Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 12
وَ الْحَبُّ ذُو الْعَصْفِ وَ الرَّیْحَانُۚ
وَالْحَبُّ : اور غلے ذُو الْعَصْفِ : بھس والے وَالرَّيْحَانُ : اور خوشبودار پھول
اور اناج جس کے ساتھ بھس ہوتا ہے اور خوشبودار پھول
والحب ذوالعصف والریحان۔ حب سے مراد گندم، جو وغیرہ ہیں۔ عصف کا معین بھوسہ ہے۔ حضرت حسن بصری وغیرہ سے مروی ہے مجاہد نے کہا، درخت اور کھیتی کا پتہ ہے۔ حضرت ابن عباس نے کہا، کھیتی کا تنکا اور پتہ جسے ہوائیں اڑاتی رہیں۔ سعید بن جبیر نے کہا، کھیتی میں سے جو سب سے پہلے اگتا ہے۔ یہ فراء کا قول ہے۔ عرب کہتے ہیں، خرجنا العصف الزرع پکنے سے پہلے جب اسے کاٹ لیں۔ صحاح میں اسی طرح ہے عمفت الزرع جب تو اس کو پکنے سے پہلے کاٹ لے۔ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ عصف سے مراد سبز کھیتی کا پتہ ہے جب اس کا سرا کاٹ دیا جائے اور وہ خشک ہوجائے اس کی مثل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : فجعلھم کعصف ماکول۔ (الفیل) جوہری نے کہا : قد اعصف الزرع، مکان معصف ایسا مکان جو زیادہ کھیتی والا ہو۔ ابو قیس بن اسلت انصاری نے کہا : اذا جمادی منعت قطرھا زان جنابی عطن معصف جب جمادی نے اپنی باشر کو روک لیا تو کثیر کھیتی والے باڑے نے میرے صحن کو مزین کیا۔ عصف کا معین کمائی بھی ہے، اسی معنی میں راجز کا قول ہے۔ بغیر ما عصف ولا اصطراف غبریم حنت اور کسب معاش کے۔ اسی طرح الاعتصاف ہے عصیفہ سے مراد مجتمع پتے ہیں جن میں بالیہ۔ ہر وی نے کہا : عصف اور عصیفہ سے مراد بالی کا پتہ ہے۔ ثعلبی نے کہا، ابن کسیت نے کہا عرب کھیتی کے پتہ کو عصف اور عصیفہ کہتے ہیں جل جیم کے کسرہ کے ساتھ ہے۔ صحاح میں ہے جل کھیتی کا تنا جب اسے کاٹ جائے۔ ریحان سے مراد رزق ہے، یہ حضرت ابن عباس اور مجاہد سے مروی ہے۔ ضحاک نے کہا : یہ حمیر کی لغت ہے۔ حضرت ابن عباس، ضحاک اور قتادہ نے کہا، مراد وہ ریحان ہے جسے سونگھا جاتا ہے، یہ ابن زید کا قول ہے (1) حضرت ابن سے یہ بھی مروی ہے : اس سے مراد کھیتی کی سبزی ہے۔ سعید بن جبیر نے کہا، مراد وہ کھیتی ہے جو تنے پر کھڑی ہو۔ فراء نے کہا، عصف سے مراد کھیتی میں سے جسے کھایا گیا ہو (2) ریحان اسے کہتے ہیں جسے نہ کھایا جائے۔ کلبی نے کہا، عصف اس پتے کو کہتے ہیں جس کو کھایا نہیں جاتا (3) ریحان نے اس دانے کو کہتے ہیں جس کو کھایا جاتا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا : ایسی سبزی جس کی خوشبو اچھی ہو اسے ریحان کہتے ہیں کیونکہ انسان اس کی اچھی خوشبو سونگھتا ہے۔ یہ فعلان کا وزن ہے روحان رائحہ سے ماخوذ ہے کلمہ میں یاء کا اصل وائو تھا اس کے اور روحانی کے درمیان فرق کرنے کے لئے وائو کو یاء سے بدل دیا۔ روحانی ہر اس چیز کو کہتے ہیں جس کی روح ہو۔ ابن اعربای نے کہا، یہ کہا جاتا ہے شیء روحانی و ریحانی یعنی اس کی روح ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ یہ فعیلان کے وزن پر ہو اس کی اصل ریوحان ہے وائو کو یاء سے بدل دیا اور پھر ادغام کیا جس طرح ھین اور لین پھر طوالت اور الف نون زائدہ کے لاحق ہونے کی وجہ سے تخفیف کو لازم کردیا گیا۔ حوراء وائو اور حاء سے مرکب وہ اس میں اصل جھومنا اور حرکت کرنا ہے۔ صحاح میں ہے : ریحان سے مراد معروف جڑی بوٹی ہے۔ ریحان سے مراد، رزق ہے تو کہتا ہے خرجت ابتغی ریحان میں اللہ تعالیٰ کا رزق تلاش کرنے کے لئے نکلا۔ نمربن تولب نے کہا : سلام الا لہ و ریحانہ اللہ تعالیٰ کا سلام اور اس کا رزق (4) حدیث میں ہے : الولدمن ریحان اللہ (5) اولاد اللہ تعالیٰ کا رزق ہے اور لوگوں کا یہ قول سبحان اللہ ویرحانہ دونوں کو مفعول مطلق کے طریقہ پر نصب دی ہے۔ وہ یہ قول کر کے اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرنا چاہتے ہیں اور اس سے رزق کے طالب ہوتے ہیں، جہاں تک اللہ تعالیٰ کے فرمان : والحب ذوالعصف ولاریحان۔ کا تعلق ہے تو عصف سے مراد کھیتی کا تنا اور ریحان سے مراد اس کا پتہ ہے، یہ فراء سے مروی ہے۔ عام قرأت والحب ذوالعصف ولاریحان۔ دونوں پر رفع ہے کیونکہ ان کا عطف الفاکھۃ پر ہے۔ ابن عامر، ابوحیوہ اور مغیرہ نے الارض پر عطف کرتے ہوئے انہیں منصوب پڑھا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : فعل مضمر ہے تقدیر کلام یہ ہے خلق الحب ذا العصف والریحان اس صورت میں ذات الاکمام پر عطف کرنا اچھا ہے۔ حمزہ اور کسائی نے الریحان کو جردی ہے اس کا عطف العصف پر ہے، قدیر کلام یہ ہوگی الحب ذو العصف و الریحان جس نے ریحان کو رزق بنایا ہے یہ اس پر ممتنع نہیں، گویا یوں کہا : والحب ذوالرزق۔ رزق اس حیثیت میں کہ عصف رزق ہے کیونکہ عصف بہائم کا رز ہے اور ریحان لوگوں کا رزق ہے (6) جس نے یہ کہا کہ یہ ریحانا مشموم ہے اس کے قول میں کوئی شبہ نہیں۔
Top