Al-Qurtubi - An-Naba : 15
لِّنُخْرِجَ بِهٖ حَبًّا وَّ نَبَاتًاۙ
لِّنُخْرِجَ بِهٖ : تاکہ ہم نکالیں اس کے ساتھ حَبًّا وَّنَبَاتًا : غلہ اور نباتات
تاکہ اس سے اناج اور سبزہ پیدا کریں
لنخرج بہ حبا ونباتا۔ وجنت الفافا۔ بہ کی ضمیر سے مراد پانی ہے۔ حبا سے مراد گندم ہے جو اور اسی طرح کی دوسری چیزیں ہیں نباتا سے مراد وہ گھاس ہے جسے حیوانات کھاتے ہیں جنت سے مراد باغات ہیں الفافا سے مراد ایک دوسرے کے ساتھ لپٹی ہوئی تاکہ ان کی شاخیں ادھر ادھر پھیلیں اس کی کوئی واحد نہیں جس طرح اوزاع، اضیاف۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے، اس کی وحد لف یالف ہے کسائی نے یہی ذکر کیا ہے کہا، جنۃ لف وعیش مغدق۔ گھناباغ اور خوش حال زندگی۔ ان سے اور ابوعبید سے یہ مروی ہے، یہ لفیف کی جمع ہے جس طرح شریف کی جمع اشراف آتی ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے یہ جمع کی جمع ہے، کسائی نے یہ حکایت بیان کی ہے، یہ ترکیب ذکر کی جاتی ہے، جنۃ لفاء، نبت لف اس کی جمع لف آتی ہے جس طرح حمراء کی جمع حمر آتی ہے پھر لف کی جمع الفاف آتی ہے، زمخشری نے کہا، اگر یہ کہا جاتا ہے کہ یہ ملتفۃ کی جمع ہے اس میں حروف زائدہ کو حذف کردیا گیا تو یہ زیادہ پریشان ہوتا ہے۔ یہ لفظ بولا جاتا ہے، شجرۃ لفائ، شجر لف، اور امراءۃ لفاء اس عورت کو کہتے ہیں جس کی پنڈلی موٹی اور بھرے گوشت والی ہو، ایک قول یہ کیا گیا ہے تقدیر کلام یوں ہے نخرج بہ جنات الفافا کلام کیونکہ اس پر دلالت کرتا ہے اس لیے اسے حذف کردیا گیا۔ اس التفات اور انضمام کا معنی ہے کہ باغوں میں درخت قریب قریب ہیں اور ہر درخت کی ٹہنیاں ایک دوسرے کے قریب ہیں۔
Top