Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 39
فَیَوْمَئِذٍ لَّا یُسْئَلُ عَنْ ذَنْۢبِهٖۤ اِنْسٌ وَّ لَا جَآنٌّۚ
فَيَوْمَئِذٍ : تو اس دن لَّا يُسْئَلُ : نہ پوچھا جائے گا عَنْ ذَنْۢبِهٖٓ : اپنے گناہوں کے بارے میں اِنْسٌ وَّلَا جَآنٌّ : کوئی انسان اور نہ کوئی جن
اس روز نہ تو کسی انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں پرسش کی جائے گی اور نہ کسی جن سے
فیومئذ لایسئل عن ذنبہ انس ولا جان۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے۔ (القصص) قیامت کے کئی مقامات ہیں کیونکہ وہ دن لمبا ہوگا بعض مقامت پر اس سے سوال کیا جائے گا اور بعض مواقع پر سوال نہیں کیا جائے گا یہ عکرمہ کا قول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے معنی ہے جب وہ جہنم میں قرار پذیر ہوجائیں گے تو ان سے سوال نہیں کیا جائے گا۔ حضرت حسن بصری اور قتادہ نے کہا : ان سے گناہوں کے بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے گناہوں کو ان پر محفوظ کر رکھا ہے اور فرشتوں نے انہیں لکھ رکھا ہے عوفی نے اسے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے۔ اور حضرت حسن بصری اور مجاہد سے بھی یہ نقل کیا ہے (1) معنی ہے فرشتے ان کے بارے میں نہیں پوچھیں گے کیونکہ وہ انہیں ان کے چہروں سے پہچانتے ہیں اس کی دلیل مابعد کلام ہے یہ قول مجاہد کے ذریعہ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے ان سے اس آیت (الحجر) اس آیت کی تفسیر میں بھی مروی ہے وہ ان سے نہیں پوچھے گا تاکہ انہیں پہچانے کیونکہ وہ ان کے بارے میں ان کی بنسبت زیادہ جانتا ہے بلکہ وہ ان سے سوال کرے گا : تم نے یہ عمل کیوں کیا ؟ یہ سوال شرمندہ کرنے کے لئے ہوگا۔ ابو العالیہ نے کہا : غیر مجرم سے مجرم کے بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا۔ قتادہ نے کہا : پہلے سوال ہوگا پھر لوگوں کے مونہوں پر مہر لگا دی جائے گی اور اعضاء ان کے اوپر گواہ کے طور پر کلام کریں گے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث میں نبی کریم ﷺ سے مروی ہے اس میں ہے رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ بندے سے ملاقات کرے گا اور فرمائے گا۔ اے فلاں ! کیا میں نے تجھے معزز نہیں بنایا ‘ تجھے سردار نہیں بنایا ‘ میں نے تیری شادی نہیں کی ‘ میں نے تیرے لئے گھوڑے اور اونٹ مسخر نہیں کئے اور میں نے تجھے نہیں چھوڑا کہ تو سردار بنے اور اپنی قوم سے چھوتا حصہ وصول کرے بندہ عرض کرے گا : کیوں نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تو گمان رکھتا تھا کہ تو مجھ سے ملاقات کرنے والا ہے ؟ وہ عرض کرے گا : نہیں۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا : تو میں تجھ کو بھلاتا ہوں جس طرح تو نے مجھے بھلا دیا ہے۔ پھر دوسرے سے ملاقات کرے گا تو اللہ اسے اس کی مثل ارشاد فرمائے گا ‘ پھر تیسرے سے ملاقات کرے گا تو اسے اسی طرح ارشاد فرمائے گا۔ وہ عرض کرے گا : اسے میرے رب ! میں تجھ پر ‘ تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا تھا میں نے نمازیں پڑھیں ‘ میں نے روزے رکھے ‘ میں نے صدقہ کیا اور جس قدر وہ طاقت رکھے گا اللہ تعالیٰ کی تعریف کرے گا۔ وہ کہے گا : ماہنا اذا پھر اسے کہا جائے گا : اب ہم اپنا گواہ تجھ پر بھیجتے ہیں۔ وہ دل میں سوچے گا وہ کون ہے جو مجھ پر گواہی دے گا ؟ اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی۔ اس کی ران ‘ اس کے گوشت اور اس کی ہڈیوں کو کہا جائے گا : تو بول : تو اس کی ران ‘ اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے عمل کے بارے میں بولیں گی۔ یہ اس لئے ہوگا کہ وہ جان لے کہ وہ خود گناہوں کی وجہ سے اس کا مستحق بنا ہے وہی منافق ہے یہ وہی شخص ہے جس پر اللہ تعالیٰ ناراض ہے “ (2) یہ حدیث حم السجدہ وغیرہ میں گزر چکی ہے۔
Top