Al-Qurtubi - Nooh : 21
قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ اِنَّهُمْ عَصَوْنِیْ وَ اتَّبَعُوْا مَنْ لَّمْ یَزِدْهُ مَالُهٗ وَ وَلَدُهٗۤ اِلَّا خَسَارًاۚ
قَالَ نُوْحٌ : کہا نوح نے رَّبِّ : اے میرے رب اِنَّهُمْ عَصَوْنِيْ : بیشک انہوں نے میری نافرمانی کی وَاتَّبَعُوْا : اور پیروی کی مَنْ لَّمْ : اس کی جو نہیں يَزِدْهُ : اضافہ کیا اس کو مَالُهٗ : اس کے مال نے وَوَلَدُهٗٓ : اور اس کی اولاد نے اِلَّا خَسَارًا : مگر خسارے میں
(اسکے بعد) نوح نے عرض کی کہ اے میرے پروردگار یہ لوگ میرے کہنے پر نہیں چلے اور ایسوں کے تابع ہوئے ہیں جن کو انکے مال اور اولاد نے نقصان کے سوا کچھ فائدہ نہیں دیا
حضرت نوح (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ان کی شکایت کی کہ ان لوگوں نے ان کی نافرمانی کی اور آپ نے انہیں ایمان کے بارے میں جو حکم دیا اس کی اتباع نہ کی۔ اہل تفسیر نے کہا، حضرت نوح (علیہ السلام) ساڑھے نو سو سال تک انہیں دعوت دیتے رہے جبکہ وہ کفر اور نافرمانی پر قائم رہے (2) حضرت ابن عباس نے کہا : حضرت نوح (علیہ السلام) آباء کے بعد بیٹوں سے امید رکھتے رہے، اولاد کے بعد اولاد آتی رہی یہاں تک کہ سات نسلوں تک معاملہ جا پہنچا۔ میاوس ہونے کے بعد ان کے حق میں بد دعا کی۔ طوفان کے بعد آپ ساٹھ سال زندہ رہے یہاں تک کہ لوگوں کی تعداد کثیر ہوگئی اور لوگ عام ہوگئے۔ حضرت حسن بصری نے کہا، حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم مہینہ میں دو دفعہ فصل کاشت کرتی تھی (3) ماوردی نے اس کو ذکر کیا۔ واتبعوا من لم یزدہ مالہ و ولدہ الاخساراً ۔ انہوں نے اپنے ان معزعزین اور اغنیاء کی پیروی کی جن کے کفر، اموال اور اولاد نے اضافہ نہیں کیا مگر دنیا میں گمراہی اور ہلاکت کا۔ اہل مدینہ، اہل شام اور عاصم نے دولدہ وائو اور لام کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ باقی قرئا نے وائو کے ضمہ اور لام کے سکون کے ساتھ پڑھا ہے۔ یہ ولد میں ایک لغت ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ یہ ولد کی جمع ہو جس طرح فلک یہ واحد اور جمع ہے۔ یہ بحث پہلے گزر چکی ہو۔
Top