Ruh-ul-Quran - Yunus : 77
قَالَ مُوْسٰۤى اَتَقُوْلُوْنَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَآءَكُمْ١ؕ اَسِحْرٌ هٰذَا١ؕ وَ لَا یُفْلِحُ السّٰحِرُوْنَ
قَالَ : کہا مُوْسٰٓى : موسیٰ اَتَقُوْلُوْنَ : کیا تم کہتے ہو لِلْحَقِّ لَمَّا : حق کیلئے (نسبت) جب جَآءَكُمْ : وہ آگیا تمہارے پاس اَسِحْرٌ : کیا جادو هٰذَا : یہ وَلَا يُفْلِحُ : اور کامیاب نہیں ہوتے السّٰحِرُوْنَ : جادوگر
موسیٰ نے کہا کہ کیا تم حق کو جادو کہتے ہو جب وہ تمہارے پاس آگیا۔ کیا یہ جادو ہے ؟ اور جادوگر کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔
قَالَ مُوْسٰٓی اَتَقُّوْلُوْنَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَآئَ کُمْ ط اَسِحْرٌ ھٰذَا ط وَلاَ یُفْلِحُ السّٰحِرُوْنَ ۔ (یونس : 77) (موسیٰ نے کہا کہ کیا تم حق کو جادو کہتے ہو جب وہ تمہارے پاس آگیا۔ کیا یہ جادو ہے ؟ اور جادوگر کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔ ) حق اور سحر میں فرق حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے خود تعجب کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کی جانب سے جو حق آیا ہے کیا تم اسے جادو کہتے ہو، تمہیں یہ جادو دکھائی دیتا ہے، کیا جادو ایسا ہوتا ہے کہ اس کے پیش کرنے والے دنیا کے صالح ترین افراد ہوں جو نادار اور فقیر ہو کر بھی اقتدار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں۔ جن کے سیرت و کردار میں کوئی عیب نہ ہو اور جو چیز بطور معجزہ پیش کریں ساری دنیا مل کر بھی اس کا توڑ کرنے سے عاجز ہو۔ جس طرح سحر ایک جانی پہچانی چیز ہے اسی طرح ساحر بھی معاشرے کے جانے پہچانے لوگ ہیں۔ انھیں کون نہیں جانتا کہ سحر ان کا پیشہ ہے۔ حق وہ باطل کے معرکے کی دلیل نہیں۔ انھیں اصحابِ اقتدار کے یہاں معقول معاوضہ مل جائے اور کوئی مقتدر آدمی ان کو اپنے پاس عزت سے بٹھا لے یہی ان کی کامیابی ہے۔ لیکن موسیٰ اور ہارون جنھیں تم جادوگر قرار دے رہے ہو وہ تو زندگیاں تبدیل کرنے کے لیے آئے ہیں۔ ان کی دعوت کے نتیجے میں صرف زندگی کا چلن ہی نہیں بدلے گا، تخت و تاج بھی بدلیں گے۔ افکار و عمل سے لے کر آقائی اور غلامی تک ہر چیز تبدیل ہوگی۔ فلاح و کامرانی کے معیارات میں بھی تغیر آئے گا۔ کیا ایسی تعلیم اور ایسی دعوت کو تم سحر اور جادو کہتے ہو اور جو اللہ کی دعوت لے کر ایک صالح تبدیلی کا پیغام بن کر آئے ہیں انھیں جادوگر قرار دیتے ہو۔ تاریخ کا انتظار کرو، تمہیں خود اندازہ ہوجائے گا کہ کون کامیاب ہوتا ہے اور کون ناکام ہوتا ہے۔
Top