Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 68
فِیْهِمَا فَاكِهَةٌ وَّ نَخْلٌ وَّ رُمَّانٌۚ
فِيْهِمَا فَاكِهَةٌ : ان دونوں میں پھل ہیں وَّنَخْلٌ : اور کھجور کے درخت وَّرُمَّانٌ : اور انار
ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں
فیہما فاکہۃ و نخل و رمان اس میں دو مسئلے ہیں : مسئلہ نمبر 1 ۔ ایک عالم نے کہا : نخل (کھجور) اور رمان (انار) فاکہہ میں سے نہیں کیونکہ کسی چیز کا عطف اس کی اپنی ذات پر نہیں ہوتا۔ چیز کا عطف اس کے غیر پر ہوتا ہے۔ یہ کلام کا ظاہر معنی ہے جمہور نے کہا : یہ دونوں فاکہہ کی قسم میں سے ہیں نخل اور رمان کا دوبارہ ذکر ان دونوں کی فضیلت کے لیے کیا ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : حافظوا علی الصلوات والصلوۃ الوسطی (البقرہ :238) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : من کان عدوا للہ وملائکتہ ورسلہ وجبریل ومیکال (البقرہ :98) یہ بحث پہلے گزر چکی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ان دونوں کو مکرر اس لیے ذکر کیا کیونکہ کھجور اور انار اس وقت میں ان کے نزدیک اس حیثیت میں تھے جس طرح اس دور میں ہمارے نزدیک گندم ہے کیونکہ کھجور ان کی عام خوراک تھی اور انار پھل کی حیثیت رکھتا تھا ان دونوں کی ضرورت کی بنا پر ان کو کثرت سے لگایا جاتا تھا ان کے نزدیک فواکہ مختلف پھلوں کو کہتے جن کو دیکھ کر وہ خوش ہوتے۔ پہلے فاکہہ کا ذکر کیا پھر نخل اور رمان کا ذکر کیا کیونکہ مدینہ طیبہ سے لے کر مکہ مکرمہ کے قریبی ممالک یعنی یمن کے علاقہ میں یہ کثرت سے ہوتے ان دونوں کو فواکہ سے نکال دیا اور فواکہ کا علیحدہ ذکر کیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : دونوں کو الگ ذکر کیا کیونکہ کھجور کا پھل فاکہۃ اور کھانا ہے اور رمان فاکہہ اور دوا ہے تفکہ کے لیے انہیں خالص نہیں کیا گیا : یہ امام ابوحنیفہ (رح) کا نقطہ نظر ہے۔ مسئلہ نمبر 2 ۔ جب کسی نے قسم اٹھائی کہ وہ فاکہہ نہیں کھائے گا اس نے انار یا تر کھجور کھائی وہ حانث نہیں ہوگا۔ صاحبین اور لوگوں نے ان کی مخالفت کی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : جنت میں انار پالان ڈالے گئے اونٹ کی طرح ہوجائے گا۔ ابن مبارک نے کہا : سفیان، حماد سے وہ سعید بن جبیر سے وہ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ جنت کی کھجوروں کے تنے سبز زمرد کے، شاخوں کے کاٹ دینے کے بعد ان کے تنے سرخ سونے کے، اس کی شاخیں جنتیوں کی چادریں ہوں گی انہیں سے ان کے چھوٹے کپڑے اور حلے ہوں گے ان کے پھل مٹکوں اور ڈولوں جیسے ہوں گے۔ وہ دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ میٹھے، مکھن سے زیادہ نرم ان میں کوئی گٹھلی نہ ہوگی۔ مسعودی نے عمرو بن مرہ سے وہ ابوعبید سے روایت نقل کرتے ہیں کہ جنت کی کھجور جڑ سے لے کر شاخ تک پھل سے بھری ہوگی، اس کے پھل مٹکوں کی مثل ہوں گے جب کبھی اس کا پھل توڑا جائے گا اس کی جگہ دوسرا آجائے گا۔ اس کا پانی کھائی کے بغیر جاری ہوگا گچھا بارہ ہاتھ ہوگا۔
Top