Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 62
وَ مِنْ دُوْنِهِمَا جَنَّتٰنِۚ
وَمِنْ دُوْنِهِمَا : اور ان دونوں کے علاوہ جَنَّتٰنِ : دو باغ ہیں
اور ان باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہیں
ومن دونھما جنتان۔ یعنی ان کے لئے ان پہلی دو جنتوں کے علاوہ دو اور جنتیں بھی ہیں حضرت ابن عباس ؓ نے کہا ان دونوں سے درجہ کم ہوں گی ابن زید نے کہا : فضلیت میں کم ہوں گی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : یہ تمام جنتی اس کے لئے ہیں جو اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈرا پہلی دو جنتوں میں کھجور کے اور دوسرے درخت ہوں گے اور دوسری دو میں کھیتیاں اور نباتات ہوں گی اور جو اسے نوش کریں گی ماوردی نے کہا : یہ بھی احتمال موجود ہے (1) سے مراد ایسی جنتیں ہیں جو ان کے پیرو کاروں کے لئے ہوں کیونکہ پیروکاروں کا مرتبہ اس سے کم ہوتا ہے ان میں سے ایک جنت (باغ) حورعین کے لئے اور دوسرا باغ ایسے بچوں کے لئے ہوگا جو ہمیشہ بچے ہی رہیں گے تاکہ مذکر مونثوں سے الگ رہیں۔ ابن جریج نے کہا : وہ باغ کل چار ہوں گے دو باغ سابقین مقربین کے لئے ہوں گے جن کی یہ صفات بیان کی گئی ہیں ابن زید نے کہا : پہلے دونوں باغ سونے کے ہوں گے جو مقربین کے لئے ہوں گے اور دوسرے دو چاندی کے ہوں گے جو اصحاب یمین کے لئے ہوں گے (2) میں کہتا ہوں : حلیمی ابو عبداللہ حسن بن حسین اپنی کتاب منہاج الدین میں اسی طرف گئے ہیں اس نے اس روایت سے استدلال کیا ہے جسے سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس ؓ سے ان آیات کی تفسیر میں کہا ہے کہ وہ دونوں باغ مقربین کے لئے ہیں اور یہ دونوں اصحاب یمین کے لئے ہیں حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے اس کی مثل مروی ہے “ جب اللہ تعالیٰ نے دونوں باغوں کی صفت بیان کی تو دونوں میں فرق کی طرف اشارہ کیا پہلے دو باغوں کے بارے میں فرمایا : اور دوسرے دو باغوں کے بارے میں فرمایا : یعنی دونوں فوارہ کی صوت میں جاری ہیں لیکن وہ جاری کی طرح نہیں کیونکہ نفح، جری سے کم ہے پہلے دو باغوں کے بارے میں فرمایا۔ اس کو عام ذکر خاص ذکر نہیں کیا دوسرے دو باغوں کے بارے میں فرمایا۔ اس میں من کل نہیں کا دو باغوں کے بارے میں کہا سے مراد ریشم ہے دوسرے دو باغوں کے بارے میں فرمایا عبقری سے مراد جس میں نقش و نگار ہوں اس میں کوئی شک نہیں کہ د یباج وشی سے اعلیٰ ، زفرف خیمہ کا ایک حصہ ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ فرش جو ٹیک لگانے کے لئے تیار کئے جاتے ہیں وہ خیمہ کے زائد حصہ سے افضل ہوتے ہیں پہلے دو باغوں میں حوروں کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا : اور دوسرے دو باغوں کے بارے میں فرمایا : یہ حسن یاقوت و مرجان کے حسن جیسا نہیں ہوتا پہلے دو باغوں کے بارے میں فرمایا اور دوسرے دو باغوں کے بارے میں فرمایا یعنی دونوں سبز ہیں گویا وہ دونوں زیادہ سبز ہونے میں سیاہ ہیں پہلے دونوں باغوں کے بارے میں فرمایا : ان میں ٹہنیاں زیادہ ہوں گی اور دوسرے دو کے بارے میں صرف یہ فرمایا : وہ سبز ہیں اس تمام بحث میں وہ معنی محقق ہوجاتا ہے جس کا ہم نے قصد کیا ہے کہ یہ دو باغ ان دو باغوں سے درجہ کم ہوں گے ممکن ہے جس تفاوت کا ذکر نہیں کیا گیا جس طرح پہلے دو باغوں والوں کا ذکر کیا گیا ؟ تو اسے کہا جائے گا : چاروں باغ اس آدمی کے لئے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتا ہے مگر جو ڈرنے والے ہیں ان کے کئی مراتب ہیں پہلے دو باغ ان لوگوں کے لئے ہیں جو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں میں بلند مرتبہ رجھتے ہیں اور دوسرے دو باغ ان لوگوں کے لئے ہیں جو اللہ تعالیٰ سے خوف کھانے میں ان میں سے کم مرتبہ ہیں۔ ضحاک کا مذہب یہ ہے کہ پہلے دو باغ سونے اور چاندی سے بنے ہیں اور دوسرے دو یاقوت اور زمرد کے ہیں وہ دونوں پہلوں سے افضل ہیں یعنی ان کے سامنے اس قول کی طرف ابو عبداللہ ترمذی حکیم نو اور الاصول میں کئے گئے ہیں کا معنی ہے عرش سے قریب اور ان دونوں باغوں کو پہلے دو باغوں پر فضلیت دی گئی ہے جس کا ذکر ہم بعد میں کریں گے مقاتل نے کہا : پہلے دو باغ جنت عدن اور جنت نعیم ہے اور دوسرے دو باغوں سے مراد جنت فردوس اور جنت ماوی ہے۔ دونوں سیراب ہونے کی وجہ سے سر سبز ہیں یہ حضرت ابن عباس اور دوسرے علماء کا نقطہ نظر ہے مجاہدنے کہا : دونوں سیاہ ہیں (1) لغت میں دہمہ سے مراد سیاہ ہے (2) یہ جملہ بولا جاتا ہے یعنی اس میں آسمانی رنگ گہرا ہوگیا یہاں تک کہ اس میں سے وہ سفیدی بالکل ختم ہوگئی جو اس میں موجود تھی جب وہ اس سے بھی زیادہ ہوگیا یہاں تک کہ سیاسی سخت ہوگئی تو وہ جون ہوگئی گھوڑا سیاہ ہوگیا وہ سیاہ ہوگئی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : وہ سبز رنگ شدت کی وجہ سے سیاہ ہوگئے عرب ہر سبز چیز کو اسود کہتے ہیں۔ عراق کے دیہاتی علاقوں کو سواد کہتے ہیں کیونکہ وہ بڑے سر سبز و شاداب ہوتے ہیں تاریک رات کو اخضر کہتے ہیں یہ جملہ بولا جاتا ہے اللہ تعالیٰ ان کی جمعیت کو ہلا کردے۔
Top