Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 10
وَ لَقَدْ مَكَّنّٰكُمْ فِی الْاَرْضِ وَ جَعَلْنَا لَكُمْ فِیْهَا مَعَایِشَ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور بیشک مَكَّنّٰكُمْ : ہم نے تمہیں ٹھکانہ دیا فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں مَعَايِشَ : زندگی کے سامان قَلِيْلًا : بہت کم مَّا تَشْكُرُوْنَ : جو تم شکر کرتے ہو
اور ہمیں نے زمین میں تمہارا ٹھکانہ بنایا اور اس میں تمہارے لئے سامان معیشت پیدا کئے (مگر) تم کم ہی شکر کرتے ہو۔
آیت نمبر : 10 یعنی ہم نے زمین کو تمہارے لیے سکونت کی جگہ اور بچھونا بنا دیا اور ہم نے تمہارے لیے اس میں اسباب معیشت پیدا فرما دیئے۔ معایش معشۃ کی جمع ہے، یعنی کھانے پینے میں سے وہ چیزیں جن کے لیے کوشش کی جاتی ہے اور جن کے ساتھ زندگی قائم ہوتی ہے۔ کہا جاتا ہے : عاش یعیش عیشا ومعاشا ومعیشا ومعیشۃ وعیشۃ۔ اور زجاج نے کہا ہے : معیشۃ سے مراد وہ سبب زندگی ہے جس کے ساتھ زندگی متصل ہوتی ہے۔ اخفش اور کثیر نحویوں کے نزدیک معیشۃ مفعلۃ کے وزن پر ہے ( یعنی مصدر میمی ) ۔ اور اعراج نے معائش ہمزہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور اسی طرح خارجہ ابن مصعف نے نافع سے روایت کیا ہے۔ نحاس نے کہا ہے : ہمزہ غلطی ہے جائز نہیں ہے، کیونکہ واحد معیشۃ ہے اور اس کی اصل معیشۃ ہے، پھر الف وصل کا اضافہ کیا گیا ہے اور یہ اور یا دونوں ساکن ہیں، پس حرکت دینا ضروری ہے، کیونکہ حذف کا کوئی راستہ نہیں۔ اور الف کو حرکت نہیں دی جاسکتی پس یا کو وہ حرکت دی گئی جو اس کے لیے واحد میں ثابت ہے اور واو میں اس کی مثال منارۃ ومن اور اور مقام ومقاوم ہے، جیسا کہ شاعر نے بھی کہا ہے : وانی لقوائم مقاوم لم یکن جریر ولا مولی جریر یقومھا اور اسی طرح مصیبۃ مصاوب ہے۔ یہ جیس اور عمدہ ہے اور لغت شاذہ مصائب ہے۔ اخفش نے کہا ہے : بلاشبہ مصائب جائز ہے، کیونکہ اس کا واحد معتمل ہے ( یعنی اس میں حرف علت موجود ہے) ۔ زجاج نے کہا ہے : یہ خطا ہے، کیونکہ اس طرح ان پر مقائم کہنا لازم آئے گا، البتہ یہ قول ہے کہ یہ وسادۃ اور اسادۃ کی مثل ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : معایش میں ہمزہ جائز نہیں، کیونکہ معیشۃ مفعلۃ کے وزن پر ہے، اس میں یا اصلیہ ہے اور ہمزہ تب ہوتا ہے جب یا زائدہ ہو جیسے مدینۃ ومدائن اور صحیفۃ وصحائف اور کریمۃ و کرائم اور وظیفۃ ووظائف اور ان کے مشابہ الفاظ میں ہے۔
Top