Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 11
فِیْهَا فَاكِهَةٌ١۪ۙ وَّ النَّخْلُ ذَاتُ الْاَكْمَامِۖ
فِيْهَا فَاكِهَةٌ ۽ : اس میں پھل ہیں وَّالنَّخْلُ : اور کھجور کے درخت ذَاتُ الْاَكْمَامِ : خوشوں والے
اس میں میوے اور کھجور کے درخت ہیں جن کے خوشوں پر غلاف ہوتے ہیں
فیھافاکھۃ مختلف آئے پھلوں سے انسان جو لطف اندوز ہوتا ہے۔ والنخل ذات الاکمام۔ اکمام، کم کی جمع ہے۔ جو ہری نے کہا : کمہ اور کمامہ کا معنی گا بھے گا غلاف اور کلی کا پردہ اس کی جمع کمام، اکمہ، اکمامہ اور اکامیم آتی ہے کم الفصیل جب اس پر شفقت کی گئی اسے ڈھانپا گیا یہاں تک کہ وہ طاقتور ہوگیا، عجاج نے کہا : بل لو شھدت الناس اذ تکموا بغمۃ لو لم تفرج غموا تکموا یعنی ان پر غشی طاری ہوگئی اور انہیں ڈھانپ لیا گیا۔ اکمت النخلۃ یعنی اس نے گابھے کے پردے نکالے۔ کمام اور کمامہ کا معنی یہ بھی ہے جس کے ساتھ اونٹ کا منہ باندھا جاتا ہے تاکہ وہ کسی کو نہ کاٹے۔ اس معنی میں تو کہتا ہے بعیر مکموم۔ کمت الشی میں نے اسے شے کو ڈھانپ لیا انکم جو کسی چیز کو چھپا لے اور اسے ڈھانپ لے، اسی معنی میں کہ القمیص ہے اس کی جمع اکمام اور کممہ ہے جس طرح حب کی جمع حببہ ہے کمۃ کا معین گول ٹوپی ہے کیونکہ وہ س کو ڈھانپ لیتی ہے : شاعر نے کہا ، فقلت لھم کیلو بکمۃ بعضکم دراھمکم انی کذلک اکیل میں نے انہیں کہا : تم اپنے میں سے کسی کی ٹوپی کے ساتھ اپنے دراہم کا کیل کرلو میں اسی طرح کیل کیا کرتا ہوں۔ حضرت حسن بصری نے کا ہ : ذات الاکمام کا معنی ہے چھال والا کیونکہ کھجوروں کو چھال سے چھپایا جاتا ہے : کمامھا سے مراد اس کی وہ چھال ہے جو اس کی گردن میں ہوتی ہے۔ ابن زید نے کہا، وہ گابھے والا ہے قبل اس کے کہ وہ اوپر سے چھٹ جائے۔ عکرمہ نے کہا : وہ احمال والا ہے۔
Top