Al-Qurtubi - Al-Insaan : 28
نَحْنُ خَلَقْنٰهُمْ وَ شَدَدْنَاۤ اَسْرَهُمْ١ۚ وَ اِذَا شِئْنَا بَدَّلْنَاۤ اَمْثَالَهُمْ تَبْدِیْلًا
نَحْنُ خَلَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں پیدا کیا وَشَدَدْنَآ : اور ہم نے مضبوط کئے اَسْرَهُمْ ۚ : ان کے جوڑ وَاِذَا شِئْنَا : اور جب ہم چاہیں بَدَّلْنَآ : ہم بدل دیں اَمْثَالَهُمْ : ان جیسے لوگ تَبْدِيْلًا : بدل کر
ہم نے ان کو پیدا کیا اور انکے مفاصل کو مضبوط بنایا اور اگر ہم چاہیں تو ان کے بدلے انہی کی طرح اور لوگ لے آئیں
نحن خلقنھم وشددا اسرھم۔ ہم نے انہیں مٹی سے پیدا کیا اور ان کی خلقت کو مضبوط کیا، یہ حضرت ابن عباس، مجاہد، قتادہ اور مقاتل اور دوسرے علماء نے کہا، اسرکامعنی خلقت ہے، ابوعبید نے کہا، کہا جاتا ہے فرس شدید الاسر یعنی گھوڑے کی خلقت اور جوڑ بڑے مضبوط ہیں کہا جاتا ہے، اسرہ اللہ جل ثناءہ اللہ تعالیٰ نے اس کی خلقت اور جوڑوں کو مضبوط لیا، اخطل نے کہا، من کل مجتنب شدید اسرہ، سلس القیاد تخالہ مختالا۔ یہ مجتنب (ایساگھوڑا جس کی لگام پکڑ کر آگے چلا جاتا) مضبوط جوڑوں والا اطاعت شعار ہے تو اسے متکبر خیال کرے گا، حضرت ابوہریرہ، حضرت حسن بصری اور ربیع نے کہا، ہم نے ان کے جوڑوں کو رگوں اور پٹھوں کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ مضبوط کردیا مجاہد نے اسر کی تفسیر میں کہا، اس سے مراد شرج ہے یعنی جب پاخانہ اور پیشاب نکلتا ہے تو مخرج بند ہوجاتا ہے، ابن زید نے کہا، اس کا معنی قوت ہے ابن احمر گھوڑے کی صفت بیان کرتا ہے۔ یمشی باوظفہ شداد اسرھا۔ وہ گھوڑاباریک پنڈلی کے ساتھ چلتا ہے جو پنڈلی بہت مضبوط ہے۔ یہ اسار سے مشتق ہے اس سے مراد چمڑے کی رسی ہے جس کے ساتھ سامان باندھا جاتا ہے، یہ جملہ بولا جاتا ہے، اسرت انقتب اسرا۔ یعنی میں نے اسے باندھا کہا جاتا ہے، ما احسن اسر قتبہ، اس کا سامان باندھنا کتنا ہی اچھا ہے۔ عربوں کا قول ہے، خذوباسرہ یعنی یہ سب تیرا ہے گویا انہوں نے اس کے باندھنے کا ارادہ کیا نہ وہ کھلے اور نہ ہی اس سے کوئی چیز کم ہو، اسی سے ایک لفظ اسیر ہے کیونکہ اسے رسیوں سے باندھا جاتا ہے، یہ کلام نعمتوں کے ساتھ احسان کرنے کے اعتبار سے لائی گئی ہے جب انہوں نے ان کا نافرمانی کے ساتھ مقابلہ کیا، میں نے تیری خلقت کو درست لیا اور اسے قوتوں کے ساتھ مضبوط کیا پھر تو میرے ساتھ کفر کرتا ہے۔ واذا شئنا بدلنا امثالھم تبدیلا۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا، وہ فرماتا ہے اگر ہم چاہتے تو ہم انہیں ہلاک کردیتے اور ان کی جگہ زیادہ اطاعت شعار لوگوں کو لے آتے انہیں سے یہ بھی مروی ہے ہم ان کے محاسن کو قبیح ترین صورتوں میں بدل دیتے۔ ضحاک نے ان سے اسی طرح روایت کیا ہے پہلی تعبیر ابوصالح نے ان سے روایت کی ہے۔
Top