Ruh-ul-Quran - Hud : 6
وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا وَ یَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَ مُسْتَوْدَعَهَا١ؕ كُلٌّ فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ
وَمَا : اور نہیں مِنْ : سے (کوئی) دَآبَّةٍ : چلنے والا فِي : میں (پر) الْاَرْضِ : زمین اِلَّا : مگر عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ رِزْقُهَا : اس کا رزق وَيَعْلَمُ : اور وہ جانتا ہے مُسْتَقَرَّهَا : اس کا ٹھکانا وَمُسْتَوْدَعَهَا : اور اس کے سونپے جانے کی جگہ كُلٌّ : سب کچھ فِيْ : میں كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ : روشن کتاب
اور زمین میں کوئی جاندار نہیں مگر اس کا رزق اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے اور وہ جانتا ہے اس کے ٹھہرنے کی جگہ کو اور اس کے امانت رکھے جانے کی جگہ کو، ہر چیز ایک واضح رجسٹر میں درج ہے۔
وَمَا مِنْ دَآبَّۃٍ فِی الْاَرْضِ اِلاَّ عَلَی اللّٰہِ رِزْقُہَا وَیَعْلَمُ مُسْتَقَرَّہَا وَ مُسْتَوْدَعَہَاط کُلٌّ فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ ۔ (سورۃ ہود : 6) ( اور زمین میں کوئی جاندار نہیں مگر اس کا رزق اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے اور وہ جانتا ہے اس کے ٹھہرنے کی جگہ کو اور اس کے امانت رکھے جانے کی جگہ کو، ہر چیز ایک واضح رجسٹر میں درج ہے۔ ) آیت کی تشریح سے پہلے بعض الفاظ کا مفہوم سمجھنا چاہیے۔ مستقراسم ظرف ہے اس کا معنی ہے قرار پکڑنے کی جگہ۔ مراد اس سے ہر مخلوق کی اس دنیا میں ٹھہرنے اور رہنے کی جگہ ہے۔ مستودع بھی اسم ظرف ہے۔ اس کا معنی ہے ودیعت کیے جانے اور سپرد کیے جانے کی جگہ۔ مراد اس سے قبر ہے یعنی ہر انسان کو مرنے کے بعد جس زمین کے سپرد کیا جاتا ہے وہ اس کا مستودع ہے۔ کتاب مبین سے مراد لوح محفوظ ہے۔ علم الٰہی کی وسعت گزشتہ آیات میں ہم پڑھ چکے ہیں کہ بعض لوگ پہلو بدل کر یا اپنے کپڑوں میں لپٹ کر آنحضرت ﷺ سے روگردانی کرتے تھے اور اس طرح وہ یہ سمجھتے تھے کہ اللہ کا نبی جو اللہ کی طرف سے ہمیں انذار کررہا ہے اور آنے والے دنوں میں ہمارے لیے جو اندیشے ہوسکتے ہیں ان کا اظہار کر رہا ہے۔ ان سے بچنے کی ایک ہی صورت ہے کہ ہم ان سے روگردانی کا عمل جاری رکھیں اس طرح سے گویا ہم اندیشوں سے بچ جائیں گے۔ قرآن کریم نے اس پر گرفت کرتے ہوئے توجہ دلائی کہ نادانوں اللہ کا رسول تو نہایت خیرخواہی سے تمہیں ہر خطرے سے بچانا چاہتا ہے وہ تمہاری دنیا بھی سنوارنا چاہتا ہے اور آخرت بھی اجالنا چاہتا ہے۔ اس لیے اس سے روگردانی کرنا تو اپنی قسم پھوڑنے والی بات ہے اور پھر تم اتنا نہیں سوچتے کہ معاملہ تمہارا اللہ سے ہے۔ اللہ کا رسول تو ایک واسطہ خیر ہے تم اس واسطے کی اگر قدر نہ بھی کروتب بھی اللہ سے دور کیسے ہوسکتے ہو تم ہر وقت اس کی نگاہوں میں ہو وہ تمہارے ایک ایک عمل کا نگران ہے اس کے دو فرشتے تمہارے دونوں کندھوں پر تمہارے اعمال کو منضبط کر رہے ہیں۔ تم ہزار کوشش کرو اللہ سے چھپ نہیں سکتے وہ نہ صرف تمہیں جانتا ہے بلکہ تمہارے سینوں کے رازوں کو بھی جانتا ہے۔ اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا کہ تم بھی اور تمہاری طرح دوسری مخلوقات بھی زندگی کی بقا کے لیے خوردونوش کی محتاج ہیں۔ بچہ ماں کے پیٹ میں بھی غذا کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا اور پیدا ہونے کے بعد تو یہ احتیاج اور بھی بڑھ جاتی ہے اور تم یہ جانتے ہو کہ رزق کے خزانے اللہ کے سواء کسی اور کے پاس نہیں ہیں۔ وہ اگر پانی کے سوتوں کو خشک کر دے تو تمہارے سمیت تمام مخلوقات پیاس سے مرجائیں اور اگر وہ زمین کی قوت روئیدگی کو معطل کر دے اور عناصرِ قدرت اور فطرت کو اپنے فرائض بجا لانے سے روک دے تو تمام مخلوقات بھوک سے مرجائیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ رزق کا سررشتہ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ اسی طرح یہ بات بھی اسی کی قدرت میں ہے کہ مخلوقات کون کون سی اور کہاں کہاں ہیں ان کی غذا کی نوعیت کیا ہے انھیں یہ غذا کس طرح پہنچائی جائے۔ کائنات اتنی وسیع و عریض ہے کہ اللہ کے سواء اس کی وسعتوں کو کوئی نہیں جانتا اور اس کی وسعتوں میں کہاں کہاں اس کی مخلوقات پھیلی ہوئی ہیں اور وہ کیسی کیسی غذا کی محتاج ہیں اسے بھی اللہ کے سواء کوئی نہیں جانتا۔ اس کا علم اتنا کامل اور اتنا جامع ہے کہ سمندر کی گہرائیوں میں کون سی مخلوق کس کھائی میں، کس جزیرے میں، کس پودے کی اوٹ میں موجود ہے اللہ اسے جانتا ہے اور اسے یہ بھی معلوم ہے کہ اسے کس قسم کی غذا چاہیے اور وہ غذا اسے کیسے پہنچ سکتی ہے۔ آسمان کی وسعتوں میں ان گنت پھیلی ہوئی مخلوق سے بھی صرف وہی واقف ہے اور وہی ان کی تربیت کا سامان کر رہا ہے۔ زمین پر بسنے والے انسان ہی نہیں جنات بھی ہیں حیوانات بھی ہیں چرند اور پرند بھی ہیں، درندے بھی ہیں، کوڑے کرکٹ میں ملے ہوئے حقیر جانور بھی ہیں، زمین کی سلوٹوں میں چھپے ہوئے حشرات الارض کی کمی نہیں، پہاڑوں کی بلندیوں پر رہنے والی مخلوق کا بھی کوئی شمار نہیں لیکن قربان جایئے کہ اللہ کی وسعت علم سے کہ وہ جس طرح صحراؤں کی پہنائیوں سے آگاہ ہے اسی طرح غاروں کی تنہائیوں سے بھی واقف ہے۔ وہ ایک ایک درندے کے بھٹ کو جانتا ہے، چیونٹیوں کے بلوں کو بھی دیکھتا ہے، شیر کا کچھار بھی اس کی نگاہوں میں ہے، پرندوں کے آشیانوں میں پھڑپھڑاتے بچوں کی پھر پھراہٹ کو بھی سنتا ہے اپنے اس علم کامل کی وجہ سے وہ سب کو روزی پہنچا رہا ہے۔ کہنا صرف یہ ہے کہ جس ذات کا علم اتنا وسیع ہے تم اس کی نگاہوں سے کیسے چھپ سکتے ہو۔ تم اپنی معیشت کی ضروریات کے سلسلے میں نجانے کہاں کہاں جاتے ہو، کہاں کہاں تمہارا ٹھکانا رہتا ہے اور پھر زمین کا ایک ایک آدمی کہاں کہاں اپنا قیام رکھتا ہے ان میں سے کوئی بات بھی اللہ کے علم سے مخفی نہیں ہے۔ اسی پر بس نہیں وہ تو یہ بھی جانتا ہے کہ مرنے کے بعد تمہیں کس کے سپرد کیا جائے گا، تمہاری قبر کہاں بنے گی، تمہیں زمین جگہ دے گی یا نہیں دے گی۔ ہوسکتا ہے تمہاری لاش سمندر کے سپرد کردی جائے، کسی درندے کا پیٹ تمہارا مدفن بن جائے اور اس سے بھی عجیب بات یہ ہے کہ تمہاری ابھی تخلیق بھی نہیں ہوئی تھی تم نے زمین پر قدم بھی نہیں رکھا تھا تم نے کسی جگہ کو اپنا مستقر نہیں بنایا تھا اور کسی جگہ تمہاری لاش سپرد نہیں کی گئی تھی لیکن اللہ کے علم میں اس وقت بھی یہ ساری باتیں محفوظ تھیں اور اس نے ازل ہی میں اسے کتاب محفوظ اور کتاب مبین کی زینت بنادیا تھا جسے ہم خود قیامت میں پڑھیں گے اور ہمیں اپنی بےبصیرتی کا اندازہ ہوگا۔ آج تو اس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے کہ انسان کا گردوپیش اس کی ایک ایک ضرورت اس کے وجود اور اس کے حضور کی شہادت دے رہی ہے لیکن انسان کی جہالت کا کیا ٹھکانا ہے کہ وہ اپنے آپ میں چھپ کر یہ سمجھتا ہے کہ میں اللہ سے چھپ گیا ہوں۔ مشرکین کے لیے تعریض اس آیت میں مشرکین مکہ پر تعریض بھی ہے کہ تم جس پروردگار سے اپنے آپ کو چھپا رہے ہو اور اس کے رسول کی دعوت پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں ہو اور روز بروز تمہاری جسارتیں بڑھتی جا رہی ہیں باقی تمام حقائق سے قطع نظر بھی، کاش کبھی تم اس بات پر غور کرو کہ تم اپنی جس امارت پر فخر کرتے ہو اور جن نعمتوں پر اتراتے ہو اور جس عیش و عشرت نے تمہیں اندھا کر رکھا ہے۔ آخر یہ سب کچھ تمہیں کس نے دیا ہے یہ نعمتیں تمہیں کون عطا کرتا ہے اور پھر لذت کام ودہن سے تمہیں کس نے بہرہ ور کر رکھا ہے آدمی جس کا کھاتا ہے اسی کا گاتا ہے اور جس کے احسانات سے فیض یاب ہوتا ہے ہمیشہ اسی کے سامنے سر جھکاتا ہے لیکن تمہیں نہ اللہ کی رزق رسانی یاد آتی ہے نہ اس کے احسانات ربوبیت، کبھی تمہیں جھکنے پر محبور کرتے ہیں۔ تم اپنے اس رویہ پر اگر کبھی غور کرو تو تمہیں خود ہی اس پر شرم آنی چاہیے۔
Top