Al-Qurtubi - An-Najm : 57
اَزِفَتِ الْاٰزِفَةُۚ
اَزِفَتِ : نزدیک آگئی الْاٰزِفَةُ : نزدیک آنے والی
آنے والی (یعنی قیامت) قریب آپہنچی
از فت الازفۃ۔ قیامت قریب ہوگئی۔ اسے آزفۃ کا نام دیا کیونکہ اس کے نزدیک یہ قریب ہی واقع ہوگی جس طرح فرمایا : یرونہ بعیداً ۔ ونرئہ قریباً ۔ (المعارج) ایک قول یہ کیا گیا ہے : اسے آزفہ کا نام دیا گیا کیونکہ یہ لوگوں کے قریب ہے اسے لوگوں کے قریب کیا تاکہ وہ اس کی تیاری کریں کیونکہ وہ امر جو واقع ہو کر رہنے والا وہتا ہے وہ قریب ہوتا ہے جس طرح کہا، ازف الترحل کوچ قریب آگیا۔ صحاح میں ہے : ازف الترحل یازف، آزف یہ فاعل کا وزن ہے۔ متآزف القصیر وہی جو قریب ہو۔ ابو زید نے کہا، میں نے ایک بدو سے پوچھا، ما المبنطی ؟ اس نے جواب دیا : المتکا کی۔ میں نے پوچھا : ما المتکا کی ؟ اس نے جواب دیا : المتآزف میں نے پوچھا : ما المتآزف ؟ اس نے جواب دیا : تو احمق ہے اور چلا گیا۔
Top