Ruh-ul-Quran - Hud : 23
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَخْبَتُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْ١ۙ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک وَاَخْبَتُوْٓا : اور عاجزی کی اِلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب کے آگے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے اور عجزونیاز سے اپنے پروردگار کی طرف جھک گئے یہی لوگ جنتی ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ وَاَخْبَتُوْٓا اِلٰی رَبِّھِمْ لا اُوْلٰٓئِکَ اَضْحٰبُ الْجَنَّۃِ ج ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ ۔ (سورۃ ہود : 23) (بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے اور عجزونیاز سے اپنے پروردگار کی طرف جھک گئے یہی لوگ جنتی ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ ) اہل ایمان کے فضائل گزشتہ آیات میں ان لوگوں کا تذکرہ ہوا جنھوں نے اللہ کے نبی پر ایمان لانے سے نہ صرف انکار کیا بلکہ ہر قدم پر ان کے لیے مشکلات پیدا کیں۔ لوگوں کو اللہ کی طرف آنے سے روکا۔ اللہ کے پیغمبر کی دعوت میں قسم قسم کی پیچیدگیاں پیدا کیں۔ دین کی سیدھی راہ کو بھی اپنے فتورِعقل اور زور بیان سے الجھانے کی کوشش کی۔ دنیا کی محبت میں ایسے ڈوبے کہ آخرت ان کے لیے ناقابلِ یقین ہو کر رہ گئی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے کرتوتوں کے ذکر کے ساتھ ساتھ ان کے انجام کا بھی ذکر فرمایا۔ اب ان کے مقابل میں ان لوگوں کا تذکرہ کیا جارہا ہے جو اپنے دل و دماغ کی رعنائیوں سے لے کر جسم و جان کی تمام توانائیاں اللہ کے راستے میں جھونک چکے۔ وہ ہر طرف سے کٹ کر پوری دل جمعی اور کامل یکسوئی کے ساتھ اللہ کی بندگی اور رسول کی اطاعت کے راستے پر چل پڑے۔ وَاَخْبَتُوْٓا اِلٰی رَبِّھِم کا معنی ہے کہ وہ ہر ایک سے کٹ کر اپنے رب کی طرف نہایت دل جمعی اور کامل یکسوئی کے ساتھ اس طرح مائل ہوئے کہ ان کے دل و دماغ میں کسی اور کے لیے کوئی گنجائش باقی نہیں رہی اور ان کی زندگی کی سرگرمیوں میں کوئی اور نقطہ م اس کہ باقی نہیں رہا۔ ان کی عبادت صرف اللہ تعالیٰ کے لیے، ان کی ریاضت صرف اس کی خوشنودی کے حصول کے لیے، ان کی انسانیت کا آئیڈیل صرف اللہ کا رسول ﷺ اور ان کی منزل صراط مستقیم پر چلتے ہوئے اللہ کی جنت۔ یہ وہ لوگ ہیں جو متذکرہ بالا کفار کے مقابلے میں دنیا کی زینت اور آخرت کا سرمایہ ہیں۔ ایسے ہی معاشرے کا پیدا کرنا اور ایسے انسانوں کو وجود دینا اللہ کے نبی کی کاوشوں کا حاصل ہے۔
Top