Al-Qurtubi - Al-Insaan : 5
اِنَّ الْاَبْرَارَ یَشْرَبُوْنَ مِنْ كَاْسٍ كَانَ مِزَاجُهَا كَافُوْرًاۚ
اِنَّ : بیشک الْاَبْرَارَ : نیک بندے يَشْرَبُوْنَ : پئیں گے مِنْ : سے كَاْسٍ : پیالے كَانَ مِزَاجُهَا : اس میں آمیزش ہوگی كَافُوْرًا : کافور کی
جو نیکوکار ہیں وہ ایسا مشروب نوش جان کریں گے جس میں کافور کی آمیزش ہوگی
ان الابرار یشربون من کاس کان۔۔۔ تا۔۔۔ تفجیرا۔ ان الابرار یشربون من کاس۔ ابرار سے مراد اہل صدق ہیں جس کا واحد بر ہے اس سے مراد وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کی حکم کی اطاعت کرے ایک قول یہ کیا گیا ہے برسے مراد موحد ہے ابرار، بار کی جمع ہے جس طرح شاہد کی جمع اشھاد آتی ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے یہ بر کی جمع ہے جس طرح نہر کی جمع انہار آتی ہے صحاح میں ہے بر کی جمع ابرابر ہے اور بار کی جمع بررہ ہے جملہ بولا جاتا ہے، فلان یبر خالقہ ویتبررہ۔ یعنی وہ اپنے خالق کی اطاعت کرتا ہے۔ الام برۃ بولدھا۔ ماں اپنے بچے کے ساتھ نیکی کرتی ہے، حضرت ابن عمر نے رسول اللہ سے روایت نقل کی ہے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ان کا نام ابرار رکھا ہے کیونکہ انہوں نے اپنے والدین اور بیٹوں کے ساتھ حسن سلوک کیا جس طرح تیرے والد کا تجھ پر حق ہے، اس طرح تیری اولاد کا تجھ پر حق ہے، حضرت حسن بصری نے کہا، بروہ ہے جو اولاد کو تکلیف نہ دے قتادہ نے کہا، ابرار وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرتے ہیں اور نذر پوری کرتے ہیں حدیث طیبہ میں ہے ابرابر وہ ہیں جو کسی کو اذیت نہیں دیتے۔ یشربون من کاس۔ کاس ایسے برتن کو کہتے ہیں جس میں مشروب ہو۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا، اس سے مراد شراب ہے لغت میں، کاس ایسے برتن کو کہتے ہیں جس میں شراب ہو جب اس میں شراب نہ ہوتوا سے کاس نہیں کہتے۔ عمرو بن کلثوم نے کہا : صبئت الک اس عنا ام عمرو۔ وکان الک اس مجراھا الیمینا۔ اے ام عمرو تو نے ہم سے پیالے کو روک لیا جبکہ پیالے کو دائیں جانب سے چلانا چاہیے۔ اصمعی نے کہا، یہ جملہ بولا جاتا ہے، صبنت عنا الھدیہ، اوماکان من معروف۔ تو نے ہم سے ہدیہ یا احسان کو روک لیا۔ صبنت تصبن صبا، معنی ہے تو نے روک لیا۔ یہ جوہری کا قول ہے۔ کان مزاجھا کافورا۔ مزاج کا معنی ہے اس کی آمیزش، حضرت حسان نے کہا : کان سبیئۃ من بیت راس، یکون مزاجھا عسل ومائ۔ گویا بیت راس (اردن کا ایک مقام) کے شراب میں شہد اور پانی کی آمیزش تھی۔ اس سے بدن کا مزاج ہے اس سے مراد یہ ہے صفراء، مودائ، حرارت اور برودت۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا، جنت میں ایک چشمہ کا نام ہے جسے کافور کا چشمہ کہتے ہیں۔ یعنی اس میں اس چشمہ کے پانی کی آمیزش ہوگی جسے کافور کہتے ہیں۔ سعید نے قتادہ کا قول نقل کیا ہے ان کے لیے شراب میں کافور کی آمیزش ہوگی اور اس پر مشک کی مہر ہوگی یہ مجاہد کا قول ہے عکرمہ نے کہا مزاج سے مراد اس کا ذائقہ ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے کافور اس کی خوشبو کے اعتبار سے ہوگا نہ کہ ذائقہ کے اعتبار سے، ایک قول یہ کیا گیا ہے، یہ ارادہ کیا ہے وہ سفیدی، عمدہ خوشبو اور ٹھنڈک میں کافور کی طرح ہوگا کیونکہ کافور کو پیا نہیں جاتا جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، حتی اذا جعلہ نارا۔ الکہف 96) آیت میں نارا سے مراد آگ کی طرح ہے ابن کیسان نے کہا، اسے کستوری کافور اور زنجبیل کے ساتھ عمدہ بنادیا گیا ہے مقاتل نے کہا، یہ دنیا کا کافور نہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاں موجود چیز کو تمہارے ہاں موجود چیز کے ساتھ نام دیا ہے تاکہ تمہارے دل اس تک پہنچ جائیں اللہ تعالیٰ کے فرمان، کان مزاجھا، میں کان زائدہ ہے یعنی ایساجام جس میں کافور کی آمیزش ہے۔
Top