Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 9
وَ اَقِیْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تُخْسِرُوا الْمِیْزَانَ
وَاَقِيْمُوا : اور قائم کرو۔ تولو الْوَزْنَ : وزن کو بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ وَلَا : اور نہ تُخْسِرُوا : خسارہ کر کے دو ۔ نقصان دو الْمِيْزَانَ : میزان میں۔ ترازو میں
اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو اور تول کم مت کرو
واقیموالوزن بالقسط یعنی عدل کے ساتھ اسے سیدھا رکھو۔ حضرت ابو درداء نے کہا، ترازو کی ڈنڈی انصاف کے ساتھ سیدھا رکھو۔ ابن عینیہ نخ کہا : اقامت کا تعلق ہاتھ سے اور قسط کا تعلق دل سے ہے۔ مجاہد نے کہا، قسط رومی زبان میں عدل کو کہتے ہیں۔ ایکق ول یہ کیا گیا ہے : یہ تیرے اس قول کی طرح ہے اقام الصلوۃ یعنی اسے اپنے وقت میں ادا کیا۔ اقام الناس سواقھم وہ بازار میں اس کے وقت میں آئے۔ یعنی تم وزن میں عدل کے ساتھ جو باہم معاملہ کرتے ہو اسے ترک نہ کرو۔ ولا تخسروالمیزان۔ میزان میں کمی نہ کرو، کیل اور وزن میں کمی نہ کرو۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے ولا تقصوا المکیال والمیزان (ہود : 84) قتادہ نے اس آیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ابن آدم کے ساتھ عدل کرو جس طرح تو پسند کرتا ہے کہ تیرے ساتھ عدل کیا جائے اور پورا پورا حق دو جس طرح تو پسند کرتا ہے کہ تجھے پورا پورا حق دیا جائے، چونکہ عدل میں یہی لوگوں کا بھلا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے قیامت کے روز اپنی نیکیو کے میزان میں کمی نہ کرو کہ یہ چیز تمہارے لئے حسرت بن جائے۔ آیات کے سروں کی رعیات کرتے ہوئے میزان کا لفظ مکرر ذکر کیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے تکرار وزن کو پورا کرنے اور عدل کی رعایت کے امر کے لئے ہے۔ عام قرأت تخسروا ہے۔ بلال بن ابی بردہ اور ابان عثمان نے تخسر وا قرأت کی ہے۔ یہ دونوں لغتیں ہیں۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے : اخسرت المیزان و خسرتہ۔ یہ اجبرتہ و جبرتہ کی طرح ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : تخسرواتاء اور سین کے فتحہ کے ساتھ ہے حرف جر کے حذف پر محمول ہے۔ معنی ولا تخسروا فی المیزان میزان میں کمی نہ کرو۔
Top