Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 33
یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ فَانْفُذُوْا١ؕ لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍۚ
يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ
: اے گروہ جن و انس
اِنِ اسْتَطَعْتُمْ
: اگر تم استطاعت رکھتے ہو
اَنْ تَنْفُذُوْا
: کہ تم نکل بھاگو
مِنْ اَقْطَارِ
: کناروں سے
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں کے
وَالْاَرْضِ
: اور زمین کے
فَانْفُذُوْا ۭ
: تو بھاگ نکلو
لَا تَنْفُذُوْنَ
: نہیں تم بھاگ سکتے
اِلَّا بِسُلْطٰنٍ
: مگر ساتھ ایک زور کے
اے گروہ جن و انس ! اگر تمہیں قدرت ہو کہ آسمان اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ اور زور کے سوا تم نکل سکنے ہی کے نہیں
سنفرغ لکم ایھا الثقلن۔ یوں کہا جاتا ہے : میں نے اپنی کوششیں خرچ کیں۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی ایسا کام نہیں جس سے فارغ ہو۔ اس کا معنی ہے ہم تمہیں جزا دینے اور تمہارا حساب لینے کا ارادہ کرتے ہیں۔ یہ ان کے لئے دھمکی ہے جس طرح جب کوئی دھمکی کا ارادہ کرتا ہے تو کہتا ہے : یعنی میں تیرا قصد کرتا ہوں۔ فرغ قصد کے معنی میں ہے۔ ابن انباری نے اس کی مثل معاملہ میں پڑھا : خبردار ! اب میں نے نمیر کا قصد کیا۔ نحاس نے کہا : میں نے بیٹری میں قید غلام کا قصد کیا۔ حدیث میں ہے نبی کریم ﷺ نے جب لیلۃ العقبہ کو انصار سے بیعت لی شیطان نے چیخ ماری : میں مقیم لوگو ! یہ مذمم (نعوذ باللہ) تمہارے خلاف جنگ کرنے کے لئے بنی قبلہ سے بیعت لے رہا ہے تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” یہ عقبہ کا شیطان ہے خبردار ! اللہ کی قسم ! اے اللہ کے دشمن ! لاتفرغن لک میں تیرے معاملہ کو باطل کرنے کا قصد کرتا ہوں “ (
2
) یہ قتبی ‘ کسائی اور دوسرے علماء کا پسندیدہ نقطہ نظر ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اللہ تعالیٰ نے تقویٰ اختیار کرنے پر وعدہ کیا اور فجور پر دھمکی دی ‘ پھر فرمایا ہم نے تم سے جو وعدہ کیا ہے اس کا قصد کریں گے اور جس سے ہم نے جو وعدہ کیا ہوگا ہر ایک تک وہ پہنچائیں گے یعنی میں اسے تقسیم کرتا ہوں اور اس سے فارغ ہوتا ہوں ‘ یہ حسن بصری ‘ مقاتل اور ابن زید کا قول ہے۔ حضرت عبداللہ اور حضرت ابی نے سنفرع الیکم پڑھا ہے۔ اعمش اور ابراہیم نے اسے سیفرغ لکم پڑھا ہے یا پر ضمہ اور راء پر فتحہ ہے یہ مجہول کا صیغہ ہے۔ ابن شہاب اور اعرج نے سنفرغ لکم پڑھا ہے یعنی نون اور راء مفتوح ہے۔ کسائی نے کہا : یہ تمیم کی لغت ہے وہ کہتے فرغ یفرغ اور فرغ یفرغ بھی حکایت کیا ہے دونوں کو ہیرہ نے حجص سے انہوں نے عاصم سے روایت کیا ہے۔ جعفی نے ابو عمر و سے سیفرغ یا اور راء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ ابن ہرمز سے بھی روایت کی گئی ہے۔ عسیٰ ثقفی سے سنفرغ لکم یعنی نون کے کسرہ اور راء کے فحہ کے ساتھ روایت کیا گیا ہے۔ حمزہ اور کسائی نے سیفرغ لکم یاء کے ساتھ پڑھا ہے باقی قراء نے نون کے ساتھ پڑھا ہے۔ یہ تہامہ کی لغت ہے۔ ثقلان سے مراد جن و انس ہے۔ ان دونوں کو یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کیونکہ زمین میں جو بھی مخلوق ہے ان کی بنسبت ان دونوں کو عظمت شان حاصل ہے کیونکہ انہیں احکامکا مکلف بنایا گیا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : انہیں یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کیونکہ یہ زندہ اور مردہ حالت میں زمین پر بوجھ ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (الزلزال) اس معنی میں ان کا قول ہے اعطہ ثقلہ ثقل کا معنی وزن ہے۔ بعض اہل معانی نے کہا : ہر شی جس کی قدر اور وزن ہو جس میں مقابلہ کیا جاتا ہو تو وہ ثقل ہوتا ہے اس وجہ سے شتر مرغ کے انڈے کو ثقل کہتے ہیں کیونکہ اس کو پانے والا اور اس کو شکار کرنے والا جب اسے حاصل کرلیتا ہے تو خوش ہوتا ہے۔ امام جعفر صادق نے کہا : دونوں کو ثقلین کہا گیا کیونکہ دونوں گناہوں کی وجہ سے بوجھل ہوتے ہیں (
1
) فرمایا سنفرغ لکم ‘ کم ضمیر کو جمع ذکر کیا پھر فرمایا : ایۃ الثقلن کیونکہ دونوں فریق ہیں اور ہر فریق جمع ہے ‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ان استعتب نہیں فرمایا کیونکہ یہ دونوں ایسے فریق ہیں جو جمع کی حالت میں ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (النمل) اور ارشاد ہے : ( الحج :
19
) اگر ارشاد ہوتا سنفرغ لکما اور استعتب تو یہ بھی جائز ہوتا۔ اہل شام نے پڑھا ایۃ الثقلان ھا کو ضمہ دیا باقی قراء نے اسے فتحہ دیا ہے۔ یہ بحث پہلے گزر چکی ہے۔ مسئلہ : یہ سورت ‘ احقاف اور قل اوحی اس امر پر دلیل ہیں کہ جن مخاطب ہیں مکلف ہیں ‘ مامور ہیں ‘ منہی ہیں انہیں ثواب دیا جائے گا ‘ انہیں سزا دی جائے گی ‘ وہ انسانوں کے برابر ہیں ‘ ان کا مومن انسانوں کے مومن کی طرح ہے ‘ ان کا کافر انسانوں کے کافر کی طرح ہے ‘ ہمارے اور ان کے درمیان کسی قسم کا فرق نہیں۔ ابن مبارک نے ذکر کیا ہے کہ ہمیں جویبر نے ضحاک سے ذکر کیا ہے کہ جب قیامت کا دن ہوگا اللہ تعالیٰ آسمان دنیا کو حکم دے گا تو وہ اپنے مکینوں کے ساتھ پھٹ جائے گا اس کے فرشتے اس کی اطراف میں چلے جائیں گے یہاں تک کہ ان کا رب انہیں حکم دے گا تو وہ زمین کی طرف اتریں گے وہ زمین اور اہل زمین کو گھیر لیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ آسمان دنیا کے قریبی آسمان کو حکم دے گا وہ اتریں گے تو پہلی صف کے پیچھے صف میں کھڑے ہوجائیں گے پھر تیسرے آسمان پھر چوتھے پھر پانچویں پھر چھٹے پھر ساتویں آسمان کو حکم دے گا ‘ پھر بلند ترین مرتبہ والا فرشتہ اترے گا جو بڑے جاہ و جلال میں ہوگا اس کی بائیں جانب جہنم ہوگی لوگ اس کی خوفناک آواز کو سنیں گے وہ زمین کی کسی طرف میں نہیں آئیں گے مگر وہاں فرشتوں کی صفیں پائیں گے اللہ تعالیٰ کے فرمان : کا یہی مطلب ہے۔ سلطان کا معنی عذر ہے۔ ضحاک نے بھی یہ کہا : اس اثناء میں کہ لوگ بازاروں میں ہوں گے آسمان کھل جائے گا ‘ فرشتے اتریں گے جن اور انسان بھاگیں گے فرشتے انہیں گھیر لیں گے اللہ تعالیٰ کے فرمان : لاتنفذون الا بسلطن سے یہی مراد ہے۔ میں کہتا ہوں : اس تاویل کی بناء پر یہ اس دنیا میں ہوگا۔ ابن مبارک نے جو ذکر کیا ہے وہ آخرت میں ہوگا۔ ضحاک سے یہ بھی مروی ہے : اگر تم طاقت رکھتے ہو تو موت سے بھاگو تو بھاگ جائو۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : اگر تم طاقت رکھتے ہو کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسے جانو تو اسے جان لو (
1
) تم ہرگز نہیں جان سکو گے مگر اللہ تعالیٰ کی جانب سے مبینہ کے ساتھ۔ ان سے یہ بھی مروی ہے کہ کا معنی ہے مجھے تم پر جو غلبہ اور قدرت ہے اس وجہ سے تم نہ نکل سکو گے۔ قتادہ نے کہا : تم ملک کے بغیر نہیں نکل سکو گے جب کہ تمہارے لئے کوئی ملک نہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد ہے اس میں باء الی کے معنی میں ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (یوسف :
100
) یہاں بی الی کے معنی میں ہے : شاعر نے کہا : میں بنا الینا کے معنی میں ہے۔ ہمارے ساتھ برا سلوک کر یا اچھا سلوک کر کوئی ملامت نہ ہوگی ایک قول یہ کیا گیا ہے فانفذو اعجز بیان کرنے کے لئے امر کا صیغہ ذکر کیا گیا : (
2
) اگر تم نکلتے تو تم پر آگ کا شعلہ بھیجا جاتا اور تمہیں ایسا عذاب اپنی گرفت میں لے لیتا جو باہر نکلنے سے مانع ہوتا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کلام کا تعلق باہر نکلنے سے نہیں بلکہ یہ خبر دی کہ وہ نافرمانوں کو آگ کے ساتھ عذاب دے گا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد ہے تم نے اپنے رب کی نعمتوں کو جھٹلایا تو وہ تم پر آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑ دے گا یہ اس تکذیب کی سزا ہوگی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد ہے تم نے اپنے رب کی نعمتوں کو جھٹلایا تو وہ تم پر آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑ دے گا یہ اس تکذیب کی سزا ہوگی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مخلوقات کو فرشتوں کے ساتھ اور آگ کی زبان کے ساتھ گھیر لیا جائے گا پھر انہیں ندا کی جائے گی۔ : حضرت ابن عباس اور دوسرے علماء کے نزدیک شواظ سے مراد ایسا شعلہ ہے جس میں دھواں نہ ہو۔ نحاس سے مراد ایسا دھواں جس میں شعلہ نہ ہو۔ اس معنی میں امیہ بن ابی صلت کا قول ہے وہ حضرت حسان بن ثابت ؓ کی ہجو کرتا ہے تفسیر ثلبی اور ماوردی بن ابی صلت میں ہے صحاح میں ہے اور ابن انباری کی الوقف والا بتدا میں ہے امیہ بن خلف نے کہا : وہ ہمیشہ شعلوں کو پھونکے مارتا تھا۔ حضرت حسان بن ثابت نے اسے جواب دیا۔ میں نے تیری ایسے اشعار سے ہجو کی جو شعلہ کی طرح بھڑک رہا ہے اور تو اس کے سامنے عاجزی کے ساتھ سر جھکا گیا۔ مجاہد نے کہا : شواظ سے مراد سبز شعلہ ہے جو آگ سے منقطع ہوجاتا ہے۔ (
4
) ضحاک نے کہا : ایسا دھواں جو شعلہ سے نکلتا ہے یہ مکڑی کا دھواں نہیں (
5
) یہ سعید بن جیر نے کہا ایک قول یہ کیا گیا : سے مراد آگ اور دھواں ہے یہ ابو عمرو کا قول ہے۔ اخفش نے اسے بعض عربوں سے اسے بیان کیا ہے۔ ابن کثیر نے شواظ پڑھا ہے۔ (
6
) باقیقراء نے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ یہ دونوں لغتیں ہیں جس طرح مسوار اور ضوار گائیوں کے ریوڑ کو کہتے ہیں۔ ہے اس کا عطف شواظ پر ہے۔ ابن کثیر ‘ ابن محصین ‘ مجاہد اور ابو عمرو نے ونحاس جر کے ساتھ پڑھا ہے اس کا عطف النار پر ہے۔ مہدوی نے کہا : جس نے شواظ کا معنی ایسا شعلہ لیا ہے جس میں دھواں نہیں ہوتا تو وہ بہت ہی بعید ہے یہ اس وقت تک جائز نہیں ہوتا جب تک موصوف کو حذف نہ کیا جائے ‘ گویا کہا : کا لفظ شواظ پر معطوف ہے یہ ایسا جملہ ہے جو شی کی صفت ہے اور شی کو حذف کردیا گیا اور من کو حذف کیا گیا ہے کیونکہ اس کا ذکر فی نار میں گزر چکا ہے جس طرح علی ان کے قول میں مذوف محذوف ہے اس تعبیر کی بناء پر نحاس من محذوف کی وجہ سے مجرور ہوگا۔ مجاہد ‘ حمید ‘ عکرمہ اور ابو عالیہ نے ونحاس پڑھا ہے۔ یہ دونوں لغتیں ہیں جس طرح شواظ اور شواظ نحاس کا معنی طبیعت اور اصل بھی ہے یہ جملہ بولا جاتا ہے : اسی طرح نحاس بھی ہے یعنی وہ اچھے حسب والا ہے۔ مسلم بن جندب نے ونحس پڑھا ہے (
1
) حنظلہ بن مرہ بن نعمان انصاری نے ونحس ‘ نار پر عطف کرتے ہوئے پڑھا ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ نحاس کسرہ کے ساتھ ہو یہ نحس کی جمع ہے جس طرح صعب و صعاب ہے ونحس رفع کے ساتھ شواظ پر معطوف ہے حضرت حسن بصری سے ونحس ہے یہ نحس کی جمع ہے یہ بھی جائز ہے اس کی اصل و نحوس ہو اس کی وائو کو حذف کرکے قصر کا قاعدہ جاری کیا گیا جس طرح پہلے گزر چکا ہے۔ عبدالرحمن بن ابی بکرہ نے ونحس پڑھا ہے نون مفتوح ہے حاء مضموم ہے اور سین مشدد ہے یہ حس یحس حسا سے مشتق ہے جب وہ اسے جڑ سے اکھیڑ دے اس معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (آل عمران :
152
) ہم عذاب کے ساتھ قتل کریں گے پہلی قرأت کی بنا پر ونحاس وہ پگھلا ہوا تانبا ہے جو ان کے سروں پر بہایا جائے گا یہ مجاہد اور قتادہ کا قول ہے اور حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ اور سعید بن جبیر سے یہ مروی ہے کہ نحاس سے مراوایسا دھواں ہے جس میں شعلہ نہیں ہوتا۔ خلیل کے قول کا یہی معنی ہے کلام عرب میں یہ اسی معنی کے ساتھ معروف ہے۔ نابغہ بن جعدہ نے کہا : وہ تلوں کے تیل کے چراغ کی روشنی کی روشنی دیتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس میں دھواں نہیں بنایا۔ اصمعی نے کہا : میں نے ایک بدو کو کہتے ہوئے سنا سلیط شام میں تلوں کے تیل کو کہتے ہیں اس میں دھواں نہیں ہوتا۔ مقاتل نے کہا : یہ پگھلے ہوئے تانبے کے پانچ دریا ہوں گے جو عرش کے نیچے سے جہنمیوں کے سروں پر بہہ رہے ہوں گے تین دریا رات کے برابر اور دو دریا دن کے برابر ہوں گے۔ حضرت ابن مسعود نے کہا : نحاس سے مراد سفید تانبا ہے۔ ضحاک نے کہا : ابالے گئے تیل کی تلچھٹ ہے۔ کسائی نے کہا : مراد ایسی آگ ہے جس پر سخت ہوا چل رہی ہوگی۔ یعنی وہ ایک دوسرے کی مدد نہیں کریں گے مراد جن و انس ہیں۔
Top