Al-Qurtubi - At-Taghaabun : 7
زَعَمَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ لَّنْ یُّبْعَثُوْا١ؕ قُلْ بَلٰى وَ رَبِّیْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ١ؕ وَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ
زَعَمَ : دعوی کیا الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا اَنْ لَّنْ : کہ ہرگز نہ يُّبْعَثُوْا : اٹھائے جائیں گے قُلْ : کہہ دیجئے بَلٰى وَرَبِّيْ : کیوں نہیں ، میرے رب کی قسم لَتُبْعَثُنَّ : البتہ تم ضرور اٹھائے جاؤ گے ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ : پھر البتہ تم ضرور بتائے جاؤ گے بِمَا عَمِلْتُمْ : ساتھ اس کے جو تم نے عمل کیے وَذٰلِكَ : اور یہ بات عَلَي : پر اللّٰهِ يَسِيْرٌ : اللہ (پر) بہت آسان ہے
جو لوگ کافر ہیں انکا اعتقاد ہے کہ وہ (دوبارہ) ہرگز نہیں اٹھائے جائیں گے کہہ دو کہ ہاں ہاں میرے پروردگار کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ کے پھر جو جو کام تم کرتے رہے ہو وہ تمہیں بتائے دیں گے اور یہ (بات) خدا کو آسان ہے۔
کافروں نے یہ گمان کیا کہ انہیں دوبارہ نہیں اٹھایا جائے گا۔ زعم سے مراد گمان رکھتے ہوئے کوئی بات کرنا۔ شریح نے کہا، ہر شی کی کنیت ہے اور کذب (جھوٹے) کی کنیت زعموا ہے (2) ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ عاص بن وائل سہمی اور حضرت خباب کے بارے میں نازل ہوئی۔ جس کی وضاحت سورة مریم کے آخر میں گزر چکی ہے پھر ہر کافر کو شامل ہوگئی۔ اے محمد چ ﷺ فرما دیجیے : کیوں نہیں تمہیں ضرور تمہاری قبروں سے زندہ کیا جائے گا پھر تمہیں تمہارے اعمال کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ دوبارہ اٹھانا اللہ تعالیٰ کے لئے پہلی دفعہ پیدا کرنے کی نسبت زیادہ آسان ہے۔
Top