Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 26
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَیْكُمْ لِبَاسًا یُّوَارِیْ سَوْاٰتِكُمْ وَ رِیْشًا١ؕ وَ لِبَاسُ التَّقْوٰى١ۙ ذٰلِكَ خَیْرٌ١ؕ ذٰلِكَ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰهِ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ
: اے اولاد آدم
قَدْ اَنْزَلْنَا
: ہم نے اتارا
عَلَيْكُمْ
: تم پر
لِبَاسًا
: لباس
يُّوَارِيْ
: ڈھانکے
سَوْاٰتِكُمْ
: تمہارے ستر
وَرِيْشًا
: اور زینت
وَلِبَاسُ
: اور لباس
التَّقْوٰى
: پرہیزگاری
ذٰلِكَ
: یہ
خَيْرٌ
: بہتر
ذٰلِكَ
: یہ
مِنْ
: سے
اٰيٰتِ
: نشانیاں
اللّٰهِ
: اللہ
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَذَّكَّرُوْنَ
: وہ غور کریں
اے بنی آدم ہم نے تم پوشاک اتاری کی تمہاری ستر ڈھانکے اور تمہارے بدن کو زینت دے اور جو پرہیزگاری کا لباس ہے وہ سب سے اچھا ہے۔ یہ خدا کی نشانیاں ہیں تاکہ لوگ نصیحت پکڑیں
آیت نمبر :
26
۔ اس میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: قولہ تعالیٰ : آیت : یبنی ادم قد انزلنا علیکم لباسایواری سواتکم بہت سے علماء نے کہا ہے : یہ آیت اس پر دلیل ہے کہ شرمگاہ کو ڈھانپنا واجب ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : آیت : یواری سواتکم اور ایک قوم ( گروہ) نے کہا ہے کہ اس میں اس پر کوئی دلیل نہیں ہے جو انہوں نے بیان کیا ہے، بلکہ اس میں فقط اس کے انعام ہونے پر دلیل ہے۔ میں ( مفسر) کہتا ہوں : پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ اور من جملہ نعمتوں میں سے ایک شرمگاہ کو ڈھانپنا بھی ہے۔ پس یہ بیان کہا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آپ کی اولاد کے لیے وہ کچھ پیدا فرمایا ہے جس کے ساتھ وہ اپنی شرمگاہوں کو ڈھانپ سکتے ہیں اور یہ پردے کے امر پر دلیل ہے۔ اور لوگوں کی نگاہوں سے ستر عورت کے واجب ہونے میں علماء کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔ البتہ اس بارے میں ان کا اختلاف ہے کہ شرمگاہ کیا ہے ؟ تو ابن ابی ذئب نے کہا ہے : یہ مرد میں سے صرف اس کی شرمگاہ ہے، یعنی قبل اور دبر اس کے سوا کوئی حصہ نہیں۔ اور داؤد اہل ظاہر، ابن ابی مسلمہ اور طبری کا یہی قول ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : آیت : لباسایواری سواتکم، بدت لھما سواتھما، لیریھما سواتھما۔ اور بخاری میں حضرت انس ؓ سے روایت ہے (صحیح بخاری، کتاب الصلوٰۃ، جلد
1
، صفحہ
53
) ۔ کہ رسول اللہ ﷺ خیبر کی گلیوں میں اپنی سواری پر چل رہے تھے۔ اور اس میں ہے۔ پھر آپ ﷺ نے چادر اپنی رانوں سے اوپر چڑھالی یہاں تک میں نے نبی مکرم ﷺ کی ران کی سفیدی دیکھ لی۔ اور امام مالک رحمہا للہ علیہ نے کہا ہے : ناف شرمگاہ نہیں ہے اور آدمی کے لیے مکروہ ہے کہ وہ اپنی بیوی کے سامنے اپنی ران کھول دے۔ اور امام ابوحنیفہ (رح) نے فرمایا ہے : گھٹنا شرمگاہ ہے اور یہی حضرت عطا (رح) کا قول ہے۔ اور امام شافعی (رح) نے کہا ہے : صحیح روایت کے مطابق ناف اور دونوں گھٹنے شرمگاہ میں سے نہیں ہے۔ اور ابو حامد ترمذی نے بیان کیا ہے کہ ناف کے بارے میں امام شافعی (رح) کے دو قول ہیں۔ اور امام مالک (رح) کی دلیل حضور ﷺ کا ارشاد ہے جو آپ نے جرہد کو فرمایا : (جامع ترمذی، کتاب الاستئذان والادب، جلد
2
، صفحہ
103
) غط فخذک فان الفخذ عورۃ (صحیح بخاری، کتاب الصلوٰۃ، جلد
1
، صفحہ
53
) ( اپنی ران کو ڈھانپ لے کیونکہ ران شرمگاہ ہے) اسے امام بخاری نے تعلیقا بیان کیا ہے۔ اور فرمایا : حضرت انس ؓ کی حدیث سند کے اعتبار سے زیادہ قوی ہے اور حضرت جرہد کی حدیث میں زیادہ احتیاط ہے یہاں تک کہ وہ ان ( علماء) کے اختلاف سے نکل جائے۔ اور جرہد کی یہ حدیث اس کے خلاف دلالت کرتی ہے جو کچھ امام اعظم ابوحنیفہ (رح) نے کہا ہے۔ اور یہ بھی روایت ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ نے حضرت امام حسن بن علی ؓ کی ناف پر بوسہ دیا اور کہا : میں تمہیں اسی جگہ بوسہ دے رہا ہوں جہاں رسول اللہ ﷺ تمہیں بوسہ دیتے تھے (مسند امام احمد، جلد
2
، صفحہ
255
) ۔ پس اگر ناف شرمگاہ ہوتی تو حضرت ابوہریرہ ؓ وہاں بوسہ نہ دیتے اور نہ ہی حضرت امام حسن ؓ انہیں ان کی اجازت دیتے۔ اور جہاں تک آزاد عورت کا تعلق ہے تو اس کے چہرے اور ہتھیلیوں کے سوا اس کا سارابدن شرمگاہ ہے اور یہی نظریہ اکثر اہل علم کا ہے۔ تحقیق حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : من اراد ان یتزوج امراۃ فلینظر الی وجھھا وکفیھا (مسند امام احمد، جلد
2
، صفحہ
299
) ( جو آدمی کسی عورت سے شادی کرنے کا ارادہ کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اس کے چہرے اور اس کے ہاتوں کو دیکھ لے) اور اس لیے بھی کہ احرام میں بھی چہرے کو ننگا کرنا واجب ہے۔ ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام نے کہا ہے : عورت کے اعضاء میں سے ہر عضو شرمگاہ ہے، یہاں تک کہ اس کے ناخن بھی۔ اور امام احمد بن حنبل (رح) سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ اور رہی ام ولد ( ایسی کنیز جس سے آقا کی اولاد ہوجائے) تو اس کے بارے اثرم نے کہا ہے : میں نے امام احمد بن حنبل (رح) سے سنا ہے کہ ان سے ام ولد کے بارے پوچھا جار ہا تھا کہ وہ نماز کیسے پڑھے گی ؟ تو انہوں نے فرمایا : وہ اپنا سر اور اپنے پاؤں ڈھانپ لے گی، کیونکہ اسے بیچا نہیں جاسکتا اور وہ اسی طرح نماز پڑھے گی جیسے آزاد عورت پڑھتی ہے۔ اور جہاں تک لونڈی کا تعلق ہے تو اس کا وہ سارہ جسم شرمگاہ ہے جو پستانوں سے نیچے ہے اور اس کے لیے اپنے سر اور اپنی کلائیوں کو ننگا کرنا جائز ہے۔ اور یہ قول بھی ہے کہ اس کا حکم مرد کے حکم کی مثل ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کے لیے اپنے سر اور سینے کو ننگا کرنا مکروہ ہے۔ اور حضرت عمرؓ لونڈیوں کو اپنے سر ڈھانپنے پر سزا دیتے تھے اور فرماتے تھے : تم آزاد عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار نہ کرو۔ اور اصبغ نے کہا ہے : اگر اس کی ران ننگی ہوئی تو ہو وقت کے انر نماز کا اعادہ کرے۔ اور ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام نے کہا ہے کہ لونڈی کے اعضاء میں سے ہر عضو شرمگاہ ہے یہاں تک کہ اس کے ناخن بھی۔ اور یہ فقہاء کے اقوال سے خارج ہے، کیونکہ ان کا اس پر اجماع ہے کہ آزاد عورت کے لیے جائز ہے کہ فرض نماز پڑھے اور اس کے دونوں ہاتھ اور چہرہ مکمل طور پر ننگے ہوں اور وہ ان کے ساتھ زمین کو مس کر رہی ہو تو پھر لونڈی کے لیے بدرجہ اولی یہی حکم ہوگا اور ام ولد کی حالت لونڈی سے زیادہ گہری ہے۔ اور صغیر بچے کی شرمگاہ کی کوئی حرمت نہیں ہے۔ اور جب بچی اس حد کو پہنچ جائے کہ اسے آنکھ کا اشارہ ہو سکتا ہو اور اسے شہوت دلائی جاسکتی ہو تو پھر وہ اپنی شرمگاہ کو ڈھانپے۔ اور ابوبکر بن عبدالرحمن کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : آیت : یآیھا النبی قل لا زواجک وبنٰتک ونساء المومنین یدنین علیھن من جلابیبھن (الاحزاب :
59
) (اے نبی مکرم ! آپ فرمائیے اپنی ازواج مطہرات کو، اپنی صاحبزادیوں کو اور جملہ اہل ایمان کی عورتوں کو کہ ( جب وہ باہر نکلیں) ڈال لیا کریں اپنے اوپر چادروں کے پلو) اور حضرت ام سلمہ ؓ کی حدیث ہے کہ ان سے پوچھا گیا : کون سے کپڑوں میں عورت نماز پڑھ سکتی ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا : وہ قمیص اور ایسی اوٹھنی میں جو اس کے پاؤں کے ظاہر کو ڈھانپ سکتی ہو نماز پڑح سکتی ہے (سنن ابی داؤد، کتاب الصلوٰۃ، جلد
1
، صفحۃ
94
) ۔ اسے مرفوع روایت کیا گیا ہے اور جنہوں نے اسے حضرت ام سلمہ ؓ پر موقوف روایت کیا ہے وہ زیادہ ہیں اور زیادہ حافظ ہیں۔ ان میں مالک اور ابن اسحاق وغیرہ ہیں۔ ابو داؤد نے کہا ہے : عبدالرحمن بن عبداللہ بن دینار نے اسے محمد بن زید عن ام سلمہ ؓ کی سند سے مرفوع روایت کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا۔ ابو عمر نے کہا ہے : ان کے نزدیک یہ عبدالرحمن ضعیف راوی ہے، مگر امام بخاری (رح) نے اس کی بعض احادیث کو روایت کیا ہے۔ اور اس باب میں اجماع خبر سے زیادہ قوی ہے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ قولہ تعالیٰ : آیت : انزلنا علیکم لباسا یعنی ہم نے تم پر وہ بارش برسائی جو روئی اور کتان ( السی کا پودہ جس سے کپڑے بنائے جاتے ہیں) اگاتی ہے اور ان جانوروں کو قائم رکھتی ہے جن سے اون اور بال وغیرہ حاصل ہوتے ہیں اور یہ مجازی مفہوم ہے اور اسی کی مثل یہ آیت ہے آیت : وانزل لکم من الانعام ثمٰنیۃ ازواج ( الزمر :
6
) جیسے اس کا بیان آگے آئے گا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : اس انزال سے مراد لباس میں اس شے کو اتارنا ہے جو حضرت آدم اور حضرت مائی حواء (علیہما السلام) کے ساتھ تھی، تاکہ وہ اپنے غیر کے لیے مثال بن جائے۔ اور حضرت سعید بن جبیر نے کہا ہے : آیت : انزلنا علیکم یعنی ہم نے تمہارے لیے پیدا کیا، جیسے اس کا بیان آگے آئے گا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : ہم نے تمہیں اسے بنانے کی کیفیت کے بارے الہام کیا ( یعنی تمہارے ذہنوں میں اسے بنانے کا طریقہ ڈال دیا) مسئلہ نمبر
3
۔ قولہ تعالیٰ : آیت : وریشا ابو عبدالرحمن، حسن اور عاصم نے مفضل ضبی کی روایت سے، ابو عمرو نے حسین بن علی جعفی کی روایت سے وریاشا پڑھا ہے اور ابو عبید نے اسے حسن کے سوا کسی سے بیان نہیں کیا اور اس کے معنی کی تفسیر بیان نہیں کی۔ یہ ریش کی جمع ہے اور اس سے مراد وہ زینت ہے جو مال اور لباس کے سبب ہو۔ اور فرائ (زاد المسیر، جلد
2
، صفحہ
139
) نے کہا ہے : ریش وریاش جیسے کہا جاتا ہے : لبس و لباس اور ریش الطائر ( پرندے کے پر) وہ ہیں جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اسے ڈھانپ دیا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا کہ اس سے مراد زندگی کی فراخی اور خوشحالی ہے۔ اور وہ معنی جسے اکثر اہل لغت نے بیان کیا ہے کہ ریش لباس یا معیشت میں سے وہ شی ہے جو ڈھانپ لے۔ اور سیبویہ نے کہا ہے : فریشی منکم وھوای معکم وان کا نت زیارتکم لماما (تفسیر ماوری، جلد
2
، صفحہ
214
) اور ابو حاتم نے ابو عبیدہ سے بیان کیا ہے : وھبت لہ دابۃ بریشھا اسے سواری لباس سمیت دی گئی، مراد وہ کپڑے ہیں جو اس پر تے ہیں۔ مسئلہ نمبر
4
۔ قولہ تعالیٰ : آیت : و لباس التقوی ذلک خیر بیان فرمایا کہ تقوی بہترین اور اچھا لباس ہے۔ جیسے کسی نے کہا ہے : اذا المرء لم یلبس ثیابا من التقی تقلب عریانا وان کان کا سیا جب آدمی تقوی کالباس نہیں پہنتا تو وہ ننگا ہی لگتا ہے اگرچہ لباس پہنے ہوئے ہو۔ وخیر لباس المرء طاعۃ ربہ ولا خیر فیمن کان اللہ عاصیا اور آدمی کا بہترین لباس اپنے رب کی اطاعت ہے اور اس میں کوئی خیر اور بھلائی نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ اور قاسم بن مالک نے عوف سے اور انہوں نے معبد جہنی سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا : لباس التقوی تقوی کا لباس حیا ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اس سے مراد عمل صالح ہے۔ اور آپ سے یہ بھی مروی ہے کہ اس سے مراد چہرے پر حسین خاموشی ہے (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
389
) ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : مراد وہ ہے جس کی تعلیم اللہ تعالیٰ نے آپ کو دی اور اس کے بارے رہنمائی فرمائی۔ اور یہ قول بھی ہے : لباس التقوی سے مراد اون اور کھدر کے کپڑے پہننے ہیں۔ یہ ان میں سے ہیں جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں تواضع و انکساری کا اظہار کیا جاتا ہے اور اس کی عبادت کی جاتی ہے اور یہ دوسرے لباس سے بہتر ہے۔ اور زید بن علی نے کہا ہے : و لباس التقوی سے مراد زرہ اور خود، دو کائیاں اور دو پنڈلیاں ہیں، جن کے ساتھ جنگ میں اپنی حفاظت کی جاتی ہے (معالم التنزیل، جلد
2
، صفحۃ
463
) ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد اللہ تعالیٰ کے خوف کا احساس کرنا ہے ان تمام امور میں جن کے بارے حکم دیا گیا ہے اور جن سے منع کیا گیا ہے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : یہی صحیح ہے، اور اسی کی طرف حضرت ابن عباس اور حضرت عروہ ؓ کا قول راجع ہے۔ اور حضرت زید بن علی کا قول حسن اور اچھا ہے، کیونکہ انہوں نے جہاد پر ابھارا ہے۔ اور ابن زید نے کہا ہے : اس سے مراد شرمگاہ کو ڈھانپنا ہے (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
389
) ۔ اور یہ اس میں تکرار ہے، کیونکہ پہلے ارشاد فرمایا : آیت : قد انزلنا علیکم لباسا یواری سواتکم اور جنہوں نے یہ کہا ہے کہ اس سے مراد کھدر کا لباس پہننا ہے، کیونکہ یہ تواضع اور ترک رعونت کے زیادہ قریب ہے تو یہ ایک دعوی ہے، حالانکہ علماء میں سے فضلاء تقوی کے حصول کے ساتھ ساتھ انتہائی قیمتی اور اعلی لباس پہنتے ہیں، جیسا کہ اس کا تفصیلی بیان آگے آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ ۔ اہل مدینہ اور کسائی نے لباس کو پہلے لباسا پر عطف کرتے ہوئے منصوب پڑھا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فعل مضمر کے سبب منصوب ہے۔ یعنی وانزلنا لباس التقوی اور باقیوں نے مبتدا ہونے کی بنا پر مرفوع پڑھا ہے۔ اور ذالک اس کی صفت ہے اور خیر مبتدا کی خبر ہے۔ اور اس کا معنی ہے : تقوی کا لباس جس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، وہ ہے جسے تم جانتے ہو، تمہارے لیے ان کپڑوں کے پہننے سے بہتر ہے جو تمہاری شرمگاہوں کو چھپاتے ہیں اور یہ وہ زینت ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل فرمائی، پس تم اسے پہن لو۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ مرفوع ہے اور اس سے پہلے ھو ضمیر مضمر ہے، یعنی ھو لباس التقوی یعنی وہ ستر عورت ہے اور اسی کے مطابق ابن زید کا قول ہے۔ اور یہ قول بھی ہے کہ اس کا معنی ہے و لباس التقوی ھو خیر یعنی ذالک بمعنی ہو ہے اور پہلی ترکیب ہی زیادہ احسن ہے جو کچھ اس کے بارے میں کہا گیا ہے۔ اور اعمش نے و لباس التقوی خیر پڑھا ہے۔ انہوں نے ذالک نہیں پڑھا۔ اور یہ مصحف کے خلاف ہے۔ ذالک من آیت اللہ یعنی یہ ان علامات اور نشانیوں میں سے ہے جو اس پر دلالت کرتی ہیں کہ اس کا خالق ہے اور ذالک صفت یا بدل یا عطف بیان ہونے کی بنا پر مرفوع ہے۔
Top