Al-Qurtubi - Al-Ghaashiya : 23
اِلَّا مَنْ تَوَلّٰى وَ كَفَرَۙ
اِلَّا : مگر مَنْ : جس نے تَوَلّٰى : منہ موڑا وَكَفَرَ : اور کفر کیا
ہاں جس نے منہ پھیرا اور نہ مانا
الا من تولی وکفر۔ یہ مستثنی منقطع ہے لیکن جو وعظ اور تذکیر سے روگردانی کرے عذاب اکبر سے مراد جہنم ہے اس کا عذاب دائمی ہے یہاں آخرت کے عذاب کے لیے اکبر کا لفظ ذکر کیا کیونکہ دنیا میں انہیں بھوک، قحط، قید اور قتل کی سزا دی گئی اس تاویل کی دلیل حضرت ابن مسعود کی قرات ہے، الامن تولی وکفر فانہ یعذبہ اللہ۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے یہ مستثنی متصل ہے معنی یہ ہوگا آپ مسلط نہیں ہیں مگر ان لوگوں پر جنہوں نے اعراض کیا، اور کفر کا ارتکاب کیا آپ ان پر جہاد کے ذریعے مسلط ہیں اس کے بعد اللہ تعایل انہیں عذاب اکبر دے گا اس تعبیر کی بنا پر آیت میں کوئی نسخ نہیں۔ روایت بیان کی گئی کہ حضرت علی کے پاس ایک آدمی لایا گیا جس نے ارتداد اختیار کیا تھا آپ نے تین دن تک اس سے توبہ کا مطالبہ کیا تو وہ اسلام کی طرف نہ لوٹا آپ نے اس کی گردن اڑادی اور یہ آیت تلاوت کی، الا من تولی وکفر۔ حضرت ابن عباس اور قتادہ نے اسے الا پڑھا ہے اس سے مراد نئی کلام کا آغاز اور تنبیہ ہے جس طرح امراء القیس کا قول ہے : الاربک یوم لک منھن صالح۔ خبردار تیرے لیے ان کے کئی اچھے دن ہیں۔ من، اس تعبیر کی بنا پر شرط کا معنی دے گا اس کا جواب، فیعذبہ اللہ، ہے فاء کے بعد مبتداء مضمر ہے تقدیر کلام یوں ہوگی فھو یعذبہ اللہ کیونکہ اگر جواب کا ارادہ فعل سے ہوتا جو فاء کے بعد ہے تو کلام یوں ہوگا، الا من تولی وکفر یعذبہ اللہ۔ موت کے بعد ان کا رجوع ہماری طرف ہے یہ جملہ بولا جاتا ہے، اب یئوب جس کا معنی لوٹنا ہے عبید نے کہا، وکل ذی غیبۃ، یئوب و غائب الموت لایتوب۔ ہر غائب لوٹ آتا ہے موت کا غائب ہونے والا نہیں لوٹتا۔ ابوجعفر نے ایابھم پڑھا، ابوحاتم نے کہا، تشدید جائز نہیں اگر یہ جائز ہوتاتو پھر صیام اور قیام میں بھی جائز ہوتا ایک قول یہ کیا گیا ہے یہ دونوں لغتیں ہیں جن کا معنی ایک ہی ہے، زمخشری نے کہا، ابوجعفر مدنی نے ایابھم پڑھا ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ یہ فیعال کا وزن ہے ایب کا مصدر ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ یہ ایاب ہے یا یہ اصل میں اواب ہے فعال کا وزن ہے جو اوب سے مشتق ہے پھر ایواب بناجس طرح دیوان اصل میں دوان تھا پھر اس کے ساتھ وہ معاملہ کیا گیا ہے جو سید کے ساتھ کیا گیا۔
Top