Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 6
فَلَنَسْئَلَنَّ الَّذِیْنَ اُرْسِلَ اِلَیْهِمْ وَ لَنَسْئَلَنَّ الْمُرْسَلِیْنَۙ
فَلَنَسْئَلَنَّ : سو ہم ضرور پوچیں گے الَّذِيْنَ : ان سے جو اُرْسِلَ : رسول بھیجے گئے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف وَلَنَسْئَلَنَّ : اور ہم ضرور پوچھیں گے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
تو جن لوگوں کی طرف پیغمبر بھیجے گئے ہم ان سے بھی پرسش کرینگے اور پیغمبروں سے بھی پوچھیں گے۔
قولہ تعالیٰ : فلنسئلن الذین ارسل الیھم یہ اس پر دلیل ہے کہ کفار سے حساب لیا جائے گا۔ اور قرآن میں ہے : آیت : ثم ان علینا حسابھم ( الغاشیہ) ( پھر یقینا ہمارے ہی ذمہ ان کا حساب لینا ہے) ۔ اور سورة القصص میں ہے : ولا یسئل عن ذنوبھم المجرمون (القصص) ( اور نہیں دریافت کیے جائیں گے مجرموں سے ان کے گناہ) یعنی جب وہ عذاب میں قرار پکڑ اجائیں گے۔ اور آخرت میں کئی وطن ہوں گے۔ ایک وطن ایسا ہوگا جس میں حساب و کتاب کے لیے پوچھ گچھ کی جائے گی اور ایک وطن ایسا ہوگا جس میں ان سے کوئی سوال نہیں کیا جائے گا۔ اور ان سے سوال ( عذاب کو) پختہ کرنے، زجروتوبیخ اور انہیں ذلیل ورسوا کرنے کے لیے ہوں گے۔ اور رسولوں سے سوال اپنے بارے میں گواہ لانے اور تفصیل بیان کرنے کے بارے ہوں گے یعنی انہیں ان کی قوم نے جو جوابات دیئے ( ان کے بارے ان سے پوچھا جائے گا) اور اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد : آیت : لیسئل الصدقین عن صدقھم ( الاحزاب : 8) (یہ کہ ( آپ کا رب) پوچھے سچوں سے ان کے سچ کے متعلق) کا یہی معنی ہے، جیسا کہ آگے آئے گا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کا معنی ہے : آیت : فلنسئلن الذین ارشل الیھم یعنی انبیاء (علیہم السلام) سے ہم پوچھیں گے۔ آیت : ولنسئلن المرسلین اور ہم ان ملائکہ سے پوچھین گے جو ان کی طرف بھیجے گئے۔ فلنسئلن میں لام قسمیہ ہے اور یہ حقیقۃ تاکید کے لیے ہے۔ اور اسی طرح آیت : فلنقصن علیھم بعلم بھی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : ( اللہ تعالیٰ ) ان پر ( ان کے حالات) بیان کر گا۔ آیت : وما کنا غآئبین یعنی ہم ان کے اعمال کا مشاہدہ کر ہرے ہیں۔ اور آیت اس پر دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے علم کے ساتھ جاننے والا ہے۔
Top