Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 46
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ نَافَقُوْا یَقُوْلُوْنَ لِاِخْوَانِهِمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَئِنْ اُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَ لَا نُطِیْعُ فِیْكُمْ اَحَدًا اَبَدًا١ۙ وَّ اِنْ قُوْتِلْتُمْ لَنَنْصُرَنَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
اَلَمْ : کیا نہیں تَرَ : آپ نے دیکھا اِلَى : طرف، کو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے نَافَقُوْا : نفاق کیا، منافق يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں لِاِخْوَانِهِمُ : اپنے بھائیوں کو الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا، کافر مِنْ : سے اَهْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب لَئِنْ : البتہ اگر اُخْرِجْتُمْ : تم نکالے گئے لَنَخْرُجَنَّ : تو ہم ضرور نکل جائیں گے مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ وَلَا نُطِيْعُ : اور نہ مانیں گے فِيْكُمْ : تمہارے بارے میں اَحَدًا : کسی کا اَبَدًا ۙ : کبھی وَّاِنْ : اور اگر قُوْتِلْتُمْ : تم سے لڑائی ہوئی لَنَنْصُرَنَّكُمْ ۭ : توہم ضرور تمہاری مدد کریں گے وَاللّٰهُ : اور اللہ يَشْهَدُ : گواہی دیتا ہے اِنَّهُمْ : بیشک یہ لَكٰذِبُوْنَ : البتہ جھوٹے ہیں
کیا تم نے ان منافقوں کو نہیں دیکھا جو اپنے کافر بھائیوں سے جو اہل کتاب ہیں کہا کرتے ہیں کہ اگر تم جلا وطن کئے گئے تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکل چلیں گے اور تمہارے بارے میں کبھی کسی کا کہا نہ مانیں گے اور اگر تم سے جنگ ہوئی تو تمہاری مدد کریں گے۔ مگر خدا ظاہر کئے دیتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں۔
تفسیر منافقوں نے یہودیوں کے ساتھ مدد کا جو وعدہ کیا اس سے یہودیوں کے دھوکہ کھانے پر تعجب کا اظہار کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ منافق نہ کسی دین پر اعتقاد رکھتے ہیں اور نہ ہی کسی کتاب پر اعتقاد رکھتے ہیں ان منافقین میں سے عبد اللہ بن ابی سلول، عبد اللہ بن نبتل اور رفاعہ بن زید تھے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : رافعہ بن تابوت اور اوس بن قیظی تھے۔ وہ انصار میں سے تھے لیکن انہوں نے منافقت کی اور بنو قریظہ اور بنو نضیر کے یہودیوں سے کہا : ……۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ قول بنو نضیر نے بنو قریظہ سے کیا تھا۔ اور ولا نطیع فیکم احدا ابدا میں احد سے مراد حضرت محمد ﷺ کی ذات ہے یعنی ہم تمہارے ساتھ جنگ کرنے میں اس کی اطاعت نہیں کریں گے۔ اس میں علم غیب کی جہت سے نبی کریم ﷺ کی نبوت کی صحت پر دلیل موجود ہے کیونکہ یہودیوں کو نکالا گیا اور منافقین نہ نکلے ان کے ساتھ جنگ کی گئی اور منافقین نے ان کی مدد نہ کی۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ……اللہ تعالیٰ گواہی دیتا ہے کہ وہ اپنے قول و فعل میں جھوٹے ہیں۔
Top