Al-Qurtubi - An-Naba : 9
وَّ جَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًاۙ
وَّجَعَلْنَا : اور بنایا ہم نے نَوْمَكُمْ : تمہاری نیند کو سُبَاتًا : آرام کا ذریعہ
اور نیند کو تمہارے لئے (موجب) آرام بنایا
وجعلنا نومکم سباتا۔ جعلنا، یہ صیرنا کے معنی میں ہے اس وجہ سے یہ دو مفعولوں کی طرف متعدی ہے سباتا، یہ دوسرا مفعول ہے یعنی ہم نے نیند کو تمہارے بدنوں کی راحت بنادیا ہے اسی سے یوم السبت ہے جس کا معنی آرام کا دن ہے یعنی بنی اسرائیل کو کہا گیا اس روز آرام کرو اس میں کوئی کام نہ کرو، ابن انباری نے اس کا انکار کیا اور کہا، راحت کو سبات نہیں کہا جاتا، ایک قول یہ کیا گیا ہے اس کا اصل معنی لمبا ہوتا ہے یہ جملہ کہا جاتا ہے، سبتت المراۃ شعرھا جب عورت اپنے بالوں کو لمبا کرے۔ السبات لمبا کرنا ہے، رجل مسبوت الخلق، لمباآدمی، جب کوئی آدمی آرام کا ارادہ کرتا ہے تو وہ لمبا ہوجاتا ہے تو آرام کو سبت کہہ دیتے ہیں ایک قول یہ کیا گیا ہے، اس کا اصل معنی کاٹنا ہے یہ جملہ بولا جاتا ہے، سبت شعرہ سبتا۔ اس نے اپنے بالوں کا حلق کرایا گویا جب وہ سوجاتا ہے تو وہ لوگوں اور مصروفیات سے الگ تھلگ ہوجاتا ہے، سبات موت کے مشابہ ہے مگر اس میں روح جسم سے الگ نہیں ہوتی اسی طرح یہ لفظ بولا جاتا ہے، سیر سبت یعنی چال نرم ہے، شاعر نے کہا، ومطویۃ الاقراب اما نھارھا، فسبت واما لیلھا فزمیل۔ لپٹے ہوئے پہلووں والا جہاں تک اس کے دن کا تعلق ہے اس کی چال تیز ہوتی ہے جہاں تک اس کی رات کا تعلق ہے تو اس کی چال نرم ہوتی ہے۔
Top