Ruh-ul-Quran - Al-An'aam : 98
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَمْرُنَا وَ فَارَ التَّنُّوْرُ١ۙ قُلْنَا احْمِلْ فِیْهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَ اَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَیْهِ الْقَوْلُ وَ مَنْ اٰمَنَ١ؕ وَ مَاۤ اٰمَنَ مَعَهٗۤ اِلَّا قَلِیْلٌ
حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا جَآءَ : جب آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم وَفَارَ : اور جوش مارا التَّنُّوْرُ : تنور قُلْنَا : ہم نے کہا احْمِلْ : چڑھا لے فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے كُلٍّ زَوْجَيْنِ : ہر ایک جوڑا اثْنَيْنِ : دو (نرو مادہ) وَاَهْلَكَ : اور اپنے گھر والے اِلَّا : سوائے مَنْ : جو سَبَقَ : ہوچکا عَلَيْهِ : اس پر الْقَوْلُ : حکم وَمَنْ : اور جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَمَآ : اور نہ اٰمَنَ : ایمان لائے مَعَهٗٓ : اس پر اِلَّا قَلِيْلٌ : مگر تھوڑے
اور وہی ہے جس نے تم سب کو پیدا کیا ایک شخص سے8 پھر ایک تو تمہارا ٹھکانا ہے اور ایک امانت رکھے جانے کی جگہ9 البتہ ہم نے کھول کر سنا دیئے پتے اس قوم کو جو سوچتے ہیں
8 یعنی حضرت آدم (علیہ السلام) سے 9 " مستقر " ٹھہرنے کی جگہ جسے ٹھکانہ کہا۔ اور " مستودع " سپرد کئے جانے اور امانت رکھے جانے کی جگہ کو کہتے ہیں۔ یہ تو لغوی معنی ہوئے۔ آگے دونوں کے مصداق کی تعیین میں مفسرین کا اختلاف ہے حضرت شاہ صاحب نے موضح القران میں جو کچھ لکھا ہے وہ ہم کو پسند ہے۔ " یعنی اول سپرد ہوتا ہے ماں کے پیٹ میں کہ آہستہ آہستہ دنیا کے اثر پیدا کرے پھر آ کر ٹھہرتا ہے دنیا میں۔ پھر سپرد ہوگا قبر میں کہ آہستہ آہستہ اثر آخرت کے پیدا کرے پھر جا ٹھہرے گا جنت میں یا دوزخ میں "۔
Top