Ruh-ul-Quran - Ibrahim : 45
وَّ سَكَنْتُمْ فِیْ مَسٰكِنِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ تَبَیَّنَ لَكُمْ كَیْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَ ضَرَبْنَا لَكُمُ الْاَمْثَالَ
وَّسَكَنْتُمْ : اور تم رہے تھے فِيْ : میں مَسٰكِنِ : گھر (جمع) الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے ظَلَمُوْٓا : ظلم کیا تھا اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانوں پر وَتَبَيَّنَ : اور ظاہر ہوگیا لَكُمْ : تم پر كَيْفَ : کیسا فَعَلْنَا : ہم نے (سلوک) کیا بِهِمْ : ان سے وَضَرَبْنَا : اور ہم نے بیان کیں لَكُمُ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں
اور تم ان لوگوں کی (متروکہ) بستیوں میں آباد رہے ہو جنھوں نے اپنی جانوں پر ظلم ڈھایا ہے اور یہ بات تم پر خوب واضح ہوچکی تھی کہ ہم نے ان کے ساتھ کیسا برتائو کیا تھا، اور ہم نے بھی بیان کی تھیں تمہارے لیے طرح طرح کی مثالیں۔
وَّسَکَنْتُمْ فِی مَسٰکِنِ الَّذِیْنَ ظَلَمُـْوٓا اَنْفُسَھُمْ وَتَبَیَّنَ لَکُمْ کَیْفَ فَعَلْنَا بِہِمْ وَضَرَبْنَا لَکُمُ الْاَمْثَالَ ۔ (سورۃ ابراھیم : 45) (اور تم ان لوگوں کی (متروکہ) بستیوں میں آباد رہے ہو جنھوں نے اپنی جانوں پر ظلم ڈھایا ہے اور یہ بات تم پر خوب واضح ہوچکی تھی کہ ہم نے ان کے ساتھ کیسا برتائو کیا تھا، اور ہم نے بھی بیان کی تھیں تمہارے لیے طرح طرح کی مثالیں۔ ) تاریخ کی یاددہانی کفار کی آہ و بکاہ اور زندگی میں مہلت دینے کی درخواست پر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تم تو اس طرح درخواست پیش کررہے ہو جیسے تم اچانک پکڑے گئے ہو، حالانکہ ہر آنے والے رسول ( علیہ السلام) نے تمہیں قیامت کی خبر دی اور دنیا کی بےثباتی اور تمہاری زندگیوں کی ناپائیداری کا ہمیشہ تمہیں یقین دلایا اور مزید یہ کہ تمہارے سامنے ابھی تک ان آبادیوں کے کھنڈرات بکھرے ہوئے ہیں اور جن میں سے بعض آبادیوں میں تم سکونت بھی رکھتے ہو جن پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آچکا ہے اور جو اپنی بداعمالیوں کے باعث اپنے ہولناک انجام کو پہنچیں۔ ان کی تاریخ دیکھ کر اور ان کے حالات سن کر یہ جاننا کوئی مشکل نہیں تھا کہ تمہیں بھی ایک دن ایسے حالات سے سابقہ پیش آئے گا۔ لیکن تم نے کسی چیز کو درخوراعتنا نہ سمجھا اور آج اس کا انجام تمہارے سامنے ہے۔
Top