Al-Qurtubi - Al-Qalam : 9
وَدُّوْا لَوْ تُدْهِنُ فَیُدْهِنُوْنَ
وَدُّوْا : وہ چاہتے ہیں لَوْ تُدْهِنُ : کاش تم سستی کرو فَيُدْهِنُوْنَ : تو وہ بھی سستی کریں۔ مداہنت کریں
یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم نرمی اختیار کرو تو بھی نرم ہوجائیں
حضرت ابن عباس عطیہ، ضحاک اور سدی نے کہا : انہوں نے پسند کیا کا شچ تم کفر کرتے تو وہ اپنے کفر میں مزید آگے بڑھ جاتے۔ حضرت ابن عباس نے یہ بھی کہا : انہوں نے پسند کیا کہ اگر آپ ﷺ انہیں رخصت دیں تو وہ بھی آپ ﷺ کو رخصت دیں گے (1) فراء اور کلبی نے کہا : اگر آپ نرمی کریں تو وہ بھی نرمی کریں گے۔ ادھان سے مراد اس کے لئے نرمی کرتا ہے جس کے لئے نرمی کرنا مناسب نہ ہو، یہ فراء کا قول ہے۔ مجاہد نے کہا، معنی ہے انہوں نے چاہا اگر آپ ﷺ کی طرف مائل ہوں اور آپ حق کو چھوڑ دیں تو وہ بھی آپ ﷺ کی طرف مئال ہوں گے۔ ربیع بن انس نے کہا، انہوں نے چاہا اگر آپ جھوٹ بولیں تو وہب ھی جھوٹ بولیں گے (2) قتادہ نے کہا : انہوں نے چاہا اگر آپ ﷺ اس امر سے کنارہ کش ہو اجئیں تو وہب ھی آپ کے ساتھ کنارہ کش ہوجائیں گے (3) حضرت حسن بصری نے کہا : انہوں نے پسند کیا اگر آپ اپنے دین میں ان کے ساتھ کوئی نرمی کریں تو وہ اپنے دین میں آپ ﷺ کے ساتھ نرمی کریں گے (4) ان سے یہ بھی مروی ہے، انہوں نے پسند کیا اگر آپ ﷺ اپنے بعض امور کو ترک کردیں تو وہ اپنے بعض امور کو ترک کردیں گے۔ (5) زید بن اسلم نے کہا، اگر آپ ﷺ منافقت کریں اور ریا کاری کریں (نعوذ باللہ) تو وہ بھی منافقت کریں گے اور ریا کاری کریں گے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : انہوں نے پسند کیا اگر آپ ﷺ کمزوری دکھائیں تو وہ بھی کمزوری دکھائیں گے (6) یہ ابو جعفر کا قول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے، انہوں نے پسند کیا اگر آپ ﷺ اپنے دین میں مداہنت دکھائیں تو وہ اپنے ادیان میں مداہنت دکھائیں گے (7) یہ قول قتبی کا ہے۔ ان سے یہ بھی مروی ہے، انہوں نے آپ ﷺ سے مطالبہ کیا کہ آپ ﷺ ایک عرصہ ان کے معبودوں کی عبادت کریں تو وہ ایک عرصہ آپ ﷺ کے معبودوں کی عبادتک ریں گے۔ یہ بارہ اقوال ہیں۔ ابن عربی نے کہا، مفسرین نے اس میں دس کے قریب اقوال ذکر کئے ہیں۔ سب لغت اور معنی پر جھوٹے دعوے ہیں (1) ان میں سے ان کا یہ قول ہے : ودوالوتکذب فیکفرون، ودوالوتکفر فیکفرون۔ میں کہتا ہوں، سب اشنئا اللہ صحیح ہیں لغت اور معنی کے موافق ہیں کیونکہ ادھانکا معنی نرمی کرنا اور نرم رویہ اپنانا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ادھان کا معنی دشمن سے حسن سلوک کرنا اور اس سے دوستی کرنا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : کلام میں قرب ظاہر کرنا اور قول میں نرمی کرنا۔ مفضل نے کہا، اس سے مراد نفاق اور باہم نصیحت کو ترک کرنا ہے (2) اس توجیہ کی صورت میں یہ مذموم ہے اور پہلی توجیہ کی صورت میں مذموم نہیں۔ ان میں سے کوئی چیز بھی نہیں۔ مبرد نے کہا، یہ جملہ بولا جاتا ہے ادھن فی دینہ وداھن فی امرہ یعنی اس نے اس میں خیانت کی اور جو چیز چھپائے ہوئے تھا اس کے خلاف ظاہر کیا۔ ایک قوم نے کہا، فیدھنون کو عطف کے طریقہ پر چلایا ہے۔ (3) اگر نیہ کے جواب کے طریقہ پر آتا تو اسے فیدھنوا ارشاد فرماتا۔ بیشک یہ ارادہ کیا انہوں نے تمنا کی اگر آپ ایسا کریں تو وہ بھی آپ کی مثل کریں گے۔ یہ عطف کے طور پر ہے۔ جزا اور مکافات کے طریقہ پر نہیں، یہ تمثیل و تنظیر ہے۔
Top