Al-Qurtubi - Al-Qalam : 38
اِنَّ لَكُمْ فِیْهِ لَمَا تَخَیَّرُوْنَۚ
اِنَّ لَكُمْ : بیشک تمہارے لیے فِيْهِ : اس میں لَمَا تَخَيَّرُوْنَ : البتہ وہ ہے جو تم پسند کرو۔ اختیار کرو
کہ جو چیز تم پسند کرو گے وہ تم کو ضرور ملے گی ؟
ان لکم لماتحکمون۔ خبر پر لام آنے کی وجہ سے ان کے ہمزہ کو کسرہ دیا۔ اس کلام کا تعلق ایمان کے ساتھ ہے محل نصب کا ہے لیکن لام کی وجہ سے کسرہ دیا گیا۔ تو کہتا ہے : حلفت ان لک کذا ایک قول یہ کیا گیا ہے، کلا ملای یوم القیمۃ پر مکمل ہوگی، پھر فرمایا : ان لکم لما تحکمون۔ یعنی معاملہ ایسا نہیں۔ ابن یزید نے ان لکم فیہ لماتخیرون۔ اور ان لکم لما تحکمون۔ دونوں میں استفہام کے ساتھ پڑھا ہے۔ حضرت حسن بصری نے بالغۃ نصب کے ساتھ حال پڑھا ہے یا تو یہ لکم کی ضمیر سے حال ہے کیونکہ یہ ایمان کی خبر ہے کیونکہ اس میں ایک ضمیر ہے جو اس کے مناسب ہے یا یہ علینا کی ضمیر سے حلا ہے اگر آپ علینا کو ایمان کی صفت بنائیں ایمان کی ذات کے متعلق نہ کریں، کیونکہ اس میں ایک میر ہے جو اس کے مناسب ہے جس طرح جب یہ خبر بنے تو اس وقت اس میں ضمیر تھی۔ یہ بھی جائز ہے کہ یہ ایمان سے حال ہوا گرچہ ایمان نکرہ ہے جس طرح انہوں نے حقا کو نصب دی جو متاع سے حال ہے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں متاع بالمعروف حقا علی المتقین۔ (البقرۃ) عام قرات بالغۃ رفع کے ساتھ ہے یہ ایمان کی صفت ہے۔
Top