Al-Qurtubi - Nooh : 28
رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِنًا وَّ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ١ؕ وَ لَا تَزِدِ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا تَبَارًا۠   ۧ
رَبِّ اغْفِرْ لِيْ : اے میرے رب بخش دے مجھ کو وَلِوَالِدَيَّ : اور میرے والدین کو وَلِمَنْ : اور واسطے اس کے دَخَلَ : جو داخل ہو بَيْتِيَ : میرے گھر میں مُؤْمِنًا : ایمان لا کر وَّلِلْمُؤْمِنِيْنَ : اور مومنوں کو وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں کو وَلَا : اور نہ تَزِدِ : تو اضافہ کر الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو اِلَّا تَبَارًا : مگر ہلاکت میں
اے میرے پر دوردگار مجھ کو اور میرے ماں باپ کو اور جو ایمان لا کر میرے گھر میں آئے اسکو اور تمام ایمان والے مردوں اور ایمان ولی عورتوں کو معاف فرما۔ اور ظالم لوگوں کے لیے اور زیادہ تباہی بڑھا۔
رب اغفرلی ولوالدی حضرت نوح (علیہ السلام) نے اپنے لئے اور اپنے والدین کے لئے دعا کی۔ وہ دونوں مومن تھے۔ لمک بن متوشلخ وسمخی بنت انوش، قشیری اور تعلبی نے اسے ذکر کیا ہے۔ ماوردی نے آپ کی والدہ کا نام منجل بتایا ہے۔ (1) سعید بن جبیر نے کہا، والدیہ سے انہوں نے باپ اور دادا امراد لیا ہے سعید بن جبیر نے لوالدی دال کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ یہ واحد کا صیغہ ہے۔ کلبی نے کہا، ان کے اور حضرت آدم (علیہ السلام) کے درمیان دس آباء ہیں۔ سب کے سب مومن تھے۔ حضرت ابن عباس نے کہا، حضرت نوح اور حضرت آدم (علیہ السلام) کے درمیان کسی فرد (والد) نے کفر نہیں کیا۔ ولمن دخل بیتی مومنا بیت سے مراد مسجد، مصلی ہے، اس حال میں کہ وہ نماز پڑھتا ہو اور اللہ تعالیٰ کی تصدیق کرتا ہو۔ انبیاء کے گھروں میں وہی داخل ہوتا جو ان میں سے مومن ہوتا تو مسجد کو مغفرت کی دعا کا سبب بنا دیا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : الملائکۃ تصلی علی احد کم مادام فی مجلسہ الذی صلی فیہ مالم یحدث فیہ تقول اللھم اغفرلہ اللھم ارحمہ (2) فرشتے تم میں سے ہر ایک کیلئے مغفرت طلب کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس مجلس میں رہے جس میں اس نے نماز پڑھی ہو جب تک اسے حدث لاحق نہ ہو۔ اے اللہ ! اے بخش دے۔ اے اللہ اس پر رحم فرما۔ یہ بحث پہلے گزر چکی ہے۔ یہ حضرت ابن عباس کا قول ہے۔ بیتی سے مراد میری مسجد ہے (3) ثعلبی نے یہی حکایت بیان کی ہے اور ضحاک نے یہی کہا ہے حضتر ابن عباس سے یہ بھی مروی ہے : جو میرے دین میں داخل ہوا۔ یہاں بیت دین کے معنی میں ہے قشیری نے اس کی حاکیت بیان کی ہے اور جو یبر نے بھی یہی کہا ہے۔ حضرت ابن عباس سے یہ بھیمروی ہے، میرا وہ دوست جو میرے گھر میں داخل ہو (4) ماوردی نے اس کی حکایت بیان کی ہے (5) ایک قول یہ کیا گیا ہے : بیتی سے مراد میرا گھر ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے، اس سے مراد میری کشتی ہے۔ وللمومنین والمومنت قیامت تک مومنوں اور مومنات کو عام ہے (6) ضحکا کا قول۔ کلبی نے کہا، حضرت محمد ﷺ کی امت میں سے ممنین اور ممونات مراد ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : آپ کی قوم کے ممونین اور مومنات مراد ہیں جبکہ پہلا قول زیادہ ظاہر ہے۔ ولا تزد الظلمین ظالمین سے مراد کافر ہیں۔ (7) الاتباراً ۔ مگر ہلاکت۔ یہ ہر کافر اور مشرک کو عام ہے (8) ایک قول یہ کیا گیا ہے : ان کی قوم کے مشرک مراد ہیں۔ تبار کا منی ہلاکت ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : خسران مراد ہے (9) ایک قول یہ کیا گیا ہے : ان کی قوم کے مشرک مراد ہیں۔ تبار کا معنی ہلاکت ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : خسران مراد ہے (9) دونوں معانی سدی نے بیان کئے ہیں، اس معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ان ھولآء متبرما ھم فیہ (اعراف : 139) ایک قول یہ کیا گیا ہے : تبار کا معنی دھمار یعنی ہلاک کردینا ہے۔ معنی ایک ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی اس کے بارے میں بہتر جانتا ہے۔ وہی صحیح امر کو جاننے کی توفیق دینے والا ہے۔ الحمد اللہ اولاو آخراً
Top