Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 52
فِیْهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجٰنِۚ
فِيْهِمَا : ان دونوں میں مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ : ہر قسم کے پھلوں میں سے ہیں زَوْجٰنِ : دو قسم
ان میں سب میوے دو دو قسم کے ہیں
زوجن کا معنی ہے دو قسم کے، دونوں میٹھے ہوں گے جن سے لذت حاصل کی جائے گی حضرت ابن عباس نے کہا : دنیا میں کوئی میٹھا یا کڑوا درخت نہیں ہوگا مگر وہ جنت میں میٹھا ہوگا یہاں تک کہ تنبہ بھی میٹھا ہوگا ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ دو قسم کے پھل تر اور خشک ہوں گے فضلیت اور خوشبو میں یہ دوسرے سے کم درجہ کا نہیں ہوگا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ ارادہ کیا گیا ہے کہ یہ دو جنتیں ان دو جنتوں سے فضلیت والی ہیں جو ان سے مرتبہ میں کم ہیں کیونکہ یہاں کا ذکر کیا جو پانی بہار رہے ہوں گے۔ نضح کی صورت میں جری کی بنسبت پانی کم نکلتا ہے گویا فرمایا : ان دونوں جنتوں میں ہر پھل کی ایک قسم ہے اور اس جنت میں ہر پھل کی دو قسمیں ہیں۔ حال ہونے کی حیثیت سے منسوب ہے۔ یہ فراش کی جمع ہے۔ ابو حیوہ نے فرش راء کے سکون کے ساتھ پڑھا ہے۔ بطانہ کی جمع ہے اس کا معنی نچلے والا حصہ ہے۔ استبرق سے مراد موٹا اور کھردرا ریشم ہے۔ جب اس کا نیچے والا حصہ جو زمین کے ساتھ لگا ہوتا ہے وہ اس طرح ہے تو اس کے اوپر والے حصہ کا کیا عالم ہوگا : یہ حضرت ابن مسعود اور حضرت ابوہریرہ ؓ کا نقطہ نظر ہے۔ سعید بن جبیر سے پوچھا گیا : جب اس کے نیچے والا حصہ موٹے ریشم کا ہے تو اس کے اوپر والا حصہ کیسا ہوگا ؟ فرمایا : یہی تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے (السجدۃ 17) حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : تمہارے لئے اس کے نچھلے حصہ کو بیان کیا تاکہ تمہارے دل اس کی طرف مائل ہوں جہاں تک اس کے ظواہر کا تعلق ہے تو اللہ تعالیٰ کے سوا انہیں کوئی نہیں جانتا حدیث طیبہ میں نبی کریم ﷺ سے مروی ہے : ” ان کا ظاہر ایسا نور ہوگا جو چمک رہا ہوگا “ (1) حضرت حسن بصری سے مروی ہے : اس کا نیچے والا حصہ استبرق کا ہوگا اور اس کا ظاہر جامد نور کا ہوگا۔ حضرت حسن بصری سے مروی ہے : بطائن ہی اس کا ظاہر ہے۔ یہ فراء کا قول ہے : قتادہ سے مروی ہے : عرب ظہر کو بطن کہتے ہیں وہ کہتے ہیں جسے ہم دیکھتے ہیں کیونکہ وہ ظاہر ہے ابن قتیتبہ وغیرہ نے اس کا انکار کیا ہے انہوں نے کہا یہ نہیں ہو سکتا مگر دو متساوی چہروں میں جائز ہے جب ان میں سے ہر ایک قوم کی طرف پشت کرے جس طرح ایک دیوار تیرے اور ایک قوم کے درمیان حائل ہو اسی طرح آسمان کا معاملہ ہے : جنی اسے کہتے ہیں جو درخت سے کاٹا جاتا ہے یہ لفظ بولا جاتا ہے یہ فعیل کا وزن ہے جب اسے کاٹا جائے۔ شاعر نے کہا : یہ میرا چنا ہوا پھل ہے اور اس کا بہترین اس میں ہے۔ اسے جنی بھی پڑھا گیا ہے دان اس کا معنی قریب ہے حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : درخت قریب ہوگا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا ولی اسے چن لے گا چاہے کھڑا ہوا ہو، چاہے بیٹھا ہوا ہو، چاہے لیٹا ہوا ہو کوئی دوری اور کوئی کانٹا اس کے ہاتھ کو واپس نہیں کرے گا۔
Top