Al-Qurtubi - Al-Insaan : 31
یُّدْخِلُ مَنْ یَّشَآءُ فِیْ رَحْمَتِهٖ١ؕ وَ الظّٰلِمِیْنَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا۠   ۧ
يُّدْخِلُ : وہ داخل کرتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : وہ جسے چاہے فِيْ رَحْمَتِهٖ ۭ : اپنی رحمت میں وَالظّٰلِمِيْنَ : اور (رہے) ظالم اَعَدَّ : اس نے تیار کیا ہے لَهُمْ : ان کے لئے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور ظالموں کیلئے اس نے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
یدخل من یشاء فی رحمتہ، والظالمین اعدلھم عذاباالیما۔ اللہ تعالیٰ اس پر رحمت کرتے ہوئے جنت میں داخل فرما دیتا ہے، ظالمون کو عذاب دیتا ہے، ظالمین کو نصب فعل مضمر یعذب سے دی گئی ہے زجاج نے کہا، ظالمین کو نصب دی گئی ہے کیونکہ اس کا ماقبل منصوب ہے یعنی جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل فرماتا ہے اور ظالمین یعنی مشرکوں کو عذاب دیتا ہے۔ اعدلھم یہ فعل مضمر کی تفسیر ہے جس طرح شاعر نے کہا، اصبحت لا احمل السلاح ولا، املک راس البعیر ان نفرا۔ میں نے اس حال میں صبح کی کہ میں مسلح نہ تھا اور اونٹ کا مالک بھی نہ تھا اگر وہ بھاگ جائے۔ والذئب اخشاہ ان مررت بہ، وحدی واخشی الریاح والمطر۔ میں بھیڑیے سے ڈرتا ہوں اگر میں اس کے پاس سے تنہاگزروں میں ہواؤں اور بارش سے ڈرتا ہوں۔ تقدیر کلام یوں ہوگی اخشی الذئب اخشاہ، زجاج نے کہا، پسندیدہ نصب ہی ہے اگرچہ رفع جائز ہے تو کہتا ہے اعطیت زیداوعمرا عددت لہ برا۔ میں نے زید کو دیا اور عمرو سے نیکی کی، تقدیر کلام یوں ہوگی، بررت عمروا یا ابر عمر۔ حم، عسق، میں آیت گزری ہے، یدخل من یشاء فی رحمتہ، والظالمون۔ جو کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کردیتا ہے اور ظالم۔ یہاں الظالمون کو رفع دیا گیا ہے کیونکہ اس کے بعد کوئی فعل مذکور نہیں جو اس پر واقع ہو کہ یہ معنوی طور پر منصوب ہوتا، اس سے قبل بھی ایسا کوئی اسم منصوب نہیں تھا جس پر اس کا عطف کیا جاتا تو یہ مبتدا کی حیثیت سے مرفوع ہے، یہاں اللہ تعالیٰ کا فرمان، اعدلھم عذابا ویعذب، فعل پر دلالت کرتا ہے اس وجہ سے نصب جائز ہے، ابان بن عثمان نے الظالمون پڑھا ہے، کہ یہ مبتداء ہے اور اس کی خبر اعدلھم ہے الیما سے مراد تکلیف دہ دردناک ہے، سورة بقرہ اور دوسری سورتوں میں اس پر بحث گزرچکی ہے۔ الحمدللہ۔
Top