Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 56
فِیْهِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ١ۙ لَمْ یَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَ لَا جَآنٌّۚ
فِيْهِنَّ : ان میں ہوں گی قٰصِرٰتُ : جھکانے والیاں الطَّرْفِ ۙ : نگاہوں کو لَمْ يَطْمِثْهُنَّ : نہیں چھوا ہوگا ان کو اِنْسٌ : کسی انسان نے قَبْلَهُمْ : ان سے پہلے وَلَا جَآنٌّ : اور نہ کسی جن نے
ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں جن کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جن نے
اس میں تین مسائل ہیں : مسئلہ نمبر 1:۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے ھن ضمیر سے مراد دو مذکور باغات ہیں۔ زجاج نے کہا : فرمایا : نہیں کہا کیونکہ دونوں جنتیں اور جو نعمتیں ان کے لئے تیار کی گئی ہیں وہ مراد ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے ھن ضمیر فرش کی طرف لوٹ رہی ہے جس کے بطائن استبرق کے ہیں یعنی ان فرش میں اطرف ہوں گی یعنی ایسی عورتیں ہوں گی جو نظریں جھکائے ہوئے ہوں گی جنہوں نے اپنی نظروں کو اپنے خاوندوں تک محدود رکھا ہوگا وہ کسی اور کو نہ دیکھیں گی۔ سورة الصافات میں یہ بحث گزر چکی ہے طرف کو واحد ذکر کیا جبکہ یہ جمع کی طرف منسوب ہے کیونکہ یہ مصدر کے معنی میں ہے سے مشتق ہے پھر آنکھ کو یہ نام دیا تو واحد و جمع کو اس سے ادا کیا گیا جس طرح ان کا قول ہے : مسئلہ نمبر 2: ان خاوندوں سے پہلے کسی نے ان کے ساتھ جماع نہیں کیا۔ فراء نے کہا طمث سے مراد اختضاض ہے اختضاض سے مراد خود بہاتے ہوئے وطی کرنا ہے۔ طمشا کا معنی ہے جب وہ پہلی دفعہ وطی کرے اور اس کا پردہ بکارت زائل کرے “ اس معنی میں یہ قول کیا گیا ہے حائضہ عورت، فراء کے علاوہ دوسرے علماء نے اس مسئلہ میں مخالفت کی ہے وہ کہتا ہے : اس کا معنی ہے جس صورت میں بھی اس نے وطنی کی مگر فراء کا قول زیادہ مشہور اور معروف ہے کسائی نے کہا : میم کے ضمہ کے ساتھ (1) یہ جملہ بولا جاتا ہے طمشت جب حائضہ ہوئی اس میں ایک لغت ہے اس سے اسم فاعل آتا ہے فرزدق نے کہا : وہ میرے ہاں واقع ہوئیں مجھ سے قبل ان سے کسی نے جماع نہ کیا تھا وہ شتر مرغ کے انڈے سے زیادہ صحت مند تھیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے انہیں کسی نے نہیں چھوا تھا (3) ابو عمرو نے کہا : الطمشت سے مراد چھوٹا ہے۔ یہ ہر اس چیز میں بولا جاتا ہے جس کو چھوا جاتا ہے چراگاہ کے بارے میں کہا جاتا ہے۔ اس سے قبل اس چرا گاہ کو کسی نے نہیں چھوا۔ اس اونٹنی کو کسی ڈھنگے نے مس نہیں کیا۔ مبرو نے کہا : ان سے قبل کسی انسان اور جن نے انہیں مسخر نہیں کیا (1) طمشت کا معنی مسخر کرنا اور کام لینا ہے حضرت حسن بصری نے کہا : جان ہمزہ کے ساتھ ہے۔ مسئلہ نمبر 3: اس آیت میں یہ دلیل موجود ہے کہ جن انسانوں کی طرح جماع کرتا ہے اور جنت میں داخل ہوگا جنت میں ان کے لئے جن عورتیں ہو نگی (2) ضمرہ نے کہا : ان میں سے دو مومنوں کے لئے حورعین میں سے بیویاں ہوں گی انسان عورتیں انسانوں کے لئے اور جن عورتیں جنوں کے لئے ہوں گی ایک قول یہ کیا گیا ہے اللہ تعالیٰ نے جنت میں مومن جنوں کو جنات میں سے جو حورعین عطا فرمائے گا انہیں کسی جن نے نہیں چھوا ہوگا اور جنت میں انسانوں میں سے مومنوں کو انسیات میں سے جو حورعین عطا فرمائے گا اسے کسی انسان نے چھوا ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جن دنیا میں حضرت آدم (علیہ السلام) کی نسل سے عورتوں سے جماع نہیں کرتا، یہ قشیری نے ذکر کیا ہے۔ میں کہتا ہوں : سورة نمل میں یہ قول گزر چکا ہے اور الاسراء میں یہ قول گزر چکا ہے کہ یہ جائز ہے کہ وہ انسانوں میں سے عورتوں سے شادی کریں مجاہد نے کہا : جب کوئی جماع کرے اور بسم اللہ نہ پڑھے تو جن اس کے ذکر کے ساتھ لپٹ جاتا ہے اور اس کے ساتھ جماع کرتا ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : کا یہی معنی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حورعین کی صفت بیان کی ہے کہ ان سے پہلے ان سے کسی انسان اور کسی جن نے جماع نہیں کیا یہ تجھے آگاہ کرتا ہے کہ انسانوں میں سے عورتوں سے جن جماع کرتے ہیں اور حورعین اس عیب سے بری ہوتی ہیں اور پاک ہوتی ہیں کا معنی جماع ہے۔ ترمذی حکیم نے اسے مکمل ذکر کیا ہے، اسے مہدوی، ثعلبی اور دوسرے علماء نے ذکر کیا ہے اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔
Top