Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - At-Tawba : 12
وَ اِنْ نَّكَثُوْۤا اَیْمَانَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَ طَعَنُوْا فِیْ دِیْنِكُمْ فَقَاتِلُوْۤا اَئِمَّةَ الْكُفْرِ١ۙ اِنَّهُمْ لَاۤ اَیْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ یَنْتَهُوْنَ
وَاِنْ
: اور اگر
نَّكَثُوْٓا
: وہ توڑ دیں
اَيْمَانَهُمْ
: اپنی قسمیں
مِّنْۢ بَعْدِ
: کے بعد سے
عَهْدِهِمْ
: اپنا عہد
وَطَعَنُوْا
: اور عیب نکالیں
فِيْ
: میں
دِيْنِكُمْ
: تمہارا دین
فَقَاتِلُوْٓا
: تو جنگ کرو
اَئِمَّةَ الْكُفْرِ
: کفر کے سردار
اِنَّهُمْ
: بیشک وہ
لَآ
: نہیں
اَيْمَانَ
: قسم
لَهُمْ
: ان کی
لَعَلَّهُمْ
: شاید وہ
يَنْتَهُوْنَ
: باز آجائیں
اور اگر عہد کرنے کے بعد اپنی قسموں کو توڑ ڈالیں اور تمہارے دین میں طعنے کرنے لگیں تو (ان) کفر کے پیشواؤں سے جنگ کرو (یہ بےایمان لوگ ہیں اور) ان کی قسموں کا کچھ اعتبار نہیں ہے۔ عجب نہیں کہ (اپنی حرکات سے) باز آجائیں۔
اس میں سات مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ قولہ تعالیٰ وان نکثوا، النکث کا معنی توڑنا ہے اور اصل میں یہ ہر اس شے کے لیے ہے جسے پہلے بٹاجائے اور پھر کھول دیا جائے ل اور یہ قسم اور معاہدوں میں مجاز استعمال ہوتا ہے۔ شاعر کا قول ہے : وان حلفت لا ینقض النای عھد ھا فلیس لمخضوب البنان یمین اس میں یمین بمعنی عھد (معاہدہ) ہے اور قولہ : وطعنو افی دینکم اور تمہارے دین میں طعن کریں معاہدے توڑ کر، جنگ کے ساتھ اور دیگر ایسے امور کے ساتھ جو مشرک کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے : طعنہ بالرمح (اس نیز کے ساتھ کچوکا لگایا) اور طعن بالقول اسیء فیہ، یطعن ( اس نے برے قول کے ساتھ طعنہ دیا) اس میں وہ طعنہ زنی کرتا ہے، دونوں مثالوں میں یہ لفظ عین کے ضمہ کے ساتھ ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : یطعن بالرمح (عین کے ضمہ کے ساتھ ہے) اور یطعن بالقول (یہ عین کے فتحہ کے ساتھ ہے) اور یہ یہاں استعارۃ استعمال ہوا ہے۔ اور اسی سے حضور علیہ الصلوٰۃ السلام کا یہ قول ہے جس وقت آپ ﷺ نے حضرت اسامہ ؓ کو امیر لشکر بنایا۔ ” اگر تم ان کی امارت پر طعن کرو گے تو تحقیق اس سے پہلے تم نے ان کے باپ امارت پر طعن کیا اور اللہ کی قسم بلا شبہ وہ امارت کے لیے انتہائی موزوں اور اہل تھے “ (
1
) اسے صحیح نے نقل کیا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ اس آیات سے بعض علماء نے استدلال کیا ہے کہ دین میں طعن کرنے والے ہر آدمی کو قتل کرنا ہے واجب ہے، کیونکہ وہ کافر ہے۔ اور طعن کا معنی یہ ہے کہ اس طرف ایسی شے کی نسبت کرنا جو اس کے لائق اور مناسب نہ ہو یا کسی امر دینی کو حقیر سمجھتے ہوئے اس پر اعتراض کرنا، جب کہ اس کے اصول کا صحیح ہونا اور اس کے فروع کا درست ہونا دلیل قطعی سے ثابت ہو۔ ابن منذر نے کہا ہے : عام اہل علم نے اس پر اجماع کیا ہے کہ جس نے حضور نبی مکرم ﷺ کو سب شتم کی اس کی سزا قتل ہے۔ اور جنہوں نے کہ کہا ہے ان میں اسے امام مالک، لیث، احمد اور اسحاق ہیں اور یہی امام شافعی (رح) کا مذہب اور حضرت نعمان (امام ابوحنیفہ (رح)) سے بیان ہوا ہے ہے کہ انہوں نے کہا : اہل ذمہ میں سے جس نے حضور نبی مکرم ﷺ کو گالی گلوچ دی اسے قتل نہیں کیا جائے گا، جیسا کہ آگے آرہا ہے۔ اور روایت ہے کہ حضرت علی ؓ کی مجلس میں کسی آدمی نے کہا : کعب بن اشرف کو قتل نہیں کیا گیا مگر دھوکے کے ساتھ۔ تو حضرت علی ؓ نے اس کے قتل کا حکم دے دیا۔ اور ایک دوسرے آدمی نے حضرت امیر معاویہ ؓ کی مجلس میں کیا تو حضرت محمد بن مسلمہ اٹھے اور کہا : کیا آپ کی مجلس میں یہ کہا جارہا ہے اور آپ خاموش ہیں ؟ قسم بخدا ! میں آپ کو اس چھت کے نیچے ہمیشہ نہیں رہنے دوں گا۔ اور اگر مجھے اس کے ساتھ علیحدہ موقع ملا تو میں اسے ضرور قتل کروں گا۔ ہمارے علماء نے کہا : اسے قتل کیا جائے گا اور اس سے توبہ کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا اگر اس نے حضور نبی مکرم ﷺ کی طرف غدر کی نسبت کی۔ اور یہی وہ مفہوم ہے جو حضرت علی اور حضرت محمد بن مسلمہ ؓ اس کہنے والے کے قول سے سمجھے کیونکہ یہ زندقہ ہے۔ اور اگر اس نے اس کے قتل کی نسبت مباشرین (عملاً قتل کرنے والے) کی طرف کی ہے اس حیثیت سے کہ وہ کہتا ہے : بیشک انہوں نے اسے امن اور اعتماد یا پھر اسے توڑ دیا تو یقینا یہ نسبت کذب محض ہے، کیونکہ اس کے ساتھ ان کی گفتگو میں کوئی ایسی شے نہیں ہے جو اس پر حضور نبی اکرم ﷺ کی طرف کرنا لازم آتا ہے، کیونکہ آپ ﷺ نے ان کے فعل کو درست قرار دیا اور اس کے ساتھ راضی ہوئے تو اس سے یہ لازم آتا ہے کہ آپ غدر کے ساتھ راضٰ ہوئے اور جس نے صراحتہ ایسا کیا وہ قتل کردیا جائے گا ان کی طرف غدر کی نسبت کرنے سے اس کی نسبت حضور علیہ الصلوٰۃ السلام کی طرف لازم نہیں آتی پس وہ قتل نہیں کیا جائے گا۔۔ اور جب ہم کہتے ہیں : اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔ تو وہاں اس قاتل کو قابل عبرت سزا دینا، اسے جیل میں قید کرنے کی سزا دینا، شدید مارنا اور بہت زیادہ ذلیل و رسوا کرنا ضروری ہے۔ مسئلہ نمبر
3
۔ اور ہاذی تو جب وہ دین کے بارے میں طعن کرے تو اس کا عہد توڑ دیا جائے گا یہی امام مالک (رح) کا مشہور مذہب ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وان نکتمو ایمانھم الآ یہ پس اللہ تعالیٰ نے انہیں قتل کرنے اور ان کے ساتھ جنگ کرنے کا حکم دیا ہے (
1
) ۔ اور یہی امام شافعی (رح) کا مذہب ہے۔ اور امام ابوحنیفہ (رح) نے اس بارے میں کہا ہے : بیشک اس سے توبہ کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا اور بیشک صرف طعن کے ساتھ معاہدہ نہیں ٹوٹتا مگر جب عملاً ٹوٹنے کا وجود پایا جائے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دو شرطوں کے ساتھ انہیں قتل کرنے کا حکم دیا ہے، ان میں سے ایک ہے ان کا معاہدہ کو توڑنا اور دوسری ہے ان کا دین مع طعن کرنا۔ ہم نے کہا ہے : اگر انہوں نے ایسا عمل کیا جو معاہدہ کے خلاف ہو تو ان کا عہد ٹوت جائے گا اور دو امروں کا ذکر اس کا تقاضا نہیں کرتا کہ اس کا قتل ان دونون کے پائے جانے پر موقوف ہے، کیونکہ معاہدہ توڑنا ہی انفرادی طور پر ان کے لیے قتل کو عقلاً و شرعاً کردے گا۔ اور رہمارے نزدیک تقدیر آیت اس طرح ہے : فان نکثوا عھد ھم ھل قتالھم وان لم ینکثوا بل طعنوا فی الدین مع الوفاء بالعھد ھل قتالھم (پس اگر وہ اپنا معاہدہ توڑیں بلکہ عہد کو پورا کرنے کے باوجود دین میں طعن کریں (تب بھی) ان کے ساتھ جنگ کرنا حلال ہے) تحقیق روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ کے سامنے ایک ذمی کو پیش کیا گیا جس نے ایک جانور کو کیل (یا نوک دار لکڑی) چبھویا اس پر ایک مسلمان عورت سوار تھی پس سوارمی اچھلی اور اس نے اسے گراویا اور اس کی کچھ شرمگاہ ننگی ہوگئی۔ تو آپ نے اسی جگہ اسے سولی دینے کا حکم دیا (
2
) ۔ مسئلہ نمبر
4
۔ جب ذمی نے جنگ میں حصہ لیا تو اس کا معاہدہ توڑ دیا جائے گا اور اس کا مال اور اس کی اولاد کے ساتھ مال فے بن جائیں گے۔ اور محمد بن مسلمہ ؓ نے کہا ہے ـ:ـ اس کے سبب اس کی اولاد کا مواخذہ نہیں کیا جائے گا، کیونکہ اس اکیلے نیے عہد توڑا ہے۔ اور فرمایا : جہاں تک اس کے مال کا تعلق ہے وہ تو لے لیا جائے گا۔ اور یہ ایسا تعارض ہے جو حضرت محمد بن مسلمہ ؓ کے منصب کے ساتھ مشابہت نہیں رکھتا، کیونکہ اس کا معاہدہ تو وہی ہے جس نے اس کے مال اور اس کی اولاد کو محفوظ کیا ہے۔ تو جب اس سے مال نکل گیا تو پھر اس سے اس کی اولاد بھی نکل جائے گی (یعنی دونوں میں سے کوئی شے بھی محفوظ نہ ہوگی) اور اشہب نے کہا ہے : جب ذمی نے اپنا عہد توڑ دیا تو وہ اپنے عہد پر ہی رہے گا اور کبھی بھی غلامی کی طرف نہیں لوٹے گا۔ اور یہ تعجب خیز ہے کہ، گویا کہ اس نے عہد کو معنی اور محسوساً دیکھ لیا۔ بلا شبہ اقتصاء عہد کا حکم برائے نظرو فکر ہے اور مسلمانوں نے اس کے لیے التزام کیا ہے تو جب اس نے عہد توڑ دیا تو وہ دیگر تمام عقوہ کی طرح ٹوٹ گیا۔ مسئلہ نمبر
5
۔ اکژ علماء اس پر متفق ہیں کہ اہل ذمہ میں سے جس نے حضور نبی مکرم ﷺ کا گالیاں دیں آپ سے تعرض کیا یا آپ ﷺ کی قدرو منزلت یا آپ کے وصف کی کسی ایسی وجہ کے بغیر حقیر سمجھا جس سے وہ کافر ہوجائے تو اسے قتل کردیا جائے گا، کیونکہ ہم نے اس پر اس سے عقد ذمہ یا معاہدہ نہیں کیا۔ مگر امام اعظم ابو حنیفہ، ثوری اور اہل کوفہ میں سے ان دونوں کے متبعین رحمتہ اللہ علیہم نے کہا ہے کہ وہ قتل نہیں کیا جائے گا، کیونکہ وہ جس نظریہ پر ہے وہ شرک سے بڑھ کر نہیں ہے لیکن اسے ادب ضرور سکھایا جائے گا اور اسے تعزیز لگائی جائے گی۔ اور اس پر دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : وان نکمو (اور اگر وہ توڑدیں) الآیہ اور بعض نے اس پر اس سے استدلال کیا ہے کہ آپ ﷺ نے کعب بن اشرف کو قتل کرنے کے بارے میں حکم ارشاد فرمایا حالانکہ اس کے ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا۔ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ اپنے اصحاب میں سے ایک آدمی پر غصے اور ناراض ہوئے تو حضرت ابوہریرہ ؓ نے عرض کی : کیا میں اس کی گردن نہ ماردوں ؟ تو آپ ؓ نے فرمایاــ: رسول اللہ ﷺ کے بعد کسی کے لیے اس کی اجازت نہیں (
1
) ۔ اور دار قطنی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک اندھا آدمی تھا اس کی ایک ام دلد (لونڈی) تھی، اس کے موتیوں کی مثل اس سے دوبیٹے تھے۔ پس وہ حضور نبی مکرم ﷺ کو گالیاں دیتی تھی اور وہ اس طرح کا فعل کرتی رہتی تھی وہ اسے منع کرتا تھا لیکن وہ باز نہ آئی اور وہ اسے چھڑکتا اور ڈانٹتا تھا لیکن وہ اس کا اثر قبول نہ کرتی تھی۔ پس ایک رات جب نبی مکرم ﷺ کا ذکر کیا تو اس کا آقا صبر نہ کرسکا پس وہ کلہاڑے کی طرف اٹھ گیا اور اس کے پیٹ پر رکھ دیا یا پھر اس پر زور لگایا یہاں تک کہ اسے آر پار کردیا۔ پس حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : خبردار گواہ رہو بیشک اس کا خون رائگاں ہے۔ (
2
) اور ایک روایت میں حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہیـ: پس اس نے اسے قتل کردیا، جب صبح ہوئی تو حضور نبی مکرم ﷺ کو اس بارے بتایا گیا۔ پس وہ نابینا شخص اٹھا اور عرض کی : یارسول اللہ ﷺ میں اس کا مالک ہوں، وہ آپ ﷺ کو گالیاں دیتی تھیں اور آپ کے بارے میں الزام تراشی کرتی تھی، میں اسے منع کرتا لیکن وہ نہ رکتی اور میں اسے جھڑکتا اور وہ اس سے باز نہ آتی اور میرے اس سے موتیوں کی مثل دو بیٹے ہیں۔ اور وہ میرا ساتھی تھی، پس جب گزشتہ رات آئی تو وہ آپ کو گالیاں دینا شروع ہوگئی اور آپ کے بارے میں الزام تراشیاں کرنے لگی تو میں نے اسے قتل کردیا۔ تب حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا :” خبر دار سنو ! تم گواہ رہو بلا شبہ اس کا خون رائیگاں ہے “۔ مسئلہ نمبر
6
علماء نے اس بارے میں اختلاف کیا ہے کہ جب کوئی گالیاں دے تو پھر قتل سے بچنے کے لیے اسلام قبول کرے، تو بعض نے کہا ہے : اس کا اسلام لانا اس کے قتل کو ساقط کردے گا اور یہی مشہور مذہب ہے، کیونکہ اسلام اپنے ما قبل ہر شے کو مٹا دیتا ہے۔ بخلاف مسلمانوں کے کہ جب اس نے سب وشتم کیا اور پھر توبہ کرلی۔ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا : قل للذین کفرو ان ینتھو یعفرلھم ماقد سلف (الانفال :
38
) (فرما دیجئے کافروں کو کہ اگر وہ اب بھی باز آجائیں تو بخش دیا جائے گا انہیں جو کچھ ہوچکا) اور بعض نے کہا ہے : اسلام کے قتل کو ساقط نہیں کرے گا۔ یہ قول عنبیہ میں ہے، کیونکہ حضور نبی مکرم ﷺ کا حق آپ ﷺ کی انتہاء حرمت اور اس نقص اور عیب کو آپ ﷺ کی ذات کے ساتھ ملانے کے قصد کی وجہ سے واجب اور ثابت ہے۔ لہذا اس کا اسلام کی طرف رجوع کرنا ایسا نہیں ہے جو اسے ساقط کرسکے۔ اور نہ ہی وہ کسی مسلمان سے احسن اور بہتر حالت میں ہے۔ مسئلہ نمبر
7
قولہ تعالیٰ : فقاتلو اء مۃ الکفر اس میں ائمۃ امام کی جمع ہے۔ بعض علماء کے قول کے مطابق مراد صنا دید قریش ہیں مثلاً ابو جہل، عتبہ، شیبہ، اور امیہ بن خلف۔ اور یہ قول بعیداز حقیقت ہے، کیونکہ یہ آیت سورت براءۃ میں ہے اور جس وقت یہ سورت نازل ہوئی اور لوگوں پر پڑھی گئی تو اللہ تعالیٰ قریش کی قوت و طاقت کو پامال کرچکا تھا پس اب سوائے اسلام لانے یا صلح کرنے کے کچھ باقی نہ تھا۔ پس یہ احتمال ہو سکتا ہے کہ فقاتلو اء مۃ الکفر سے مرادہو، جو معاہدہ توڑنے اور دین میں طعن کرنے کا اقدام کرے وہی کفر میں اصل اور سردار ہوگا۔ پس اس بنا پر وہ ائمہ کفر میں سے ہوگا۔ اور یہ احتمال بھی ہے کہ اس مراد ان کے متقدمین اور رئوساء ہوں اور یہ کہ انہیں قتل کرنا انکے مبتعین کو قتل کرنا ہے اور یہ کہ ان کے لیے کوئی حرمت (اور عزت) نہیں ہے۔ اور ایمۃ اصل میںء اءاممۃ ہے جیسے مثال اور امثلۃ ہے، پھر میم کو میم میں مد کیا گیا اور حرکت کو ہمز کی طرف منتقل کردیا گیا اب دو ہمزے جمع ہوگئے اور پھر دوسرے ہمزہ کو یا سے بدل دیا گیا۔ اور اخفش کا خیال ہے کہ تو کہتا ہے : ھذاء ایم من ھذ یعنی یہ یا کے ساتھ ہے۔ اور مازنی (رح) نے کہا ہے : ء ادم من ھذ یعنی وائو کے ساتھ۔ اور حمزہ نے ائمۃ پڑھا ہے۔ اور اکثر نحوی اس طرف گئے ہیں کہ یہ غلطی ہے، کیونکہ انہوں نے دو ہمزہ ایک کلمہ میں جمع کردیئے ہیں۔ انھم لا ایمان لھم بیشک ان کا کوئی معاہدہ نہیں، یعنی ان کے معاہدے سچے نہیں ہیں وہ پورا کریں گے۔ ابن عامر نے ہمزہ کے کسرہ کے ساتھ لا ایمان لھم پڑھا ہے یہ ایمان سے ہے، یعنی ان کا کوئی اسلام (اور دین) نہیں۔ اور یہ احتمال بھی ہے کہ یہ آمنتہ ایماناً کا مصدر ہو اور یہ اس امن سے ہو جس کی ضد خوف ہے، یعنی وہ امن میں نہیں ہوں گے۔ یہ آمنتہ ایماناً سے ہے یعنی میں نے اسے پناہ دی۔ پس اسی لیے فرمایا : فقاتلوا ائمۃ الکفر۔ لعلھم ینتھون تاکہ وہ شرک سے باز آجائیں۔ کلبی (رح) نے کہا ہے : حضور نبی مکرم ﷺ نے اہل مکہ سے ایک سال معاہدہ کیا اور آپ ﷺ حدیبیہ میں تھے اور انہوں نے آپ ﷺ کو بیت اللہ شریف سے روک لیا، پھر انہوں نے اس شرط پر آپ ﷺ سے صلح کی کہ آپ واپس جائیں اس شرط پر آپ ﷺ سے صلح کی کہ آپ واپس لوت جائیں، پس وہ اپنے معاہدہ پر قائم رہے جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا۔ پھر رسول اللہ ﷺ کے حلیف خزاعہ کی بنی امیہ کی حلفاء جو کنانہ سے تھے، کے ساتھ جنگ ہوگئی اور بنو امیہ نے ہتھیاروں اور خوراک کے ساتھ اپنے حلیفوں کی امداد کی، تو خزاعہ نے رسول اللہ ﷺ سے مدد طلب کی پس یہ آیت نازل ہوئی اور رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا کہ آپ اپنے حلفاء کی امداد کریں جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ اور بخاری میں حضرت زید بن وہب سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا : ہم حضرت حذیفہ ؓ کے پاس تھے تو انہوں نے فرمایا : اس فقا تلوا ائمۃ الکفر انھم لا ایمان لھم کے مصداق سے سوائے تین کے کوئی باقی نہیں۔ اور منافقین میں سے سوائے چار کے کوئی باقی نہیں۔ تو ایک اعرابی نے کہا : بیشک تم اصحاب محمد ﷺ ہو تم ایسی خبریں دیتے ہو کہ ہم نہیں جانتے وہ کیا ہیں ؟ تم گمان کرتے ہو کہ سوائے چار کے کوئی منافق نہیں، تو پھر ان لوگوں کا کیا حال ہے جو ہمارے گھروں میں گھس آتے ہیں اور ہمارا قیمتی اور عمدہ سامان چوری کرلیتے ہیں۔ تو انہوں نے فرمایا : وہ فاسق لوگ ہیں، ہاں ان میں سے سوائے چار کے کوئی باقی نہیں۔ ان میں سے ایک شیخ کبیر ہے کہ اگر وہ ٹھنڈا پانی پیے تو اس کی ٹھنڈک کو نہیں پاتا۔ قولہ تعالیٰ : لعلھم ینتھون تاکہ وہ اپنے کفر سے اپنے باطل (عقائد) سے اور مسلمانوں کو اذیت پہنچانے سے باز آجائیں۔ اور یہ اس کا تقاضا کرتا ہے کہ ان کے ساتھ قتال اور جنگ کرنے سے غرض اور مقصود ان کو دور کرنا ہوتا کہ وہ ہمارے ساتھ جنگ کرنے سے رک جائیں۔
Top