Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 122
رَبِّ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ
رَبِّ : رب مُوْسٰي : موسیٰ وَهٰرُوْنَ : اور ہارون
یعنی موسیٰ اور ہارون کے رب پر۔
آیت نمبر : 122۔ 126 قولہ تعالیٰ : آیت : قال فرعون امنتم بہ قبل ان اذن لکم یہ فرعون کی طرف سے ان کا انکار ہے۔ آیت : ان ھذا لمکر مکرتموہ فی المدینۃ لتخرجوا منھا اھلھا یعنی تمہارے اور ان کے درمیان اس بارے میں اتفاق ہوچکا ہے کہ تم شہر کے والی اور حاکم بن جاؤ، یعنی تمہارے اس صحراء میں ظاہر ہونے سے پہلے یہ مصر کے شہر میں تم میں سے تھا۔ آیت : فسوف تعلمون یہ ان کے لیے دھمکی اور جھڑک ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے بیان فرمایا : سب سے پہلے فرعون نے سولی دی اور ہاتھ او پاؤں مختلف سمتوں سے کاٹے (المحرر الوجیز، جلد 2، صفحہ 440) (یعنی) دایاں پاؤں اور بایاں ہاتھ ( یا) دایاں ہاتھ اور بایاں پاؤں، یہ حسن مروی ہے۔ آیت : وما تنقم منا الا ان امنا بایت ربنا حسن نے قاف کو فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے ( یعنی تنقم) اخفش نے کہا ہے : یہ بھی ایک لغت ہے۔ کہا جاتا ہے : نقمت الامرو نقمتہ یعنی میں نے اس کا انکار کردیا ( آیت میں مراد یہ ہے) کہ تو ہماری کسی شے کو ناپسند نہیں کرتا سوائے اس کے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان لے آئے اور وہ حق ہے۔ آیت : لما جآتنا جب اس کی آیات اور اس کے دلائل ہمارے پاس آگئے۔ آیت : ربنا افرغ علینا صبرا اس میں الافراغ کا معنی ہوتا ہے انڈیلنا، یعنی اے ہمارے رب ! سولی پر چڑھائے جانے اور ہاتھ پاؤں کاٹے جانے کے وقت ہم پر صبر انڈیل دے۔ آیت : وتوفنا مسلمین ( اور ہمیں اس حال میں وفات دے کہ ہم مسلمان ہوں) پس کہا گیا ہے کہ فرعون نے جادگروں کو پکڑا اور دریا کے کنارے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے۔ اور جادوگروں کے ایمان لانے کے وقت چھ لاکھ افراد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لائے۔
Top