Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 203
وَ اِذَا لَمْ تَاْتِهِمْ بِاٰیَةٍ قَالُوْا لَوْ لَا اجْتَبَیْتَهَا١ؕ قُلْ اِنَّمَاۤ اَتَّبِعُ مَا یُوْحٰۤى اِلَیَّ مِنْ رَّبِّیْ١ۚ هٰذَا بَصَآئِرُ مِنْ رَّبِّكُمْ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
وَاِذَا : اور جب لَمْ تَاْتِهِمْ : تم نہ لاؤ ان کے پاس بِاٰيَةٍ : کوئی آیت قَالُوْا : کہتے ہیں لَوْلَا : کیوں نہیں اجْتَبَيْتَهَا : اسے گھڑ لیا قُلْ : کہ دیں اِنَّمَآ : صرف اَتَّبِعُ : میں پیروی کرتا ہوں مَا يُوْحٰٓى : جو وحی کی جاتی ہے اِلَيَّ : میری طرف مِنْ : سے رَّبِّيْ : میرا رب هٰذَا : یہ بَصَآئِرُ : سوجھ کی باتیں مِنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب وَهُدًى : اور ہدایت وَّرَحْمَةٌ : اور رحمت لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں
اور جب تم ان کے پاس (کچھ دنوں تک) کوئی آیت نہیں لاتے تو کہتے ہیں کہ تم نے (اپنی طرف سے) کیوں نہیں بنا لی ؟ کہہ دو کہ میں تو اسی حکم کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پروردگار کی طرف سے میرے پاس آتا ہے۔ یہ (قرآن) تمہارے پروردگار کی جانب سے دانش و بصیرت اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے۔
آیت نمبر : 203 قولہ تعالیٰ : آیت : واذالم تاتیھم بایۃ یعنی جب آپ ان پر کوئی آیت نہیں پڑھتے۔ آیت : قالوا لولا اجتبیتھا اس میں لولا بمعنی ھلا ( کیوں نہیں) ہے، اور اس معنی پر اس کے متصل بعد صرف فعل آسکتا ہے چاہے وہ ظاہر ہو یا مضمر ہو، اس بارے میں مکمل گفتگو سورة البقرہ میں گزر چکی ہے۔ اور اجتبیتھا کا معنی ہے تو نے اسے گھڑ لیا اپنی طرف سے۔ پس آپ انہیں آگاہ کر دیجئے کہ آیات اللہ عزوجل کی جانب سے آتی ہیں اور یہ کہ آپ ان پر نہیں پڑھتے مگر وہی جو اللہ تعالیٰ آپ پر نازل فرماتا ہے۔ کہا جاتا ہے : اجتبیت الکلام ای ارتجلتہ واختلقتہ واخترعتہ جب تو اپنی طرف سے کوئی کلام لائے ( تو تب مذکورہ جملہ کہتا ہے) آیت : قل انما اتبع ما یوحی الی من ربی فرمائیے : میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے وحی کی جاتی ہے نہ کہ اپنی طرف سے۔ ھذا بصائر من ربکم مراد قرآن کریم، بصآئر، بصیرۃ کی جمع ہے، اور اس کا معنی رہنمائی اور نصیحت ہے، یعنی یہ وہ بصائر ( دلائل) ہیں جن کے ساتھ میں نے تمہاری اس پر رہنمائی کی ہے کہ اللہ تعالیٰ واحد اور یکتا ہے، یعنی ان سے استدلال کیا جاسکتا ہے۔ زجاج نے کہا ہے : بصائر سے مراد طرق ( راستے) ہیں اور البصائر سے مراد دین کے طرق ہیں۔ جعفی نے کہا ہے : راحوا بصائرھم علی اکتافھم وبصیرتی یعدوبھا عتد وای ھدی سے مراد رشد وبیان ہے۔ اور رحمۃ سے مراد نعمت ہے۔
Top