے اور رونے کے ساتھ خاص کیا ہے انسان کے علاوہ کوئی ہنستا اور روتا نہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : صرف بندر ہنستا ہے روتا نہیں اور صرف اونٹ روتا ہے ہنستا نہیں۔ یوسف بن حسین نے کہا : طاہر مقدسی سے پوچھا گیا کیا فرشتے ہنستے ہیں ؟ جواب دیا : وہ اور عرش کے نیچے۔ جو کچھ ہے جب سے جہنم کو پیدا کیا گیا ہے وہ نہیں ہنسے۔
Top