Al-Qurtubi - An-Najm : 59
اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ
اَفَمِنْ ھٰذَا : کیا بھلا اس الْحَدِيْثِ : بات سے تَعْجَبُوْنَ : تم تعجب کرتے ہو
(اے منکرین خدا) کیا تم اس کلام سے تعجب کرتے ہو
افمن ھذا الحدیث اس سے مراد قرآن ہے۔ یہ استفہام تو بیخ کے لئے ہے۔ تعجیون۔ اس کو جھٹلاتے ہوئے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے، استہزاء کرتے ہوئے ہنستے ہوئے اور وعید سے ڈرتے ہوئے روتے نہیں۔ روایت بیان کی جاتی ہے کہ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد رسول اللہ ﷺ کو ہسنتے ہوئے نہیں دیکھا گیا بلکہ صرف آپ تبسم کرتے۔ (1) حضرت ابوہریرہ نے کہا، جب افمن ھذا الحدیث تعجبون۔ آیت نازل ہوئی تو اہل صفہ نے کہا، انا للہ وانا الیہ رجعون پھر وہ رونے لگے یہاں تک کہ ان کے آنسوان کے رخساروں پر بہہ پڑے جب نبی کریم ﷺ نے ان کے رونے کو سنا تو آپ کے ساتھ روتے اور ہم آپ کے رونے کی وج سیر وئے تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : لایلج النار من بکی من خشیۃ اللہ ولا یدخل الجنۃ مصر علی معصیۃ اللہ ولولم تذنبوا الذھب اللہ بکم ولجاء بقوم یذنبون فیغفرلھم دیر حمھم انہ ھوا لغفور الرحیم (2) جو آدمی اللہ تعالیٰ کے ڈر کی وجہ سے رویا جہنم میں داخل نہیں ہوگا اور جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر مصر رہا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ تمہیں لے جائے گا اور ایک ایسی قوم لے آئے گا جو گناہ کریں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں بخش دے گا اور ان پر رحم فرمائے گا بیشک وہ غفور و رحیم ہے۔ بنو حازم نے کہا، حضرت جبریل امین نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے جب کہ ان کے پاس ایک آدمی رو رہا تھا۔ جبریل امین نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ فرمایا :” یہ فلاں ہے۔ “ حضرت جبریل امین نے کہا۔ ہم انسان کے تمام اعمال کا وزن کرتے ہیں صرف رونے کا وزن نہیں کرتے بیشک اللہ تعالیٰ ایک آنسو سے جہنم کے سمندروں کو بجھا دیتا ہے۔
Top