Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-An'aam : 71
قُلْ اَنَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَنْفَعُنَا وَ لَا یَضُرُّنَا وَ نُرَدُّ عَلٰۤى اَعْقَابِنَا بَعْدَ اِذْ هَدٰىنَا اللّٰهُ كَالَّذِی اسْتَهْوَتْهُ الشَّیٰطِیْنُ فِی الْاَرْضِ حَیْرَانَ١۪ لَهٗۤ اَصْحٰبٌ یَّدْعُوْنَهٗۤ اِلَى الْهُدَى ائْتِنَا١ؕ قُلْ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الْهُدٰى١ؕ وَ اُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
قُلْ
: کہہ دیں
اَنَدْعُوْا
: کیا ہم پکاریں
مِنْ
: سے
دُوْنِ اللّٰهِ
: سوائے اللہ
مَا
: جو
لَا يَنْفَعُنَا
: نہ ہمیں نفع دے
وَلَا يَضُرُّنَا
: اور نہ نقصان کرے ہمیں
وَنُرَدُّ
: اور ہم پھرجائیں
عَلٰٓي
: پر
اَعْقَابِنَا
: اپنی ایڑیاں (الٹے پاؤں)
بَعْدَ
: بعد
اِذْ هَدٰىنَا
: جب ہدایت دی ہمیں
اللّٰهُ
: اللہ
كَالَّذِي
: اس کی طرح جو
اسْتَهْوَتْهُ
: بھلادیا اس کو
الشَّيٰطِيْنُ
: شیطان
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین (جنگل)
حَيْرَانَ
: حیران
لَهٗٓ
: اس کے
اَصْحٰبٌ
: ساتھی
يَّدْعُوْنَهٗٓ
: بلاتے ہوں اس کو
اِلَى
: طرف
الْهُدَى
: ہدایت
ائْتِنَا
: ہمارے پاس آ
قُلْ
: کہ دیں
اِنَّ
: بیشک
هُدَى
: ہدایت
اللّٰهِ
: اللہ
هُوَ
: وہ
الْهُدٰي
: ہدایت
وَاُمِرْنَا
: اور حکم دیا گیا ہمیں
لِنُسْلِمَ
: کہ فرمانبردار رہیں
لِرَبِّ
: پروردگار کے لیے
الْعٰلَمِيْنَ
: تمام جہان
کہو کیا ہم خدا کے سوا ایسی چیز کو پکاریں جو نہ ہمارا بھلا کرسکتے ہیں اور نہ برا اور جب ہم کو خدا نے سیدھا راستہ دکھا دیا تو (کیا) ہم الٹے پاؤں پھرجائیں (پھر ہماری ایسی مثال ہو) جیسے کسی کو جنات نے جنگل میں بھلا دیا ہو (اور وہ) حیران (ہورہا ہو) اور اسکے کچھ رفیق ہوں جو اس کو راستے کی طرف بلائیں کہ ہمارے پاس چلا آ کہہ دو کہ راستہ وہی ہے جو خدا نے بتایا ہے اور ہمیں تو یہ حکم ملا ہے کہ ہم خدا رب العالمین کے فرمابردار ہوں
آیت :
71
۔
72
۔
73
آیت : قل اندعوا من دون اللہ مالا ینفعنا یعنی وہ جو ہمیں کوئی نفع نہیں پہنچا سکتا اگر ہم اسے پوجیں۔ آیت : ولا یضرنا اور وہ ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اگر ہم اسے چھوڑ دیں۔ اس سے مراد بت (اصنام) ہیں۔ آیت : ونرد علی اعقابنا بعد اذ ھدنا اللہ یعنی ہم ہدایت کے بعد ضلالت و گمراہی کی جانب لوٹ جائیں۔ اعقاب کا واحد عقب ہے اور یہ مؤنث ہے، اور اس کی تصغیر عقیبۃ ہے۔ جب کوئی الٹے پاؤں واپس لوٹے تو کہا جاتا ہے : رجع فلان علی عقبیہ ابو عبیدہ نے کہا ہے : جو کوئی اپنی حاجت اور ضرورت سے واپس لوٹ آئے اور وہ اس کے ساتھ کامیاب نہ ہو تو کہا جاتا ہے : قدرد علی عقبنیہ۔ اور مبرد نے کہا ہے : اس کا معنی ہے تعقب بالشر بعد الخیر (وہ خیر اور بھلائی کے بعد شر کی طرف واپس لوٹا) ۔ یہ اصل میں العاقبۃ اور العقبی سے ماخوذ ہے اور یہ دونوں اس شی کے لیے (بولے جاتے) ہیں جو کسی شی کے پیچھے ہو اور واجب ہے کہ وہ اس کی اتباع اور پیروی میں ہو۔ اور اسی سے آیت : والعاقبۃ للمتقین ہے اور اسی معنی میں عقب الرجل ( پاؤں کی ایڑی) بھی ہے اور اسی سے العقوبۃ ہے، کیونکہ وہ (سزا) گناہ کے پیچھے ہوتی ہے اور گناہ کے سبب ہوتی ہے۔ قولہ تعالیٰ : آیت : کالذ اس میں کاف مصدر محذوف کی صفت ہونے کی وجہ سے محل نصب میں ہے۔ آیت : استھوتہ الشیٰطین فی الارض حیران یعنی جنوں نے اسے گمراہ کردیا اور انہوں نے اس کی خواہش کو آراستہ اور مزین کیا اور اسے اس کی طرف دعوت دی۔ کہا جاتا ہے : ھوی یھوی الی الشیء کسی شے کی طرف انتہائی تیزی سے بڑھنا۔ اور زجاج نے کہا ہے : ھوی یھوی سے ماخوذ ہے اور یہ ھوی النفس سے ماخوذ ہے۔ یعنی شیطان نے اس کے لیے اس کی خواہش کو آراستہ کیا اور جماعت کی قرأت استھوتہ ہے یعنی ھوت بنی ( جنات نے اسے بھٹکا دیا) یہ قرأ ت جماعت کے مونث ہونے کی بنا پر ہے۔ اور حمزہ نے جمع کے مذکر ہونے کی بنا پر استھواہ الشیاطین پڑھا ہے۔ اور حضرت ابن مسعود ؓ سے استھواہ الشیطان مروی ہے اور حسن سے بھی مروی ہے اور اسی طرح حضرت ابی کی قرأت میں ہے اور ائتنا کا معنی تابعنا (تو ہماری پیروی کر) ہے۔ اور حضرت عبداللہ ؓ کی قرأت میں بھی دعونہ الی الھدی بینا ہے اور حسن سے بھی استھوتہ الشیاطون مروی ہے۔ حیران حال ہونے کی بنا پر منصوب ہے اور یہ غیر منصرف ہے، کیونکہ اس کی مونث حیریٰ ہے جیسا کہ سکران کی مونث سکری ٰ اور غضبان کی مونث غضبی ہے۔ اور حیران وہ ہوتا ہے جو اپنے معاملے کی جہت کی رہنمائی نہیں پا سکتا۔ اور حاریحار حیرا و حیرۃ و حیرورۃ کا معنی ہے تردد (مضطرب اور متردد ہونا) اور اسی وجہ سے وہ پانی جو متغیر ہو کر زردرنگ ہوجائے اور اس کے باہر نکلنے کا رستہ (سوراخ) نہ ہو اس کا نام حائر رکھا گیا ہے اور اس کی جمع حوران ہے۔ اور الحائر وہ جگہ جس میں پانی متغیر اور متردد ہوتا ہے جیسا کہ شاعر نے کہا ہے : تخطو علی بردیتین غذاھما غدق بساحۃ حائر یعبوب حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : بت کی پوجا کرنے والے کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جسے کوئی جن بلاتا ہے اور وہ اس کی پیروی میں چل پڑتا ہے اور ویہ صبح اس حال میں کرتا ہے کہ اس نے اسے انتہائی گمراہ کن اور ہلاکت والی جگہ میں پھینک دیا ہوتا ہے، اور پھر وہ اسی کی مصیبت اور تکلیف میں سرگرداں رہتا ہے۔ (تفسیر طبری جلد
9
صفحہ
329
) اور ابو صالح کی روایت میں کہا ہے : یہ آیت حضرت عبدالرحمن ابن ابی بکر ؓ کے بارے میں نازل ہوئی ہے، وہ اپنے والدین کو کفر کی دعوت دیتے تھے اور ان کے والدین اور مسلمان انہیں اسلام کی دعوت دیتے تھے اور اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد : آیت : لہ اصحٰب یدعونہ الی الھدی کا یہی معنی ہے۔ اور وہ اس کا انکار کرتے تھے۔ ابو عمر نے بیان کیا ہے : ان کی والدی ام رومان بنت حارث بن غنم کنانیہ تھی اور وہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے سگے بھائی تھے۔ حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر ؓ حالت کفر میں اپنی قوم کے ہمراہ بدر واحد ( کے میدان) میں حاضر ہوئے اور دعوت مبارزت دی اور ان کے مقابلے کے چیلنج کو قبول کرنے ہوئے ان کے والد محترم (حضرت ابوبکر صدیق ؓ) ان کی طرف بڑھے اور یہ ذکر کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا : متعنی بنفسک ( مجھے اپنی ذات سے فائدہ پہنچاؤ) پھر وہ (عبدالرحمن) اسلام لائے اور اپنے اسلام کو خوب اچھا کیا اور وہ صلح حدیبیہ کے وقت حضور نبی مکرم ﷺ کی معیت میں تھے۔ یہ اہل سیر کا قول ہے۔ انہوں نے کہا ہے : ان کا نام عبدالکعبہ تھا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے بدل کر عبدالرحمن رکھ دیا اور وہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی اولاد میں سب سے بڑے تھے۔ اور کہا جاتا ہے کہ نسل در نسل چار افراد نے حضور نبی مکرم ﷺ کو نہیں پایا، یعنی باپ ہو اور اس کے بیٹے ہوں سوائے حضرت ابو قحافہ، ان کے صاحبزادے حضرت ابوبکر صدیق ؓ ، ان کے بیٹے عبدالرحمن بن ابی بکر اور ان کے بیٹے ابو عتیق محمد بن عبدالرحمن ؓ کے۔ واللہ اعلم قولہ تعالیٰ : آیت :
71
کیونکہ حروف اضافت میں سے بعض کو بعض پر عطف کیا جاتا ہے۔ فراء نے کہا ہے : اس کا معنی ہے أمرنا بأن نسلم (ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم گردن جھکا دین) کیونکہ عرب کہتے ہیں : أمرتک لتذھب، و بأن تذھب دونوں کا معنی ایک ہے (معانی القرآن للفرائ، جلد
1
صفحہ
339
) (میں نے تجھے حکم دیا کہ تو چلا جا) نحاس نے کہا ہے : میں نے ابو الحسن بن کیسان کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ یہ لام جارہ ہے۔ اور کل لام تین قسم کے ہیں : لام خفض (لام جارہ) لام امر اور لام توکید، کوئی لام ان تین قسموں سے خارج نہیں ہو سکتا۔ اور اسلام کا معنی اخلاص ہے ( یعنی مخلص ہونا) ۔ اور اقامۃ الصلوٰۃ کا معنی ہے نماز ادا کرنا اور اس پر دوام اختیار کرنا۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ وان اقیموا الصلوٰۃ کا معنی پر عطف ہو، یعنی یدعونہ الی الھدی ویدعونہ ان اقیموا الصلاۃ (وہ اسے بلا رہے ہوتے ہیں ہدایت کی طرف اور وہ اسے بلا رہے ہوتے ہیں کہ صحیح صحیح نماز ادا کرہ) کیونکہ ائتنا کا معنی ہے ان ائتنا۔ قولہ تعالیٰ : آیت : وھو الذی الیہ تحشرون یہ مبتدا اور خبر ہیں۔ اور اسی طرح وھو الذی خلق السموات والارض بھی ہے یعنی وہی وہ ذات ہے جس کے لیے واجب ہے کہ اس کی عبادت کی جائے نہ کہ بت اور بالحق کا معنی بکلمۃ الحق ہے (یعنی کلمہ حق کے ساتھ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا) اور اس سے مراد اس کا قول کن ہے۔ قولہ تعالیٰ : آیت : ویوم یقول کن فیکون اور یاد کرو اس دن کو جس دن وہ کہے گا : تو ہو جا یا تم اس دن سے ڈرو جس دن وہ کن کہے گا یا اس دن کا اندازہ کرو جس دن وہ کن کہے گا۔ (یعنی اس یوم سے پہلے اد کر یا اتقوا یا قدر فعل محذوف ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کا عطف واتقوہ کی باء پر ہے۔ فراء نے کہا ہے : کن فیکون کہا جاتا ہے یہ صور کے لیے خاص ہے۔ یعنی ویوم یقول للصور کن فیکون ( جس دن وہ صور کو کہے گا تو ہوجا تو وہ ہوجائے گا) اور یہ بھی کہا گیا ہے : اس کا معنی ہے وہ لوگوں میں سے جن کی موت کا اور جن کی حیات کا ارادہ فرمائے وہ سب ہوجاتا ہے۔ اور ان دونوں تاویلوں کی بنا پر قولہ الحق مبتدا اور خبر ہے۔ اور یہ قول بھی ہے کہ قول باری قولہ الحق کے سبب مرفوع ہے، یعنی وہ ہوجاتا ہے جس کے بارے میں وہ حکم دیتا ہے اور الحق اس کی نعت ہے اور اس بناء پر مکمل معنی اس طرح ہوگا : آیت : فیکون قولہ الحق۔ اور ابن عامر نے فیکون نصب کے ساتھ قرأت کی ہے اور یہ حساب اور بعث بعد الموت کی سرعت اور تیزی کی طرف اشارہ ہے اور سورة البقرہ میں اس پر مکمل بحث گزر چکی ہے۔ قولہ تعالیٰ : آیت : یوم ینفخ فی الصور یعنی اس کی بادشاہی ہوگی جس دن صور میں پھونکا جائے گا یا اس کا حق ہوگا جس دن صور میں پھونکا جائے گا ( یعنی تقدیر عبارتے یہ ہے آیت : ولہ الملک یوم ینفخ فی الصور او ولہ الحق یوم ینفخ فی الصور) اور یہ بھی کہا گیا ہے : یہ (یوم) یوم یقول سے بدل ہے (اعراب القرآن للخاص، جلد
2
، صفحہ
57
) ۔ اور صور نور کا ایک سینگ ہے جس میں پھونکا جائے گا، پہلا نفخہ فنا کے لیے ہوگا اور دوسرا اٹھانے اور زندہ کرنے کے لیے (جامع ترمذی، باب ومن سورة الزمر، حدیث نمبر
3167
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور یہ صورۃ کی جمع نہیں ہے جیسا کہ بعض نے گمان کیا ہے، یعنی مردوں کی صورتوں (جسموں) میں پھونکا جائے گا جیسا کہ ہم اسے بیان کریں گے۔ امام مسلم (رح) نے حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کی حدیث بیان کی ہے ”۔۔ پھر صور میں پھونکا جائے گا اور اسے کوئی بھی نہیں سنے گا مگر وہ گردن کو جھکائے گا اور گردن کا اٹھالے گا۔۔۔ فرمایا۔۔۔ اور پہلے پہلے جو آدمی اسے سنے گا وہ اپنے اونٹ کے حوض کو مٹی کا لیپ کر رہا ہوگا۔۔ فرمایا۔۔ پس وہ مرجائے گا اور لوگ بھی مرجائیں گے پھر اللہ تعالیٰ بھیجے گا۔۔ یا فرمایا اللہ تعالیٰ نازل فرمائے گا۔۔ بارش جو شبنم کی طرح ہوگئی اور اس سے لوگوں کے جسم اگ پڑیں گے پھر صور میں دوسری بار پھونکا جائے گا تب وہ کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے “ (مسند امام احمد، حدیث نمبر
6555
) آگے پوری حدیث ذکر کی۔۔ اور قرآن کریم میں بھی اسے طرح ہے آیت : ثم نفخ فیہ اخری (الزمر :
68
) یہاں فیھا نہیں فرمایا، تو اس سے معلوم ہوگیا کہ یہ صورۃ کی جمع نہیں ہے اور تمام امتوں کا اس پر اجماع ہے کہ صور میں حضرت اسرافیل (علیہ السلام) پھونکیں گے۔ ابو الہیثم نے کہا ہے : جو کوئی صور کے سینگ ہونے کا انکار کرے تو وہ اس کی طرح ہے جو عرش، میزان اور پل صراط کا انکار کرتا ہے اور ان کی تاویلات تلاش کرتا ہے۔ ابن فارس نے کہا ہے : وہ صور جس کا ذکر حدیث طیبہ میں ہے وہ سینگ کی مانند ہے اسی میں پھونکا جائے گا۔ اور صور صورۃ کی جمع ہے۔ اور جوہری نے کہا ہے : صور سینگ ہے۔ راجز کا قول ہے : لقد نطحنا ھم غداۃ الجمعین نطحا شدید لا کنطح الصورین اور اسی معنی میں یہ ارشاد باری تعالیٰ بھی ہے : آیت : یوم ینفخ فی الصور (النمل :
87
) کلبی نے کہا ہے : میں نہیں جانتا وہ صور کیا ہے۔ اور کہا جاتا ہے : وہ صورۃ کی جمع ہے جیسا کہ بسرۃ اور بسر ہے۔ یعنی مردوں کی صورتوں (جسموں) اور ارواح میں پھونکا جائے گا۔ اور حسن نے یوم ینفخ فی الصور پڑھا ہے، اور صور میں ایک لغت صاد کے کسرہ کے ساتھ صور بھی ہے یہ صورۃ کی جمع ہے اور اس کی جمع صوار ہے، اور اس میں ایک لغت صیار یا کے ساتھ بھی ہے۔ اور عمرہ بن عبید نے کہا ہے عیاض نے پڑھا ہے آیت : یوم ینفخ فی الصور اور اس سے مراد خلق ہے۔ واللہ اعلم میں ( مفسر) کہتا ہوں : جس نے کہا ہے اس آیت میں صور سے مراد صورۃ کی جمع ہے وہ ابو عبیدہ ہے۔ اگرچہ اس کا احتمال ہے لیکن یہ کتاب و سنت کے ساتھ مردود ہے اور یہ بھی کہ دوبارہ زندہ کرنے کے لیے صور میں دو بار نہیں پھونکا جائے گا، بلکہ اس میں ایک بار پھونکا جائے گا، پس حضرت اسرافیل (علیہ السلام) اس صور میں ایک بار پھونکیں گے جو کہ سینگ ہے اور اللہ تعالیٰ جسموں کو زندہ فرما دے گا۔ اور قرآن کریم میں ہے : آیت فنفخنا فیہ من روحنا (التحریم :
12
) قولہ تعالیٰ : آیت علم الغیب والشھادۃ اس میں عالم، الذی کی صفت ہونے کی وجہ سے مرفوع ہے یعنی وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو تخلیق فرمایا وہ عالم الغیب ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ یہ (عالم الغیب) اپنے سے پہلے مبتدا مضمر ہونے کی بنا پر مرفوع ہو۔ اور بعض سے یہ مروی ہے کہ انہوں نے ینفخ پڑھا ہے تو اس صورت میں یہ جائز ہے کہ اس کا فاعل علم الغیب ہو، کیونکہ جب اس میں پھونک اللہ تعالیٰ کے حکم سے بھی ماری جائے گی تو پھر وہ اللہ تعالیٰ کی طرف ہی منسوب ہوگا۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ عالم معنی پر محمول کرتے ہوئے مرفوع ہو جیسا کہ سیبویہ نے کہا ہے : لیبک یزید ضارع لخصومۃ حسن اور اعمش نے عالم کہ لہ کی ہا سے بدل بناتے ہوئے مجرور پڑھا ہے۔
Top