Al-Qurtubi - Al-Haaqqa : 24
كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا هَنِیْٓئًۢا بِمَاۤ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَةِ
كُلُوْا : کھاؤ وَاشْرَبُوْا : اور پیو هَنِيْٓئًۢا : مزے سے بِمَآ اَسْلَفْتُمْ : بوجہ اس کے جو کرچکے تم فِي الْاَيَّامِ : دنوں میں الْخَالِيَةِ : گذشتہ
جو (عمل) تم ایام گزشتہ میں آگے بھیج چکے ہو اس کے صلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو
کلووا شربوا انہیں یہ کہا جائے گا : کھائو اور پیو۔ ھنیا مبارک ہو اس میں کوئی تکرار اور بدمزگی نہ ہوگ ی۔ بما اسلفتم کے بعد کلوا فرمایا کیونکہ پہلے فرمایا، فاما من اوتی من اپنے ضمن میں جمع کا معنی لئے ہوئے ہے۔ ضحاک نے یہ ذکر کیا ہے کہ یہ آیت ابو سلمہ عبداللہ بن عبدالسلاد مخزوی کے حق میں نازل ہوئی، یہ مقاتل کا قول ہے۔ وہ آیت جو اس کے بعد آرہی ہے وہ اس کے بھائی اسود بن عبدالاسد کے حق میں نازل ہوئی، یہ حضرت ابن عباس اور ضحاک کا قول ہے۔ یہ ثعلبی نے کہا ہے : یہ اور اس کا بھائی ان آیات کے نزول کا سبب ہوگا معنی تمام اہل شقاوت اور اہل سعادت کو عام ہوگا جس پر اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کلوا واشربوا دلالت کرتا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد ہے ہر وہ آدمی، خیر اور شر میں جس کی پیروی کی جاتی ہے۔ جب کوئی آدمی بھلائی میں سردار ہو، اس کی طرف دعوت دیتا ہو، اس کا حکم دیتا ہو اور اس کے پیرو کار زیادہ ہوجائیں اسے اس کے نام اور ان کے باپ کے نام سیب لایا جاتا ہے تو وہ آگے بڑھ جاتا ہے یہاں تک کہ جب وہ قریب ہوتا ہے اس کے لئے سفید کتاب سید خط سے لکھی ہوئی نکالی جاتی ہے اس کے اندر برائیاں ہوتی ہیں اور اس کے ظاہر میں نیکیاں ہوتی ہیں، وہ برائیوں سے شرع کرتا ہے وہ انہیں پڑھتا ہے وہ ڈرتا ہے، اس کا چہرہ زرد پڑجاتا ہے اور اس کا رنگ متغیر ہوجاتا ہے، جب کتاب کے آخر میں پہنچتا ہے اس میں پاتا ہے : ” یہ تیری برائیاں تھیں میں نے تجھے بخش دیا ہے “ وہ اس پر بہت خوش ہوتا ہے پھر وہ کتاب کو اٹھاتا ہے تو اپنی نیکیوں کو پڑھتا ہے تو اس کی خوشی کے علاوہ کسی چیز میں اضافہ نہیں ہوتا یہاں تک کہ جب کتاب کے آخر میں پہنچتا ہے تو اس میں پاتا ہے :” یہ تیری نیکیاں تھیں تیرے لئے ان میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا ہے “ اس کا چہرہ روشن ہوجاتا ہے۔ ایک تاج لایا جاتا ہے جو اس کے سر پر رکھا جاتا ہے، اسے دو حلے پہنائے جاتے ہیں ہر جوڑ میں زیورات ڈالے جاتے ہیں، اس کا قد ساٹھ ذرائع ہوجاتا ہے۔ یہ حضرت آدم (علیہ السلام) کا قد تھا۔ اسے کہا اجتا : اپنے ساتھیوں یک طرف جائو انہیں خبر دو اور بشارت دو کہ ان میں سے ہر انسان کے لئے اس کی مثل ہے۔ جب وہ پیٹھ پھیرتا ہے تو کہتا ہے : ھآءم اقرء وا کتبیہ۔ انی ظننت انی ملق حسابیہ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : فھو فی عیشۃ راضیۃ یہاں راضیۃ مرضیۃ کے معنی میں ہے جس پر وہ راضی ہوگا فی جنۃ عالیۃ یعنی باغ آسمان میں ہے قطوفھا اس کے پھل اور انگور دانیۃ ان کے قریب ہیں۔ وہ اپنے ساتھیوں سے کہے گا : کیا تم مجھے پہچانتے ہوڈ وہ کہیں گے کہا مت نے تجھے ڈھانپ رکھا ہے تو کون ہے ؟ وہ کہے گا : میں فلاں بن فلاں ہوں تو میں سے جو بھی ہے اسے اس کی مثل کی بشارت دے دو کلو واشربوا ھنیاء بما اسلفتم فی الایم الالیۃ تم نے دنیا کے ایام میں آگے بھیجا ہے۔ جب ایک آدمی شر میں سردار تھا، اس کی طرف دعوت دیتا تھا، اس کا حکم دیتا تھا اس پر اس کے پیروکار زیادہ ہوگئے اسے اس کے نام اور اس کے باپ کے نام کے ساتھ ندا کی جائے گی وہ اپنے حساب کے لئے آگے بڑھے گا، اس کے لئے ایک سیاہ کتاب سیاہ نزول میں نکالی جائیگی اس کے اندر نیکیاں ہونگی اور اس کے باہر برائیاں ہوگنی وہ نیکیوں سے شروع کرے گا انہیں پڑے گا اور وہ گمان کرے گا کہ وہ نجات پا جائے گا جب کتاب کے آخر تک پہنچے گا تو اس میں یہ پائے گا :” یہ تیری نیکیاں تھیں جو تجھ پر رد کردی گئی ہیں “ اس کا چہرہ سیاہ ہوجائے گا، حزن غالب آجائے گا اور بھلائی سے مایوس ہوجائے گا۔ وہ اپنی کتاب ال ٹے گا تو اپنی برائیاں پڑھے گا تو اس کے حزن میں اضافہ ہوگا اس کے چہرہ کی سیاہی میں اضافہ ہی ہوتا ہے جائے گا جب کتاب کے آخر تک پہنچے گا تو اس کے آخر میں پائے گا : ” یہ تیری برائیاں تھیں یہ تجھ پر کئی گنا کردی جائیں گی۔ “ یعنی عذاب ان پر کئی گنا کردیا جائے گا۔ اس کا یہ معنی نہیں کہ اس نے جو عمل نہیں کیا وہ اس پر زائد کردیا جائے گا۔ کہا : اسے آگ کے لئے بڑا کردیا جائے گا، اس کی آنکھیں نیلی ہوجائیں گی اور اس کا چہرہ سیاہ ہوجائے گا اسے تارکول کے پاجامے پہنائے جائیں گے اور اسے کہا جائے گا، اپنے ساتھیوں کی طرف جائو اور انہیں بتائو کہ ان میں سے ہر انسان کے لئے اسی کی مثل ہے۔ وہ جائے گا : اور کہے گا ہائے کاش ! مجھے کتاب نہ دی جائے اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے : ہائے کا شچ یہ موت میرا معاملہ تمام کردیتی وہ موت کی تمنا کرے گا۔
Top