Al-Qurtubi - Al-Qalam : 51
وَ اِنْ یَّكَادُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَیُزْلِقُوْنَكَ بِاَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَ یَقُوْلُوْنَ اِنَّهٗ لَمَجْنُوْنٌۘ
وَاِنْ يَّكَادُ : اور بیشک قریب ہے کہ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا لَيُزْلِقُوْنَكَ : البتہ پھیلا دیں گے آپ کو بِاَبْصَارِهِمْ : اپنی نگاہوں سے لَمَّا سَمِعُوا : جب وہ سنتے ہیں الذِّكْرَ : ذکر کو وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں اِنَّهٗ لَمَجْنُوْنٌ : بیشک وہ البتہ مجنون ہے
اور کافر جب (یہ) نصیحت (کی کتاب) سنتے ہیں تو یوں لگتے ہیں کہ تم کو اپنی نگاہوں سے پھسلا دیں گے اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے
وان یکاد الذین کفروا ان یہ مشقلہ سے مخففہ ہے لیزلقونک یعنی وہ آپ کو نظر لگائیں۔ بابصارھم اس امر کی خبر دی کہ وہ نیب کریم ﷺ سے شدید عداوت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ارادہ کیا کہ آپ کو نظر لگائیں (4) تو قریش میں سے چند لوگوں نے آپ کو دیکھا اور انہوں نے کہا، ہم نے آپ کی مثل نہیں دیکھا اور ان کے جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : بنی اسد میں نظر لگانے کا عام رواج تھا یہاں تک کوئی موٹی گائے یا موٹی اونٹنی ان میں سے کسی کے پاس سے گزرتی تو وہ اس کو نظر لگاتے پھر وہ کہتے : اے لونڈی ٹوکرا اور درہم لو اور اس اونٹنی کا گوشت لے آئو۔ وہی اسی حال میں ہوتی کہ موت کے لئے گر پڑتی تو اسے نحر کردیا جاتا۔ کلبی نے کہا، عربوں میں سے ایک آدمی تھا جو دو یا تین دن کھانا نہ کھاتا پھر خیمہ کا پردہ اٹھاتا اس کے پاس اونٹ یا بکری گزرتی تو وہ کہتا : میں نے اس سے بہتر اونٹ اور بکری نہیں دیکھی (1) تھوڑی دور ہی وہ چیز جاتی یہاں تک کہ وہ چیز گر جاتی۔ کفار نے اس آدمی سے سوال کیا کہ وہ نبی کریم ﷺ کو نظر لگائیں اس نے ان کی بات مان لی جب نبی کریم تو اس نے یہ شعر پڑھا : قد کان قومک یحسبونک سیداً و اخال انک سید مغیون تیری قوم تجھے سردار گمان کرتی ہے جبکہ میرا خیال ہے کہ تو ایسا سردار ہے جس کو نظر لگی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اس سے محفوظ رکھا، تو یہ آیت نازل ہوئی و ان یکاد الذین کفروا الیزلقونک اسی کی مثال مادردی نے ذکر کیا ہے۔ عربوں میں یہ معملو تھا جب ان میں سے کوئی نظر لگانا چاتہا وہ اس کی ذات میں ہو یا مال میں وہ تین دن تک بھوکا رہتا (2) پھر وہ اس کے مال اور نفس کا سامنا کرتا تو وہ کہتا : اللہ کی قسم ! میں نے اس سے زیادہ قوی، اس سے زیادہ بہادر، اس سے زیادہ ملادار اور اس سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا تو اسے نظر لگ جاتی تو وہ اس کا مال ہلاک ہوجاتا اللہ تعالیٰ نے اسی آیت کو نازل فرمایا۔ قشیری نے کہا : اس میں اعتراض کی گنجائش ہے کیونکہ نظر اس وقت لگتی ہے جب کسی چیز کو اچھا خیال کیا جائے اور اس پر تعجب کا اظہار کیا جائے ناپسندیدگی اورب غض کی وجہ سے نظر نہیں لگتی، اسی وجہ سے فرمایا : یقولون انہ لمجنون۔ یعنی وہ آپ کی نسبت جنون کی طرف کرتے ہیں۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ قرمآن پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ میں کہتا ہوں، مفسرین اور لغت کے علماء کے اقوال اس پر دلالت کرتے ہیں جو ہم نے ذکر کیا ہے نظر سے ان کی مراد سرور دو عالم ﷺ کو قتل کرنا تھا۔ کسی شی کو نپاسند کرنا اس امر کے مانع نہیں کہ دشمنی کی وجہ سے کسی نظر لگائی جائے یہاں تک کہ وہ ہلاک ہو۔ حضرت ابن عباس، حضرت ابن مسعود، اعمش، ابو سلام اور مجاہد نے لیزھقونک پڑھا ہے (و) یعنی تاکہ وہ آپ کو ہلاک کریں۔ یہ قرات تفسیر کے طریقہ پر ہے یہ زھقت نفسہ ازھقھا سے مشتق ہے اہل مدینہ نے لیزلقونک کو یاء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے باقی قراء نے اسے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ یہ دونوں لغتیں ہم معنی ہیں۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے، زلقہ، یزلقہ، زلقہ، یزلقہ ازلاقا جب اسے ایک طرف کردیا اور اسے دور کردیا۔ زلق راسہ یزلقہ زلقا۔ جب اس کا حلق کیا، اسی طرح ازلقہ اور زلقہ تزلیقھا ہے رجل زلق و زملق جس کی مثل ھدبہ ہے اس کی جمعہ زمالق اور زملق ہے اس سے مراد وہ مرد ہے جس کو جماع سے قبل انزال ہوجائے۔ اسے جوہری اور دوسرے علماء نے حکایت کیا ہے۔ کلمہ کا معنی ہوگا ایک طرف کرنا اور زائل کرنا۔ نبی کریم کے حق میں یہ چیز نہیں ہوگی مگر آپ ﷺ کو ہلاک کرنے اور آپ ﷺ کی موت کی صورت میں واقع ہوگی۔ ہروی نے کہا، ارادہ کیا کہ وہ اپنی نظروں کے ساتھ آپ ﷺ کو نظر لگائیں اور آپ ﷺ کو اس مقام سے زائل کردیں جہاں اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو کھڑا کیا ہے وجہ آپ ﷺ سے دشمین ہے۔ حضرت ابن عباس نے کہا، وہ اپنی نظروں سے آپ ﷺ کو ہلاک کردیں (1) یہ جملہ بولا جاتا ہے : زلق السھم و زھق جب تیر آر پار ہوجائے، یہ مجاہد کا قول ہے : وہ پانی نظر کی شدت سے آپ ﷺ کو ہلاک کردیں (2) کلبی نے کہا، وہ آپ ﷺ کو پچھاڑ دیں۔ ان سے یہب یھ مروی ہے نیز سدی اور سعید بن جبیر نے کہا، آپ ﷺ جو تبلیغ کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں اس سے آپ ﷺ کو پھیر دیں۔ عوفی نے کہا، وہ آپ ﷺ کو تیر ماریں۔ مورج نے کہا، وہ آپ ﷺ کو پھسلا دیں۔ نضر بن شمیل اور اخفش نے کہا، وہ آپ ﷺ کو فتنہ میں ڈال دیں۔ عبدالعزیز بن یحییٰ نے کہا، وہ آپ ﷺ کو ترچھی نظروں سے دیھکتے ہیں۔ ابن زید نے کہا، تاکہ وہ آپ ﷺ کو مس کریں۔ امام جعفر صادق نے کہا، تاکہ وہ آپ کو کھا جائیں۔ حضرت حسن بصری اور ابن کیسان نے کہا، تاکہ وہ آپ کو قتل کردیں۔ یہ اسی طرح ہے جس طرح کہا جاتا ہے، صرعنی بطرفہ، قتلنی بعینہ اس نے مجھے اپنی نظر ہے پچھاڑ دیا اور اس نے مجھے اپنی نظر سے قتل کردیا۔ شاعر نے کہا ، یتقارضون اذا التقوا فی مجلس نظرا یزل مواطی الاقدام (3) جب وہ کسی مجلس میں ملتے ہیں وہ گھور کر ایسی نظر سے دیکھتے ہیں جو قدموں کو اپنی جگہ سے ہلا کر رکھ دے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے وہ تیری طرف عداوت سے دیکھتے ہیں یہاں تک کہ قریب ہے وہ آپ ﷺ کو گرا دیں۔ یہ سب اسی طرف رجع ہے جو ہم نے ذکر کیا۔ جامع معنی یہ ہے وہ تجھے نظر لگاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔
Top