Al-Qurtubi - Al-Ghaashiya : 18
وَ اِلَى السَّمَآءِ كَیْفَ رُفِعَتْٙ
وَاِلَى السَّمَآءِ : اور آسمان کی طرف كَيْفَ رُفِعَتْ : کیسے بلند کیا گیا
اور آسمان کی طرف کیسے بلند کیا گیا ہے
والی السماء کیف۔۔۔ تا۔۔۔۔ سطحت۔ یعنی آسمانوں کو بغیر ستونوں کے زمین سے بلند کیا گیا، ایک قول یہ کیا گیا ہے اسے بلند کیا گیا کہ اسے کوئی چیز نہیں پہنچتی۔ پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ انہیں کیسے زمین پر نصب کردیا گیا ہے کہ وہ زائل نہیں ہوتے اس کی وجہ یہ بنی کہ جب زمین کو پھیلایا گیا تو وہ ایک طرف جھکنے لگی تو اللہ تعالیٰ نے اسے پہاڑوں کے ذریعے قائم کردیا جس طرح فرمایا، وجعلنا فی الارض رواسی ان تمیدبھم، الانبیاء 31) اور ہم نے بنادیے زمین میں بڑے بڑے پہاڑ تاکہ زمین لرزتی نہ رہے ان کے ساتھ۔ زمین کو نہیں دیکھتے کہ کیسے اسے پھیلادیا گیا ہے، حضرت انس نے کہا، میں نے حضرت علی کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے ان تمام افعال کو واحد متکلم ماضی کا صیغہ پڑھا اور ضمیر کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا، محمد بن سمیقع اور ابولعالیہ بھی اسی طرح پڑھتے تھے، مفعول بہ محذوف ہے معنی ہے میں نے اسے پیدا کیا اس طرح باقی ماندہ افعال ہیں۔ حضرت حسن بصری، ابوحیوۃ، ابورجاء نے اسے سطحت پڑھا ہے، ایک جماعت نے اس طرح پڑھا مگر ظاء میں تخفیف کی ابل کو پہلے ذکر کیا اگر کسی اور چیز کو پہلے ذکر کیا تو جائز ہے، قشیری نے کہا، یہ ایسی چیز نہیں جس میں کسی قسم کی حکمت کا مطالبہ کیا جائے، ایک قول یہ کیا گیا ہے عربوں کے حق میں یہ لوگوں کے سب سے قریب ہے کیونکہ ان کے ہاں اونٹ بہت زیادہ ہوتے ہیں اور اونٹ کے بارے میں یہ لوگوں کی بنسبت زیادہ جانتے ہیں نیز اونٹوں کے فوائد دوسرے حیوانات کی بنسبت بہت زیادہ ہیں اس کا گوشت کھایا جاتا ہے اس کا دودھ پیا جاتا ہے یہ باربرداری اور سواری کے قابل ہے لمبی مسافتیں اس پر طے کی جاتی ہیں یہ پیاس پر صبر کرسکتا ہے چارہ کم کھاتا ہے بہت زیادہ بوجھ اٹھاتا ہے عربوں کا سب سے قیمتی مال ہے عرب اونٹوں پر تنہا سفر کرتے ہیں جبکہ وہ لوگوں سے وحشت محسوس کرتے تھے وہ اپنی سواری میں دیکھتا پھر اس کی نظر آسمان کی طرف چلی جاتی پھر زمین کی طرف چلی جاتی اس وجہ سے انہیں ان چیزوں میں غوروفکر کا حکم دیا گیا کیونکہ یہ مختار اور قادر صانع پر واضح ترین دلیل ہے۔
Top