Al-Qurtubi - Al-Insaan : 3
اِنَّا هَدَیْنٰهُ السَّبِیْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّ اِمَّا كَفُوْرًا
اِنَّا : بیشک ہم هَدَيْنٰهُ : ہم نے اسے دکھائی السَّبِيْلَ : راہ اِمَّا : خواہ شَاكِرًا : شکر کرنے والا وَّاِمَّا : اور خواہ كَفُوْرًا : ناشکرا
(اور) اسے راستہ بھی دکھایا (اب) خواہ وہ شکر گزار ہو خواہ ناشکرا
انا ھدینہ السبیل۔ ہم نے اس کے لیے واضح کیا اور ہم نے رسول مبعوث کرکے اس کو ہدایت وگمراہی اور خیر وشر کے راستوں کی پہچان کرائی، پس وہ ایمان لایا اور کفر کیا جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، وھدینہ النجدین۔ البلد) اور ہم نے دونوں راستوں کی طرف اس کی راہنمائی کی، ضحاک اور ابوصالح اور سدی نے کہا، یہاں سبیل سے مراد اس کا رحم سے نکلنا ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے اس کے منافع اور مضرتیں ہیں جن کی طرف وہ طبعی اور کمال عقل کی بنا پر ہدایت پاتا ہے۔ اما شاکرا واما کفورا۔ ان دونوں میں سے جو بھی کرے ہم نے اس کے لیے واضح کردیا ہے، کو فیوں نے کہا : یہاں ان شرطیہ ہے اور مازائد ہے یعنی ہم نے اس کے لیے راستہ کو واضح کردیا ہے وہ شکر کرے یا کفر کرے۔ فراء نے اسے پسند کیا ہے اور بصریوں نے اس کو جائز قرار نہیں دیا۔ کیونکہ ان اجزا کے لیے اسماء پر داخل نہیں ہوتا مگر اس صورت میں کہ اس کے بعد فعل مضمر ہو ایک قول یہ کیا گیا ہے ہم نے اس کی رشد کی طرف راہنمائی کی یعنی ہم نے دلائل قائم کرکے اس کے لیے توحید کے راستہ کو واضح کیا پھر اگر ہم اس کے لیے ہدایت کو تخلیق کردیں تو وہ ہدایت پاجاتے اور ایمان لے آتے اور اگر ہم اس کو بےیارومددگار چھوڑ دیں تو وہ کفراختیار کرے وہ اس طرح ہے جس طرح تو کہتا ہے، قد نصحت لک ان شئت فاقبل وان شئت فاترک۔ میں نے تجھے نصیحت کردی ہے چاہے تو اسے قبول کرے چاہے اسے ترک کردے۔ یعنی اصل میں فان شئت تھا تو تاء کو حذف کردیا گیا اما شاکرا بھی اسی طرح ہے، واللہ اعلم۔ یہ قول کیا جاتا ہے : ھدیتہ السبیل وللسبیل والی السبیل یعنی فعل واسطہ کے بغیر، لام اور الی کے واسطہ کے ساتھ دوسرے مفعول کی طرف متعدی ہوتا ہے سورة فاتحہ اور دوسری سورتوں میں یہ بحث گزرچکی ہے۔ شاکر اور کفور کو جمع کیا ہے شکور اور کفور کا جمع نہیں کیا جب کہ دونوں مبالغہ کے معنی میں جمع ہیں، مقصود شکر میں مبالغہ کی نفی اور کفر میں اس کا اثبات ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا شکرادا نہیں کیا جاسکتا پس اس سے مبالغہ منتفی ہوگیا اور کفر سے مبالغہ منتفی نہیں نعمتوں کی زیادتی کی وجہ سے شکر کم ہے اور کفر زیادہ ہے اگرچہ احسان کے مقابلہ میں کم ہے یہ ماوردی نے حکایت بیان کی ہے۔
Top