Al-Qurtubi - Al-Hashr : 15
كَمَثَلِ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَرِیْبًا ذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِهِمْ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۚ
كَمَثَلِ : حال جیسا الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے قبل قَرِيْبًا : قریبی زمانہ ذَاقُوْا : انہوں نے چکھ لیا وَبَالَ اَمْرِهِمْ ۚ : اپنے کام کا وبال وَلَهُمْ : اور ان کے لئے عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
ان کا حال ان لوگوں کا سا ہے جو ان سے کچھ ہی پیشتر اپنے کاموں کی سزا کا مزا چکھ چکے ہیں اور (ابھی) ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب تیار ہے
آیات۔ 15 تفسیر حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : مراد بنو قینقاع ہیں۔ قتادہ نے کہا : مراد بنو نضیر ہیں (1) ۔ بنو قریظہ سے قبل اللہ تعالیٰ نے ان پر قدرت عطا فرمائی۔ مجاہد نے کہا : غزوہ بدر کے موقع پر قریش کے کفار مراد ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا : یہ ہر اس قوم کے بارے میں ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) سے لے کر حضرت محمد ﷺ تک بنو نضیر سے قبل اس کے کفر کی وجہ سے انتقام لیا۔ وبال کا معنی ان کے کفر کی جزا ہے۔ جس نے کہا : وہ بنو قریظہ ہیں تو اس نے وبال امر ھم کی تعبیر ان کے بارے میں حضرت سعد بن معاذ کے حکم پر اپنے قلعوں سے نیچے آنا ہے۔ حضرت سعد بن معاذ نے ان کے جنگجو افراد کو قتل کرنے اور ان کے بچوں کو قیدی بنا لینے کا حکم دیا ؛ یہ ضحاک کا قول ہے۔ جس نے کہا : مرا دبنو نضیر ہیں اس نے کہا : وبال سے مراد ان کی جلا وطنی ہے، بنو نضیر اور بنو قریظہ کے واقعہ کے درمیان دو سال کا عرصہ حائل تھا۔ غزوہ بدر کا واقعہ غزوہ بنو نضیر سے چھ ماہ پہلے ہوا تھا ؛ اسی وجہ سے فرمایا : قریباً ایک قوم کا کہنا ہے کہ بنو نضیر کا واقعہ غزوہ احد کے بعد ہوا تھا۔ ……۔ آخرت میں ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
Top