Al-Qurtubi - Al-Haaqqa : 41
وَّ مَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَۙ
وَّمَا هُوَ : اور نہیں وہ بِقَوْلِ شَاعِرٍ : کسی شاعر کا قول قَلِيْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَ : کتنا کم تم ایمان لاتے ہو
اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں مگر تم لوگ بہت ہی کم ایمان لاتے ہو
وما ھو بقول شاعر یہ شعر کی تمام اقسام سے جدا ہے ولابقول کا ھن یہ قرآن شیاطین کو سب و شتم کرتا ہے تو جو انہیں سب وشتم کرے اس پر وہ کوئی چیز کیا نازل کریں گے۔ قلیلاً ماتومنون۔ اور قلیلاً ماتذکرون۔ میں مازائدہ ہے معنی ہے تم بہت کم ایمان لاتے ہو اور بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو۔ ان کے قلیل ایمان سے مراد یہ ہے کہ جب ان سے پوچھا جاتا ہے، انہیں کس نے پیدا کیا ؟ وہ کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے یہ جائز نہیں کہ مافعل کے ساتھ مل کر مصدر کے حکم میں ہوا اور ما کا مابعد قلیلاً کو صنب دے کیونکہ اس صورت میں صلہ کا موصول پر مقدم ہونا لازم آتا ہے کیونکہ مصدر جس میں عمل کرتا ہے وہ اس کا صلہ ہوتا ہے۔ ابن محیصن، ابن کثیر، ابن عامر اور یعقوب نے مایومنون اور یذکرون پڑھا ہے (1) باقی قراء نے تاء کے ساتھ پڑھا ہے کیونکہ اس سے قبل اور اس سے بعد خطاب کے صیغے ہیں جہاں تک ماقبل کا تعلق ہے وہ تبصرون ہے۔
Top