Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 63
اَوَ عَجِبْتُمْ اَنْ جَآءَكُمْ ذِكْرٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَلٰى رَجُلٍ مِّنْكُمْ لِیُنْذِرَكُمْ وَ لِتَتَّقُوْا وَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
اَوَعَجِبْتُمْ : کیا تمہیں تعجب ہوا اَنْ : کہ جَآءَكُمْ : تمہارے پاس آئی ذِكْرٌ : نصیحت مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب عَلٰي : پر رَجُلٍ : ایک آدمی مِّنْكُمْ : تم میں سے لِيُنْذِرَكُمْ : تاکہ وہ ڈرائے تمہیں وَلِتَتَّقُوْا : اور تاکہ تم پرہیزگار اختیار کرو وَلَعَلَّكُمْ : اور تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے
کیا تم اس بات سے تعجب ہوا ہے کہ تم میں سے ایک شخص کے ہاتھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس نصیحت آئی تاکہ وہ تم کو ڈرائے۔ اور تاکہ تم پرہیزگار بنو اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے ؟
آیت نمبر : 63۔ 64 قولہ تعالیٰ : آیت : اوعجبتم اس میں واو کو فتحہ دیا گیا ہے، کیونکہ یہ واو عاطفہ ہے ( زاد المسیر، جلد 2، صفحہ 169 ) ، اس پر الف استفہام تقریر کے لیے داخل کیا گیا ہے۔ اور واو کا طریقہ یہ ہے کہ یہ حروف استفہام پر داخل ہوتی ہے سوائے الف کے اس کی قوت کے سبب ( یعنی الف پر یہ داخل نہیں ہو سکتی) ان جآء کم ذکر یعنی تمہارے پاس تمہاریرب کی طرف سے نصیحت آئی۔ آیت : علی رجل منکم، یعنی علی لسان رجل ( ایک آدمی کی زبان پر) اور یہ بھی کہا گیا ہے : علی بمعنی مع ہے یعنی مع رجل ( ایک آدمی کے ذریعہ) اور یہ قول بھی ہے : اس کا معنی ہے تمہارے اس رب کی طرف سے نصیحت آئی جو تم میں سے ایک آدمی پر نازل کی گئی ہے، یعنی تم اس آدمی کے نسب کو جانتے ہو، یعنی ایسے آدمی پر جو تمہاری جنس میں ہے۔ اگر وہ فرشتہ ہوتا تو بسا اوقات اختلاف جنس میں مزاجوں میں باہم منافرت اور تضاد ہوتا۔ اور الفلک واحد بھی ہو سکتا ہے اور جمع بھی۔ سورة البقرہ میں اس کے بارے گزر چکا ہے۔ عمین یعنی وہ لوگ حق ( کی پہچان) سے اندھے ہیں۔ یہ حضرت قتادہ ؓ نے کہا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : اس کا معنی ہے کہ لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کی قدرت کی پہچان اور معرفت سے اندھے ہیں، کہا جاتا ہے : رجل عم بکذا یعنی آدمی اس سے جاہل ہے۔
Top