ووضعنا عنک۔۔۔ تا۔۔۔۔ ظھرک۔
ووضعنا عنک وزرک۔ ہم نے آپ سے گناہ کو اتار دیا۔ حضرت انس نے وحللنا وحططنا بھی پڑھا ہے حضرت ابن مسعود نے اسے وحللناعنک وقرک پڑھا ہے۔ یہ آیت بھی اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے لیغفرک اللہ ماتقدم من ذنبک وماتاخر۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے نبوت سے قبل جو کچھ تھا اس کو آپ سے دور کردیا، وزر کا معنی گناہ ہے معنی یہ ہوگا کہ دورجاہلیت کے جن معمولات میں آپ عمل پیرا تھے ان کو آپ سے دور کردیا کیونکہ نبی کریم کے اکثر معمولات زندگی اپنی قوم جیسے تھے اگرچہ آپ نے کسی بت کی کبھی بھی عبادت نہ کی، قتادہ، حسن بصری اور ضحاک نے کہا، نبی کریم کے کچھ اعمال تھے جنہوں نے آپ کو بوجھل کررکھا تھا اللہ تعالیٰ نے ان سب کو آپ کے لیے بخش دیا۔
الذی انقض ظھرک۔ اس نے اتنا بوجھل کردیا یہاں تک کہ اس کی آواز سنائی دی گئی اہل لغت کہتے ہیں، انقص الحمل ظھر الناقۃ۔ یہ جملہ اس وقت بولتے ہیں جب تو بوجھ کی زیادتی کی وجہ سے اس کی آواز سنے اسی طرح تو کجاوے کی آواز سنی جمیل نے کہا :
وحتی تداعت بالنقیض حبالہ وھمت بوانی زورہ ان تحطما۔ یہاں تک کہ اس کی رسیوں نے آواز نکالنے کی دعوت دی اور اس کے سینے کی ہڈیوں نے ٹوٹنے کا ارادہ کیا۔ بوانی زورہ کا معنی ہے اس کے سینے کی ہڈیاں۔ وزر سے مراد بھاری بوجھ ہے محاسبی نے کہا، اعمال کا وہ بوجھ جسے اللہ تعالیٰ اگر معاف نہ کرتا جس نے آپ کی کمر کو بوجھل کررکھا تھا اور کمزور کردیا تھا۔ انبیاء کے خلاف اولی اعمال کو اس بوجھ سے بیان کیا ہے جب کہ وہ سب بخش دیے گئے ہیں کیونکہ انبیاء ان کو بہت اہمیت دیتے ہیں ان پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہیں اور ان پر حسرت کرتے ہیں۔ سدی نے کہا، ہم نے آپ سے بوجھ کو اتار دیا ہے حضرت عبداللہ بن مسعود کی قرات میں وحططنا عنک وقرک ہے جس کا معنی یہی ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے ہم نے آپ سے دور جاہلیت کے اعمال کا بوجھ اتاردیا ہے حسین بن فضل نے کہا، یعنی جو اعمال خطا یانسیان کی وجہ سے صادر ہوئے ان کا بوجھ اتاردیا ہے ایک قول یہ کیا گیا آپ کی امت کے گناہ بخش دیے کیونکہ آپ کا دل ان میں مشغول رہتا۔
عبدالعزیز بن یحییٰ اور بوعبیدہ نے کہا : ہم نے نبوت اور اس کی بجاآوری کی ذمہ داریوں آپ کے لیے ہلکی کردیں یہاں تک کہ وہ آپ پر کچھ بوجھ کا باعث نہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے ابتداء میں وحی آپ پر ثقیل ہوتی یہاں تک کہ آپ نے ارادہ کرلیا تھا کہ آپ اپنے آپ کو پہاڑ کی چوٹی سے نیچے گرادیں کہ جبرائیل امین حاضر ہوئے اور اپنا دیدار کرایا اور عقل کی تبدیلی کا جو اندیشہ تھا اس کو آپ سے زائل کردیا گیا ایک قول یہ کیا گیا ہے ہم نے آپ کو بوجھ اٹھانے سے محفوظ رکھا اور نبوت سے قبل آپ کو چالیس سال تک آلودگیوں سے محفوظ رکھا یہاں تک کہ آپ پر وحی نازل ہوئی جب کہ آپ آلودگیوں سے پاک تھے۔