Al-Qurtubi - At-Tawba : 51
قُلْ لَّنْ یُّصِیْبَنَاۤ اِلَّا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَنَا١ۚ هُوَ مَوْلٰىنَا١ۚ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّنْ يُّصِيْبَنَآ : ہرگز نہ پہنچے گا ہمیں اِلَّا : مگر مَا : جو كَتَبَ : لکھ دیا اللّٰهُ : اللہ لَنَا : ہمارے لیے هُوَ : وہی مَوْلٰىنَا : ہمارا مولا وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : بھروسہ چاہیے الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع)
کہہ دو کہ ہم کو کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی بجز اسکے کہ جو خدا نے ہمارے لئے لکھ دی ہو۔ وہی ہمارا کارساز ہے اور مومنوں کو خدا ہی کا بھروسہ رکھنا چاہئے۔
قولہ تعالیٰ : قل لن یصیبنآ الا ما کتب اللہ لنا کہا گیا ہے : اس سے مراد وہ ہے جو لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : جس کے بارے اس نے ہمیں اپنی کتاب میں خبر دی ہے کہ میں کون ہوں یا تو ہم کامیاب ہوں گے پس کامیابی و کامرانی ہمارے لیے اچھی ہوگی اور یا ہم شہید کردیئے جائیں گے تو شہادت ہمارے لیے بہت عظیم نیکی اور سعادت ہوگی ‘ چناچہ معنی یہ ہے ہر شے قضا و قدر کے مطابق ہے۔ سورة اعراف میں پہلے یہ گزرچاک ہے کہ علم ‘ قدر اور کتاب سب سرابر اور یکساں ہیں۔ ھومولنا یعنی وہ ہمارا حامی اور ناصر ہے۔ اور توکل سے مراد اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کرنا ہے۔ اور جمہور کی قراءت میں یصیبنا ‘ لن کے سبب منصوب ہے۔ ابوعبیدہ نے بیان کیا ہے کہ بعض عرب اس کے ساتھ جزم دیتے ہیں۔ اور طلحہ بن مصرف نے ھل یصیبنا پڑھا ہے۔ اور رے کے قاضی اعین کے بارے بیان کیا گیا ہے کہ انہوں نے قل لن یصیبنآ نون مشدہ کے ساتھ قرائت کی ہے اور ہی غلطی ہے ‘ کیونکہ نون کے ساتھ اسے مؤکد نہیں کیا جاتا جو خبر ہو اور اگر یہ طلحہ کی قرائت میں ہوتا تو جائز ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ھل یذھبن کیدہ مایغیظ۔ (الحج) (آیا دور کردیا ہے اس کی (خود کشی کی) تدبیر نے اس کے غم و غصہ کو) (1)
Top