Al-Qurtubi - At-Tawba : 48
لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِنْ قَبْلُ وَ قَلَّبُوْا لَكَ الْاُمُوْرَ حَتّٰى جَآءَ الْحَقُّ وَ ظَهَرَ اَمْرُ اللّٰهِ وَ هُمْ كٰرِهُوْنَ
لَقَدِ ابْتَغَوُا : البتہ چاہا تھا انہوں نے الْفِتْنَةَ : بگاڑ مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَقَلَّبُوْا : انہوں نے الٹ پلٹ کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاُمُوْرَ : تدبیریں حَتّٰي : یہانتک کہ جَآءَ : آگیا الْحَقُّ : حق وَظَهَرَ : اور غالب آگیا اَمْرُ اللّٰهِ : امر الہی وَهُمْ : اور وہ كٰرِهُوْنَ : پسند نہ کرنے والے
یہ پہلے بھی طالب فساد رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لئے الٹ پھیر کرتے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ حق آپہنچا اور خدا کا حکم غالب ہوا اور وہ برا مانتے ہی رہ گئے۔
قولہ تعالیٰ : لقد ابتغوا الفتنۃ من قبل یعنی انہوں نے فساد برپا کرنے اور اختلاف پیدا کرنے کی کوشش اور تگ و دو کی اس سے پہلے کہ ان کا معاملہ ظاہر ہو اور اس کے بارے وحی نازل ہو جسے انہوں نے مخفی اور پوشیدہ رکھا اور اس کے بارے جو وہ عنقریب کریں گے۔ ابن جریج نے کہا ہے : مراد منافقین کے بارہ آدمی ہیں ‘ وہ عقبہ کی رات ثنیۃ الوداع پر ٹھہرے تاکہ (نعوذ باللہ) وہ حضور نبی مکرم ﷺ کو قتل کردیں۔ وقلبو الک الامور یعنی جو دین آپ لے کر آئے ہیں اس کو باطل کرنے کے بارے میں اپنی آراء اور تجاویز کو بدلتے رہتے تھے اور گھماتے رہتے تھے۔ حتی جآء الحق وظھرا امر اللہ یعنی حق آگیا اور اللہ تعالیٰ کا دین غالب ہوگیا۔ وھم کرھون ( اور وہ ناخوش تھے)
Top