Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 35
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْكُمْ اٰیٰتِیْ١ۙ فَمَنِ اتَّقٰى وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم اِمَّا : اگر يَاْتِيَنَّكُمْ : تمہارے پاس آئیں رُسُلٌ : رسول مِّنْكُمْ : تم میں سے يَقُصُّوْنَ : بیان کریں (سنائیں) عَلَيْكُمْ : تم پر (تمہیں) اٰيٰتِيْ : میری آیات فَمَنِ : تو جو اتَّقٰى : ڈرا وَاَصْلَحَ : اور اصلاح کرلی فَلَا خَوْفٌ : کوئی خوف نہیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
اے بنی آدم ہم تم کو یہ نصیحت ہمیشہ کر رہے ہیں کہ جب ہمارے پیغمبر تمہارے پاس آیا کریں اور ہماری آیتیں تم کو سنایا کریں تو ان پر ایمان لایا کرو کہ جو شخص ان پر ایمان لاکر خدا سے ڈرتا رہے گا اور اپنی حالت درست رکھے گا تو ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ غمناک ہونگے۔
آیت نمبر 35۔ 36 قولہ تعالیٰ : آیت : یٰبنی ٓ ادم اما یاتینکم رسل منکم یہ شرط ہے۔ ما کے دخول کی وجہ سے نون تاکید داخل ہوئی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ما صلہ ہے، یعنی ان یاتکم ( اگر تمہارے پاس رسول آئیں) اس میں اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ وہ ان کی طرف ان میں سے رسول بھیجے گا تاکہ ان کا قبول کرنا ( آسان اور) اقرب ہو۔ اور قصص سے مراد لگاتار اور تسلسل کے ساتھ بات کرنا ہے۔ آیاتی یعنی میرے فرائض اور میرے احکام ( وہ تم پر میرے فرائض اور میرے احکام بیان کریں) ۔ آیت : فمن اتقی واصلح یہ شرط ہے اور اس کا مابعد اس کا جواب ہے اور پھر یہ پہلی شرط کا جواب ہے، یعنی جس نے اصلاح کرلی اس کی جو میرے اور اس کے درمیان ہے۔ واصلح منکم ما بینی وبینہ۔ آیت : فلا خوف علیھم ولا ھم یحزنون یہ اس پر دلیل ہے کہ قیامت کے دن مومنین نہ خوفزدہ ہوں گے اور نہ انہیں غم لاحق ہوگا اور نہ ان پر کوئی رعب اور ڈر طاری ہوگا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ قیامت کے دن کے اہوال اور خوف تو نہیں لا حق ہو گا لیکن ان کا انجام امن اور سکون ہوگا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : کہا آیت : امایاتینکم کا جواب وہ ہے جس پر کلام دلالت کرتی ہے، یعنی فاطیعوھم فمن اتقی واصلح ( پس تم ان کی اطاعت کرو اور جس نے تقویٰ اختیار کیا اور اپنی اصلاح کرلی (تفسیر کشاف، جلد 2، صفحہ 102) پہلا قول زجاج کا ہے۔
Top