Ruh-ul-Quran - Ar-Ra'd : 32
وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَاَمْلَیْتُ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثُمَّ اَخَذْتُهُمْ١۫ فَكَیْفَ كَانَ عِقَابِ
وَلَقَدِ : اور البتہ اسْتُهْزِئَ : مذاق اڑایا گیا بِرُسُلٍ : رسولوں کا مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے فَاَمْلَيْتُ : تو میں نے ڈھیل دی لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهُمْ : میں نے ان کی پکڑ کی فَكَيْفَ : سو کیسا كَانَ : تھا عِقَابِ : میرا بدلہ
(اور تحقیق مذاق اڑایا گیا ہے رسولوں کا آپ سے پہلے بھی، تو میں نے کفر کرنے والوں کو ڈھیل دی، اور آخرکار ان کو پکڑ لیا تو دیکھو کیسا ہوا میرا عذاب۔
وَلَقَدِاسْتُھْزِیَٔ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِکَ فَاَمْلَیْتُ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوْا ثُمَّ اَخَذْتُھُمْ وقف فَکَیْفَ کَانَ عِقَابِ ۔ (سورۃ الرعد : 32) (اور تحقیق مذاق اڑایا گیا ہے رسولوں کا آپ سے پہلے بھی، تو میں نے کفر کرنے والوں کو ڈھیل دی، اور آخرکار ان کو پکڑ لیا تو دیکھو کیسا ہوا میرا عذاب) تاخیر عذاب کی حکمت سابقہ آیات کریمہ میں مشرکینِ مکہ کی یہ روش بیان کی گئی ہے کہ وہ آنحضرت ﷺ کی دعوت کے اثرات کو روکنے کے لیے کبھی تو مختلف قسم کے اعتراضات کا سہارا لیتے ہیں اور کبھی اس بات کا مذاق اڑانے لگتے ہیں کہ تم ہمارے کفر اور ہمارے رویئے سے تنگ آکر ہمیشہ ہمیں عذاب کی دھمکی دیتے ہو اور اس دھمکی کو ایک مدت گزر گئی لیکن تمہارا وہ عذاب جو نہ جانے کب سے روانہ ہوچکا ہے آج تک ہم تک نہیں پہنچ سکا۔ پیش نظر آیت کریمہ میں ان کے اسی رویئے کو ہدف تنقید بناتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ تمہارا اپنی حماقت کے باعث پیغمبر کا مذاق اڑانا کوئی نئی بات نہیں۔ جب بھی انسانوں کی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ نے کسی پیغمبر ( علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا ہے تو اس کے ساتھ انسانوں نے یہی معاملہ کیا ہے۔ رہی یہ بات کہ ان پر ان کے اعمال کی پاداش میں عذاب آگیا اور وہ تباہ کردیے گئے، لیکن تم اب تک عذاب سے بچے ہوئے کیوں ہو ؟ اس پر توجہ دلاتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ پہلی امتوں پر عذاب ان کے کفر سے فوراً بعد نہیں آگیا تھا بلکہ ہم ان کو مہلت پہ مہلت دیتے چلے گئے کہ شاید وہ اپنے رویئے کو سمجھنے کی کوشش کریں اور شاید اپنے چلن کو بدلیں لیکن جب وہ کسی طرح اپنی حالت کو بدلنے کے لیے تیار نہ ہوئے تو آخرکار اللہ تعالیٰ کے عذاب نے ان کی کمر توڑ دی۔ مشرکین کے ساتھ بھی یہی کچھ ہونے والا ہے لیکن یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ اس نے ابھی تک ان کی مہلت عمل کی مدت کو ختم نہیں کیا۔ لیکن اگر انھوں نے اپنا رویہ نہ بدلہ تو سابقہ امتوں کی طرح ان پر بھی گرفت آئے گی اور وہ گرفت ایسا عذاب ہوگا جو ان کی جڑ اکھاڑ دے گا۔ انھیں تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے ابھی تک انھیں مہلت کی صورت میں سنبھلنے کا موقع دے رکھا ہے۔ جب یہ موقع ہاتھ سے جاتا رہا تو پھر ان کی تاریخ بھی سابقہ امتوں کی طرح عبرت کا حوالہ بن جائے گی۔
Top