Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 48
فَاِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِی الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
فَاِمَّا : پس اگر تَثْقَفَنَّهُمْ : تم انہیں پاؤ فِي الْحَرْبِ : جنگ میں فَشَرِّدْ : تو بھگا دو بِهِمْ : ان کے ذریعہ مَّنْ : جو خَلْفَهُمْ : ان کے پیچھے لَعَلَّهُمْ : عجب نہیں کہ وہ يَذَّكَّرُوْنَ : عبرت پکڑیں
(اے پیغمبر) یہ لوگ تو پہلے ہی (جب تو مکہ سے مدینہ آیا تھا) فساد کرانا چاہتے تھے6 اور تیرے کئی کاموں میں انہوں نے کھٹ پٹ کی7 یہاں تک کہ (خدا کا سچا وعدہ آن پہنچا (تیری تائید اور مدد کا) اور اللہ کا بول بالا ہوا اور وہ ناراض رہے8
اس لیے اس نے پسند نہ فرمایا کہ اس قسم کے لوگ تمہارے ساتھ جہاد کے لیے نکلیں جو کفر ونفاق کا ارتکاب کر کے اپنے آپ پر بھی ظلم کرتے ہیں اور دوسروں میں افتراق اور شبہات پیدا کر کے ان پر ان بھی ظلم کرتے ہیں ( ابن کثیر۔ ابن کثیر۔ کبیر)6 اس آیت میں ان کے خبث باطن اور مزید مکاریوں کا پر دہ چاک کیا گیا ہے یعنی آپ ﷺ کے خلاف مکرو فریب کرنا ان کی پرانی عادت ہے۔ پہلے بھی مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کی تد بیر کرتے رہے جیسا کہ میدا جنگ تبوک سے واپسی پر دس منا فق آدمی ثینتہ الواد پر آنحضرت ﷺ کو قتل کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے تھے۔ ( کبیر)7 یعنی تمہیں ناکام کرنے کے لیے انہوں نے متعدد مرتبہ کتنی ہی تد بیر سوچیں اور روکیں اور مگر و فریب کرنے کے لیے انی انتہائی کو ششیں صرف کیں۔ ( کبیر)8 یعنی ان کے دلوں میں آپ ﷺ کی کامیابی اور اسلام کی ترقی برابر کھلتی رہی۔
Top