Ruh-ul-Quran - Yunus : 58
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْا١ؕ هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں بِفَضْلِ : فضل سے اللّٰهِ : اللہ وَبِرَحْمَتِهٖ : اور اس کی رحمت سے فَبِذٰلِكَ : سو اس پر فَلْيَفْرَحُوْا : وہ خوشی منائیں ھُوَ : وہ۔ یہ خَيْرٌ : بہتر مِّمَّا : اس سے جو يَجْمَعُوْنَ : وہ جمع کرتے ہیں
کہہ دیجیے یہ کتاب نازل ہوئی ہے محض اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت سے، پس چاہیے کہ اس پر خوشی منائیں۔ یہ بہتر ہے ان تمام چیزوں سے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَبِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا ط ھُوَخَیْرٌمِّمَّا یَجْمَعُوْنَ ۔ (یونس : 58) (کہہ دیجیے یہ کتاب نازل ہوئی ہے محض اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت سے، پس چاہیے کہ اس پر خوشی منائیں۔ یہ بہتر ہے ان تمام چیزوں سے جو وہ جمع کرتے ہیں۔ ) قرآن کریم عظیم نعمت اس سے پہلے قرآن کریم کی چار صفات بیان کی گئی ہیں جن کی کسی حد تک تفصیل آپ پڑھ چکے ہیں۔ اسی سلسلہ بیان کو آگے بڑھاتے ہوئے پروردگار ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ کتاب یقیناً نصیحت ہے دلوں کے امراض کے لیے شفاء ہے، ہدایت ہے اور رحمت ہے۔ لیکن ان لوگوں کے لیے جو اس پر ایمان لائے۔ اور اس میں مندرج ہدایات کو نہ صرف آویزہ گوش بنایا بلکہ اسے زندگی کی رہنما، دلوں کی حرارت اور عمل کا اسلوب بھی بنایا۔ زندگی پر اسی کی چھاپ رہی اور یہی ایمان لانے والے کی شناخت بن گئی۔ اس سورت میں جو صفات بیان کی گئی ہیں وہ فی الواقع اپنا رنگ دکھائیں گی۔ لیکن پیش نظر آیت کریمہ میں یہ فرمایا جارہا ہے کہ صرف ایمان لانے والوں کو نہیں سب جن و انس کو معلوم ہونا چاہیے کہ قرآن کریم وہ عظیم نعمت ہے جو اپنے جلو میں اللہ کے فضل اور رحمت کو لے کر اتری ہے۔ اور مزید یہ بات کہ اس کا اترنا بجائے خود اللہ کے فضل اور رحمت کا نتیجہ ہے وہ چونکہ اپنے بندوں پر رحیم و کریم ہے اس نے جب انسانی کشتی کو ڈوبنے کے قریب دیکھا اور انسانی زندگی کو تباہی کے کنارے محسوس کیا تو اس کا فضل اور رحمت جوش میں آئے۔ تو جس طرح اس کی رحمت کا ظہور اللہ کے رسول کی صورت میں ہوا اسی طرح قرآن کی صورت میں بھی ہوا۔ انسان کی کوتاہ فہمی ہے کہ وہ ہمیشہ دنیا اور اموالِ دنیا کو اپنا مقصد بناتا ہے۔ اسی کے لیے محنت کرتا ہے، اسی کے حصول پر فخر کرتا ہے، اسی کی کثرت پر خوشیاں مناتا ہے۔ لیکن حقیقت سے بیخبر انسان کو یہ معلوم نہیں کہ دولت اللہ کی طرف سے آزمائش ہے۔ اور اس آزمائش پر پورا اترنے اور اس نعمت کو اپنے اور خلق خدا کے لیے اللہ کا فضل بنانے کے لیے جس رہنمائی کی ضرورت ہے وہ قرآن کریم میں ہے۔ اس لیے انسانوں کو چاہیے کہ بجائے ان خزف ریزوں پر جان دینے کے قرآن کریم اور اس کی تعلیمات کو سینے سے لگائیں۔ اپنی زندگی کو اس کی رہنمائی میں دے دیں اور پھر اللہ کی اس نعمت پر جس قدر بھی خوشیاں منائیں، کم ہیں۔ کیونکہ حقیقت میں یہی وہ نعمت ہے جس کے واسطے سے انسان اللہ سے اپنا رشتہ جوڑ سکتا ہے۔ آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے کہ آسمان اور زمین کے درمیان اللہ کی ایک رسی لٹک رہی ہے جس نے اسے تھام لیا وہ اللہ سے وابستہ ہوگیا اور جس نے اسے چھوڑ دیا اس کی تباہی اور بربادی میں کوئی کلام نہیں۔ صحابہ کرام ( رض) نے پوچھا حضور ﷺ وہ اللہ کی رسی کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ قرآن کریم ہے۔ اس سے یہ بات سمجھنا مشکل نہیں رہتا کہ قرآن کریم دنیا اور آخرت کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ اہل دنیا کو اس کا عطا ہوجانا یقیناً اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے۔
Top